وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کے خلاف تحریک عدم اعتماد واپس لینے کا فیصلہ
اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک واپس لینے کا فیصلہ کرلیا گیا۔
عدم اعتماد کی تحریک پیش ہونے کے لیے آج اسمبلی اجلاس طلب کیا گیا تھا۔
عوامی نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر سردار حسین بابک کا کہنا ہے کہ تحریک عدم اعتماد کا مقصد اسمبلی کو تحلیل سے بچانا تھا، صوبائی حکومت نے اسمبلی تحلیل نہ کرانے کی یقین دہانی کرائی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعلی کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک واپس لینے کے لیے اسمبلی سیکریٹریٹ سے رابطہ کرلیا ہے، اپوزیشن تحریک اسمبلی کے ایجنڈے میں شامل نہیں ہوگی۔
خیال رہے کہ خیبر پختونخوا اسمبلی کی اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے 9 اپریل کو وزیر اعلیٰ محمود خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد اسمبلی سیکریٹریٹ میں جمع کرائی گئی تھی۔
مزید پڑھیں: وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان کے خلاف بھی تحریک عدم اعتماد جمع
اپوزیشن کی جانب سے محمود خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد آئین پاکستان کے آرٹیکل 136 کے تحت جمع کرائی گئی تھی۔
اپوزیشن کی جانب سے جمع کرائی گئی تحریک عدم اعتماد میں کہا گیا تھا کہ وزیراعلیٰ محمود خان خیبر پختونخوا اسمبلی میں اکثریت کھو چکے ہیں، لہٰذا وہ اب بطور وزیر اعلیٰ کام نہیں کر سکتے۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے خلاف جمع کرائی گئی تحریک عدم اعتماد کی قرارداد پر اپوزیشن نے 51 اراکین اسمبلی کی حمایت کا دعویٰ کیا تھا جبکہ عدم اعتماد کی تحریک پر جمعیت علمائے اسلام، جماعت اسلامی، بلوچستان عوامی پارٹی، پاکستان پیپلز پارٹی، مسلم لیگ (ن) اور عوامی نیشنل پارٹی کے اراکین سمیت مجموعی طور 47 ارکان کے دستخط کے ساتھ جمع کروائی گئی تھی۔
خیبرپختونخوا اسمبلی میں دو آزاد اراکین کی حمایت کے ساتھ حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کے اراکین کی تعداد 96 ہیں۔
اسی طرح اپوزیشن میں عوامی نیشنل پارٹی کے 12، جماعت اسلامی کے 3، بلوچستان عوامی پارٹی کے 4، جے یو آئی کے 15، پیپلزپارٹی کے 6 اور مسلم لیگ (ن) کے 7 اراکین ہیں۔
مزید پڑھیں: قومی اسمبلی کا اجلاس تحریک عدم اعتماد پر بحث کے بغیر اتوار تک ملتوی
خیبرپختونخوا اسمبلی میں مسلم لیگ (ق) کا ایک ایم پی اے ہے جبکہ شمالی وزیرستان سے میر کلام آزاد حیثیت میں رکن اسمبلی ہیں۔
تحریک عدم اعتماد سے متعلق بات کرتے ہوئے عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے رہنما سردار بابک کا کہنا تھا کہ اسمبلی میں اپوزیشن اراکین کی تعداد 51 ہے جبکہ حکومتی ارکان بھی اپوزیشن کے ساتھ رابطے میں ہیں۔
بی اے پی کے رہنما بلاول آفریدی کا کہنا تھا کہ صوبے میں امن امان کی صورت حال خراب ہوتی جارہی ہے، وزیر اعلیٰ کو اپنے صوبے کے امور کا پتs تک نہیں ہے۔
دریں اثنا خیبر پختونخوا اسمبلی سیکریٹریٹ سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ وزیراعلیٰ کے پی محمود خان کے خلاف جمع تحریک عدم اعتماد پیر سے مؤثر ہوگی، اسمبلی سیکرٹریٹ کے اوقات کار ایک بجے دوپہر ختم ہوچکے تھے جبکہ اپوزیشن ارکان نے عدم اعتماد کی تحریک 5 بج کر 45 منٹ پر جمع کرائی ہے۔
مزید پڑھیں: تحریک عدم اعتماد ناکام بنانے کیلئے وزیراعظم متحرک
انہوں نے کہا تھا کہ اسمبلی سیکریٹریٹ پیر کے روز عدم اعتماد کی تحریک کا جائزہ لے گا۔
واضح رہے کہ اپوزیشن جماعتوں نے 28 مارچ کو وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے خلاف بھی تحریک عدم اعتماد جمع کروائی تھی، تاہم وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے 28 مارچ کو اسلام آباد میں وزیراعظم عمران خان سے اہم ترین ملاقات کی تھی جس میں انہوں نے اپنا استعفیٰ وزیر اعظم کو دیا تھا۔
خیال رہے کہ اس سے قبل اپوزیشن نے 8 مارچ کو وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں جمع کرادی تھی۔