• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

لندن میں مظاہرے، پی ٹی آئی اور مسلم لیگ(ن) کے کارکنان آمنے سامنے

شائع April 11, 2022
پی ٹی آئی کارکنان نے امریکی سفارت خانے کے باہر احتجاج کا منصوبہ بنایا تھا — فوٹو: ڈان نیوز
پی ٹی آئی کارکنان نے امریکی سفارت خانے کے باہر احتجاج کا منصوبہ بنایا تھا — فوٹو: ڈان نیوز

لندن میں مقیم پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان سابق وزیر اعظم اور پی ایم ایل (ن) کے سربراہ نواز شریف کی رہائش گاہ کے باہر ایک دوسرے کے آمنے سامنے آگئے۔

ایک گروپ کی جانب سے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو وزیر اعظم کے عہدے سے ہٹانے کا جشن منایا گیا جبکہ دوسرا گروپ احتجاج کرتا نظر آیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق دونوں گروپوں نے ایک دوسرے کے لیڈران کے خلاف نعرے بازی کی، اس موقع پر پولیس کی بھاری نفری جائے وقوع پر موجود تھی۔

دن کا آغاز ہوتے ہی مسلم لیگ (ن) کے کچھ کارکنان ایون فیلڈ میں نواز شریف کی رہائش گاہ کے باہر جمع ہوئے اور اپوزیشن کی فتح کا جشن منایا، اس موقع پر کارکنان نے ڈھول کی تھاپ پر رقص کرتے ہوئے نواز شریف کے حق میں نعرے بلند کیے۔

ایک کارکن کا کہنا تھا کہ ’بلند آواز میں نعرے لگائے تاکہ گھر کے اندر موجود میاں صاحب نعرے سن سکیں‘، انہوں نے ’شیر شیر‘ کے نعرے بلند کیے۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ کا فیصلہ: مشترکہ اپوزیشن کا کل یوم تشکر منانے کا اعلان

نواز شریف کے محافظ اپارٹمنٹ کے باہر موجود تھے جبکہ اس موقع پر شریف خاندان کے کسی رکن کو وہاں نہیں دیکھا گیا۔

عمران خان کے لندن کے ترجمان صاحبزادہ جہانگیر نے ایک ویڈیو کے ذریعے پارٹی کارکنان کو ’پاکستان میں امریکا کی مبینہ غیر ملکی مداخلت‘ کے خلاف احتجاج کے لیے پارک میں جمع ہونے اور اس کے بعد امریکی سفارت خانے کے باہر احتجاج کرنے کا پیغام دیا۔

پی ٹی آئی کے واٹس ایپ گروپوں میں گردش کرنے والے پیغام میں کہا گیا کہ احتجاج کا مقصد ’حکومت کی تبدیلی‘ اور سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف آواز بلند کرتے ہوئے الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے ذریعے منصفانہ انتخابات کروانے کے ساتھ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دلوانا ہے۔

پی ٹی آئی کے احتجاج کے دوران اسپیکر اور احتجاج کے شرکا دونوں نے عمران خان کو ہٹانے میں امریکی کردار کی مذمت کی، متعدد شرکا کا کہنا تھا کہ ان کا ماننا ہے کہ عمران خان نے جو ’دھمکی آمیز مراسلے‘ اور سازش کی بات کی ہے وہ حقیقت ہے۔

عمران خان کے کچھ حمایتیوں نے ملٹری اسٹیبلشمنٹ پر تنقید کرتے ہوئے وزیر اعظم کی برطرفی کا ذمہ دار انہیں ٹھہرایا۔

مزید پڑھیں: عمران خان کو وزرات عظمیٰ سےہٹائے جانے کے خلاف پی ٹی آئی کا ملک گیر احتجاج

سابق وزیر اعظم عمران خان کی برطرفی پر غصے کا اظہار کرتے ہوئے کچھ کارکنان جذباتی اور آبدیدہ بھی ہوگئے۔

عمران خان کے سپورٹر نے نعرے بازی کرتے ہوئے کہا کہ انہیں ’نئی امپورٹڈ حکومت نامنظور ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ’ ہمیں پاکستانی ہونے کے ناطے خود پر فخر ہے جس کا احساس صرف عمران خان نے ہمارے اندر پیدا کیا ہے‘۔

احتجاج کے کچھ شرکا نے نعرے بازی کرتے ہوئے کہا کہ ’اگر عمران نہیں تو ترسیلات بھی نہیں‘۔

لندن میں مقیم پی ٹی آئی کے کارکنان بڑی تعداد میں اپنے خاندان اور بچوں کے ساتھ جمع ہوئے، متعدد شرکا نے عمران خان کی تصویر کی شرٹس پہنی ہوئی تھیں اور انہوں نے مدمقابل پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے عمل پر مذمتی پوسٹر اٹھا رکھے تھے۔

پی ٹی آئی کارکنان کی جانب سے دوپہر 2 بجے امریکی سفارت خانے میں مارچ کا منصوبہ بنایا گیا تھا تاہم سیکڑوں لوگوں نے پارک لین کا رخ کرتے ہوئے ایون فیلڈ میں احتجاج کا فیصلہ کیا۔

مزید پڑھیں: 'پرانے پاکستان میں خوش آمدید': عمران خان کے خلاف عدم اعتماد پر رد عمل

اس موقع پولیس نے پی ٹی آئی کے مظاہرین کے آگے رکاوٹ کھڑی کردی تاکہ پی ایم ایل (ن) کے کارکنوں کے ساتھ تصادم سے بچا جاسکے، مسلم لیگ (ن) کے کارکنان پہلے ہی نواز شریف کی رہائش گاہ کے باہر موجود تھے۔

دونوں گروپس ایک دوسرے کے آنے سامنے آگئے، دونوں کی جانب سے اپنے رہنماؤں کی تعریف اور مخالف رہنما کے خلاف نعرے بازی کی گئی۔

پی ٹی آئی کی جانب سے ’بوٹ پالش بوٹ پالش اور امریکا مخالف نعرے لگائے گئے جبکہ مسلم لیگ (ن) کے کارکنان نے ڈھول کی تھاپ پر بھنگڑے ڈالے اور تالیاں بجائیں‘۔

پی ٹی آئی کے ترجمان صاحبزادہ جہانگیر کا کہنا تھا کہ عمران خان کے کارکنان خون کے آخری قطرے تک ان کا ساتھ دینے کو تیار ہیں، خان شکست کے بعد واپس لوٹے گا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024