• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:12pm
  • LHR: Zuhr 12:01pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:26pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:12pm
  • LHR: Zuhr 12:01pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:26pm

عمران خان کے خلاف کامیاب تحریک عدم اعتماد پر عالمی میڈیا نے کیا لکھا؟

شائع April 10, 2022
امریکی نشریاتی ادارے سی این این نے لکھا کہ 
10 اپریل کو ہونے والی پارلیمانی ووٹنگ میں سابق کرکٹ اسٹار کو شکست ہوئی—فائل فوٹو: فیس بک
امریکی نشریاتی ادارے سی این این نے لکھا کہ 10 اپریل کو ہونے والی پارلیمانی ووٹنگ میں سابق کرکٹ اسٹار کو شکست ہوئی—فائل فوٹو: فیس بک

قومی اسمبلی میں وزیراعظم عمران خان کے خلاف اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد 174 ووٹوں کے ساتھ کامیاب ہونے کے بعد وہ ملک کے پہلے وزیراعظم بن گئے ہیں جن کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوئی، عمران خان کی تحریک عدم اعتماد میں ناکامی کو دنیا بھر کے میڈیا نے رپورٹ کیا۔

پاکستان کی متحدہ اپوزیشن کی جانب سے عمران خان کے خلاف جمع کرائی گئی تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کی خبر عالمی میڈیا کی زینت بنی رہی اور عالمی نشریاتی اداروں نے اس خبر کو نمایاں طور پر شائع اور نشر کیا۔

قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ نے عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی خبر دیتے ہوئے لکھا کہ کئی ہفتوں کے سیاسی ڈرامے اور آئینی بحران کے بعد پاکستان کے وزیر اعظم کے طور پر عمران خان کی ہنگامہ خیز مدت ختم ہو گئی۔

یہ بھی پڑھیں:ملکی تاریخ میں پہلی بار کسی وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب، عمران خان 'آؤٹ'

'الجزیرہ' نے مزید لکھا کہ جمعرات کو دیے گئے سپریم کورٹ کے تاریخی فیصلے نے پارلیمنٹ کو بحال کر دیا تھا جسے عمران خان نے تحلیل کرنے کی کوشش کی تھی اور عدالت نے تحریک عدم اعتماد پر ووٹ کو لازمی قرار دیا تھا جس سے وہ بچنے کی کوشش کر رہے تھے۔

قطری نشریاتی ادارے نے مزید لکھا کہ اس تمام صورتحال میں عمران خان کے پاس صرف دو راستے تھے، ایک راستہ یہ تھا کہ وہ استعفیٰ دے دیتے اور دوسرا راستہ یہ تھا کہ تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کے ذریعے انہیں عہدے سے ہٹا دیا جائے۔

امریکی نشریاتی ادارے سی سی این نے اپنی رپورٹ میں لکھا کہ پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کو معاشی بدانتظامی اور ملک کی خارجہ پالیسی کو غلط طریقے سے چلانے کے الزامات پر عدم اعتماد کے ووٹ کے بعد ملک کے وزیراعظم کے طور پر معزول کر دیا گیا، جس سے ان کی بطور وزیر اعظم ہنگامہ خیز مدت کا خاتمہ ہو گیا۔

امریکی نشریاتی ادارے نے مزید لکھا کہ 10 اپریل کو ہونے والی پارلیمانی ووٹنگ میں سابق کرکٹ اسٹار کو شکست ہوئی تھی، اپوزیشن کو انہیں ہٹانے کے لیے 342 ممبران اسمبلی میں سے کم از کم 172 ووٹ درکار تھے۔

یہ بھی پڑھیں:نئے قائد ایوان کا انتخاب، شہباز شریف اور شاہ محمود کے کاغذات نامزدگی منظور

'سی این این' نے رپورٹ کیا کہ عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کو اراکین اسملبی کی حمایت حاصل تھی جس میں عمران خان کی اپنی سیاسی جماعت کے ایک درجن سے زیادہ منحرف اراکین تھے۔

برطانوی نشریاتی ادارے دی گارڈین نے اپنی خبر میں لکھا کہ پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان ایک ڈرامائی ہفتے کے بعد پارلیمنٹ میں تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کے دوران شکست سے دوچار ہوگئے، اس دوران انہوں نے اس اقدام کو آگے بڑھنے سے روکنے کی کوشش میں آئین کی خلاف ورزی کی تھی۔

برطانوی اخبار نے لکھا کہ عمران جو ایک سابق عالمی کرکٹر سے نیک اسلام پسند سیاست دان بنے وہ اپنی پارلیمانی اکثریت کھونے کے بعد اپنی سیاسی زندگی کی بقا کے لیے ہفتوں سے لڑ رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:شہباز شریف کے کاغذات نامزدگی منظور ہوئے تو قومی اسمبلی سے مستعفی ہوجائیں گے، فواد چوہدری

بھارتی نشریاتی ادارے دی ٹائمز آف انڈیا نے لکھا کہ عمران خان تحریک عدم اعتماد میں شکست کے بعد پاکستان کے پہلے وزیراعظم بن گئے جنہیں ووٹ آف نو کانفڈینس کے ذریعے ہٹایا گیا۔

بھارتی نشریاتی ادارے نے لکھا کہ جب تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ ہورہی تھی تو 69 سالہ عمران خان ایوان زیریں میں موجود نہیں تھے۔

ایک اور بھارتی نشریاتی ادارے این ڈی ٹی وی نے لکھا کہ عمران خان کو کئی ہفتوں کے سیاسی بحران کے بعد پارلیمنٹ میں عدم اعتماد کا ووٹ ہارنے کے بعد اتوار کو پاکستان کے وزیر اعظم کے عہدے سے برطرف کر دیا گیا۔ نئے وزیر اعظم کا انتخاب پیر کو کیا جائے گا، جس میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سربراہ شہباز شریف کو ملک کے نئے وزیراعظم کے طور پر متحدہ اپوزیشن نے باضابطہ طور پر نامزد کیا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024