• KHI: Asr 4:12pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:04pm
  • ISB: Asr 3:26pm Maghrib 5:04pm
  • KHI: Asr 4:12pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:04pm
  • ISB: Asr 3:26pm Maghrib 5:04pm

نئے قائد ایوان کا انتخاب، شہباز شریف اور شاہ محمود کے کاغذات نامزدگی منظور

شائع April 10, 2022
قومی اسمبلی کا اجلاس پیر کو دن 11 بجے کے بجائے دوپہر 2 بجے منعقد ہوگا — فائل فوٹو بشکریہ اے ایف پی/ اے پی
قومی اسمبلی کا اجلاس پیر کو دن 11 بجے کے بجائے دوپہر 2 بجے منعقد ہوگا — فائل فوٹو بشکریہ اے ایف پی/ اے پی

قومی اسمبلی میں ہونے والے قائد ایوان کے انتخاب کے لیے شہباز شریف اور شاہ محمود قریشی کے کاغذات نامزدگی منظور کرلیے گئے۔

سابق حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے شاہ محمود قریشی اور متحدہ اپوزیشن نے مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کو وزیر اعظم کے عہدے کے لیے اپنا امیدوار نامزد کیا ہے۔

اس سے قبل پی ٹی آئی کی جانب سے شہباز شریف کے کاغذات نامزدگی پر اعتراضات اٹھائے گئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: شہباز شریف کے کاغذات نامزدگی منظور ہوئے تو قومی اسمبلی سے مستعفی ہوجائیں گے، فواد چوہدری

پی ٹی آئی کے رہنما بابر اعوان نے متحدہ اپوزیشن کے امیدوار کے کاغذات نامزدگی پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا تھا کہ شہباز شریف پر مقدمات درج ہیں، شہباز شریف کے خلاف مالی کرپشن کا الزام ہے، لہٰذا ان کے کاغذات نامزدگی مسترد کیے جائیں۔

بابر اعوان کے اعتراضات پر سوال اٹھاتے ہوئے سیکریٹری قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ الزامات پر بندہ کیسے نااہل ہوتا ہے، آپ ہمارا وقت ضائع کر رہے ہیں، آپ جو الزامات لگا رہے ہیں ان میں کہاں شہباز شریف کو سزا ہوئی۔

سیکریٹری قومی اسمبلی نے شہباز شریف کے کاغذات نامزدگی پر پی ٹی آئی کے اعتراضات مسترد کرتے ہوئے کاغذات نامزدگی منظور کیے۔

ناغذات نامزدگی پر اٹھائے گئے اعتراضات پر سماعت کے دوران پی ٹی آئی اور (ن) لیگی رہنماؤں کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوئی، پی ٹی آئی کے نامزد امیدوار شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ہمارے وکیل کے دلائل میں مداخلت نہ کریں، یہ حکومت ابھی بنی نہیں اور دھاندلی کا آغاز کردیا ہے۔

مزید پڑھیں: ملکی تاریخ میں پہلی بار کسی وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب، عمران خان 'آؤٹ'

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ احسن اقبال نے شرارت کی ہے، ان پر ابھی سے اقتدار کا نشہ چڑھا ہوا ہے۔

دونوں جماعتوں کے رہنماؤں کے درمیان تلخ کلامی پر قومی اسمبلی کے جوائنٹ سیکریٹری قانون کا کہنا تھا کہ ہم آئینی عمل کا جائزہ لے رہے ہیں، مذاق نہیں ہے، صرف امیدوار، ان کے وکلا اور تائید کنندہ، تصدیق کنندہ کے علاوہ باقی تمام افراد دفتر سے باہر چلے جائیں۔

واضح رہے کہ رات گئے قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوگئی تھی جس کے بعد وہ وزیراعظم کے عہدے سے ہٹ گئے تھے۔

مزید پڑھیں: ملکی تاریخ میں پہلی بار کسی وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب، عمران خان 'آؤٹ

اتوار کو پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے ملیکہ بخاری نے وزیر اعظم کے عہدے کے لیے کاغذات نامزدگی وصول کیے۔

ملیکہ بخاری نے کہا کہ کور کمیٹی میں مشاورت کے بعد کاغذات نامزدگی جمع کروانے کا فیصلہ کریں گے۔

پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی زین قریشی بھی پارلیمنٹ ہاؤس پہنچے اور انہوں نے کہا کہ میدان خالی چھوڑنا نہیں چاہیے۔

انہوں نے کہا تھا کہ یہ پارٹی کا فیصلہ ہے اور پارٹی ہی فیصلہ کرے گی کہ قائد ایوان کے انتخاب کے لیے کس کو نامزد کرنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 'پرانے پاکستان میں خوش آمدید': عمران خان کے خلاف عدم اعتماد پر رد عمل

بعد ازاں پی ٹی آئی کی جانب سے شاہ محمود قریشی کے بطور وزیر اعظم کاغذات نامزدگی جمع کرا دیے گئے۔

شاہ محمود قریشی کے 4 فارمز قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں جمع کروائے گئے ہیں جس میں عامر ڈوگر، علی محمد خان بالترتیب تائید کنندہ اور تصدیق کنندہ ہیں۔

دوسری جانب وزارت عظمیٰ کے لیے شہباز شریف متحدہ اپوزیشن کے متفقہ امیدوار ہیں جنہوں نے خود اپنے کاغذات نامزدگی جمع کروائے۔

شہباز شریف کے 13 کاغذات نامزدگی جمع کروائے گئے ہیں جس میں خواجہ آصف اور رانا تنویر ان کے تائید کنندہ اور تصدیق کنندہ ہیں۔

بھارت کے ساتھ امن کے خواہاں ہیں، شہباز شریف

نامزد وزیر اعظم شہباز شریف نے میڈیا سے غیر رسمی خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کے ساتھ امن کے خواہاں ہیں، لیکن مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر امن ممکن نہیں۔

مزید پڑھیں: قومی اسمبلی میں طویل خطاب: شاہ محمود قریشی ٹوئٹر پر ٹاپ ٹرینڈ بن گئے

ان کا کہنا تھا کہ قومی ہم آہنگی ہماری میری پہلی ترجیح ہے اور نئی کابینہ کی تشکیل اپوزیشن رہنماؤں کی مشاورت کے ساتھ ہو گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ کوشش ہوگی کہ ملکی معیشت بہتر کر کے عوام کو ریلیف دے سکیں، ملک میں نئے دور کا آغاز کریں گے اور باہمی احترام کو فروغ دیں گے۔

جب شہباز شریف سے سوال کیا گیا کہ میاں نواز شریف کب واپس آئیں گے اور ان کے کیسز کا کیا بنے گا تو انہوں نے جواب دیا کہ میاں نواز شریف کے کیسز قانون کے مطابق دیکھے جائیں گے۔

دوسری جانب قائد ایوان کے انتخاب کی نامزدگی اور جانچ پڑتال کے اوقات میں متحدہ اپوزیشن کی درخواست پر ایک بار پھر تبدیلی کی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ملکی تاریخ میں کوئی وزیراعظم اپنی 5 سالہ مدت پوری نہیں کرسکا

قومی اسمبلی میں قائد ایوان کے انتخاب کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرانے اور جانچ پڑتال پہلے سے جاری ٹائم پر ہی ہوگی۔

قائد ایوان کے انتخاب کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کا وقت دوپہر 2 بجے ہی ہے اور کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال سہ پہر 3 بجے کی جائے گی۔

اپوزیشن کے وفد نے سیکریٹری قومی اسمبلی سے ملاقات کی اور کاغذات نامزدگی جمع کرانے کے وقت میں تبدیلی واپس لینے کا مطالبہ کیا۔

اپوزیشن کے رہنماؤں میں نوید قمر، عطا تارڑ اور شیزا فاطمہ شامل تھے۔

ادھر قومی اسمبلی کا 11 اپریل 2022 بروز پیر کو منعقد ہونے والے اجلاس کا وقت تبدیل کردیا گیا ہے اور اب اجلاس دن 11 بجے کے بجائے دوپہر 2 بجے منعقد ہوگا جس میں نئے قائد ایوان کا انتخاب کیا جائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024