پورا سال دستیاب یہ پھل روزانہ کھانا ہڈیوں کو مضبوط بنائے
ہر وقت خشک حالت میں دستیاب ایک پھل کو کچھ مقدار میں روز کھانا ہڈیوں کے امراض اور اس سے منسلک ورم سے بچانے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔
یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
پنسلوانیا اسٹیٹ یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ روزانہ خشک آلو بخارے کو کھانا ہڈیوں کو کمزور کرنے والے عارضے سے بچانے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔
عمر بڑھنے کے ساتھ ہڈیوں کے بھربھرے پن کا خطرہ بڑھتا ہے جس سے فریکچر کا سامنا ہوسکتا ہے۔
اس تحقیق میں بتایا گیا کہ درمیانی عمر میں خواتین میں ایسٹروجن کی سطح میں کمی کے باعث ورم متحرک ہوتا ہے جو ہڈیوں کی کمزور اور ان کے حجم میں کمی لانے کا باعث بنتا ہے۔
تحقیق میں بتایا کہ خشک آلو بخاروں میں موجود مخصوص مرکبات ممکنہ طور پر ورم کے اس ردعمل کی روک تھام کے حوالے سے مؤثر ثابت ہوتے ہیں۔
تحقیق میں درمیانی عمر کی ایسی خواتین کو شامل کیا گیا تھا جن میں ہڈیوں کی کمزوری کی ایک علامت موجود تھی۔
انہیں 3 گروپس میں تقسیم کیا گیا، ایک گروپ کو روزانہ 6 خشک آلو بخارے، دوسرے کو روزانہ 12 خشک آلو بخارے اور تیسرے کو اس پھل سے دور رہنے کا کہا گیا۔
اس کے بعد ایک سال تک اس غذائی عادت کے اثر کا جائزہ لیا گیا۔
تحقیق کے آغاز سے اختتام تک ماہرین نے ان خواتین میں ورم کا جائزہ لینے کے لیے خون کے نمونوں کا تجزیہ کیا۔
محققین نے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کے بعد دریافت کیا کہ خشک آلو بخارے کھانے والی خواتین میں ورم میں کمی آئی۔
انہوں نے بتایا کہ نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ روزانہ 6 سے 12 خشک آلو بخارے ورم کا باعث بننے والے عناصر کی سطح کم کرتا ہے جس سے ہڈیوں کے مسائل کا خطرہ بھی کم ہوتا ہے۔
ماہرین نے بتایا کہ خشک آلو بخارے میں وٹامن K اور مختلف منرلز جیسے کاپر اور میگنیشم ہوتے ہیں جو ہڈیوں کی مضبوطی کے لیے بہت اہم ہوتے ہیں۔
اس کے علاوہ یہ پھل پولی فینولز اور proanthocyanidins سے بھی بھرپور ہوتا ہے جو جسم میں اینٹی آکسائیڈنٹس کے طور پر کام کرکے ورم کی سطح میں کمی لاتے ہیں۔
انہوں نے مشورہ دیا کہ خشک آلو بخاروں ک روزانہ کی غذا کا حصہ بنالینا چاہیے مگر آغاز کم تعداد سے کرنا چاہیے۔
اس تحقیق کے نتائج امریکن فزیولوجیکل سوسائٹی کے سالانہ اجلاس کے دوران پیش کیے گئے۔
اس سے قبل فروری 2022 میں امریکا کی پین اسٹیٹ یونیورسٹی کی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ خشک آلوبخارے کھانے کی عادت خواتین کی ہڈیوں کے حم میں کمی کی روک تھام میں مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔
اس کی ممکنہ وجہ اس پھل کے کھانے سے ورم اور تکسیدی تناؤ میں کمی ہے اور یہ دونوں عناصر ہڈیوں کی کمزوری کا باعث بنتے ہیں۔
اس تحقیق میں بتایا گیا کہ درمیانی عمر کی خواتین میں ایسٹروجن نامی ہارمون کی سطح میں کمی سے تکسیدی تناؤ اور ورم بڑھتا ہے جس سے ہڈیاں کمزور ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
تحقیق کے مطابق غذا میں آلوبخارے کا اضافہ اس عمل کو ریورس یا سست کرکے ہڈیوں کو تحفظ فراہم کرنے میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔
محققین نے بتایا کہ ہڈیوں کی کمزوری یا بھربھرے پن کا مسئلہ کسی بھی عمر کے فرد کو لاحق ہوسکتا ہے مگر 50 سال سے زائد عمر کی خواتین میں یہ بہت عام ہوتا ہے۔
اس کے علاج کے لیے ادویات دستیاب ہیں مگر محققین نے بتایا کہ غذا کے ذریعے اس کے علاج پر اب زیادہ توجہ دی جارہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سبزیاں اور پھل حیاتیاتی مرکبات جیسے فینولک ایسڈ، فلیونوئڈز اور کیروٹٰنز سے بھرپور ہوتے ہیں جو ہڈیوں کی کمزوری کے خلاف تحفظ فراہم کرسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا 40 سال کی عمر کے بعد ہڈیوں کے پرانے خلیات کے خاتمے اور نئے خلیات کے بننے کا عمل سست ہوجاتا ہے جس کے متعدد عناصر بشمول ورم اور تکسیدی تناؤ ہوتے ہیں۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ آلو بخارے منرلز، وٹامن کے، فینولک مرکبات اور غذائی فائبر کے باعث صحت کے لیے مفید ہوتا ہے اور وہ کچھ منفی اثرات کے مقابلے میں مدد فراہم کرتا ہے۔
کچھ سال قبل امریکا کی فلوریڈا اسٹیٹ یونیورسٹی کی ایک تحقیق کے مطابق خشک آلوبخارے ہڈیوں کے بھربھرے پن کے مرض کو ریورس کرنے میں ممکنہ طور پر مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔
اسی طرح اس کی ورم کش خصوصیات اسے جوڑوں کے امراض کے شکار افراد کے لیے بھی فائدہ مند بناتی ہیں۔
صحت مند افراد اسے کھا کر ہڈیوں کو 20 فیصد زیادہ مضبوط بناسکتے ہیں۔