چیف سیکریٹری، آئی جی پنجاب کے تقرر و تبادلے کے خلاف حمزہ شہباز عدالت پہنچ گئے
مسلم لیگ (ن) کے رہنما حمزہ شہباز نے انسپکٹر جنرل (آئی جی) پنجاب اور چیف سیکریٹری پنجاب کے تقرر و تبادلے رکوانے کے لیے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کر لیا۔
پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور وزیر اعلیٰ کے امیدوار حمزہ شہباز نے لاہور ہائی کورٹ میں آئینی درخواست دائر کر دی۔
حمزہ شہباز کی درخواست میں حکومت پنجاب، چیف سیکریٹری اور آئی جی پنجاب کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ بطور وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کا استعفیٰ منظور ہو چکا ہے، صوبے میں کوئی کابینہ موجود ہے نہ ہی پنجاب حکومت قائم ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ قانون کے مطابق انتخابات کے دوران آئی جی اور چیف سیکریٹری کے تقرر و تبادلے نہیں کیے جاسکتے۔
مزید پڑھیں: آئی جی پنجاب کا تبادلہ لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج
انہوں نے کہا کہ اس وقت صوبے میں وزیر اعلیٰ کا انتخاب ہونے جارہا ہے اس دوران چیف سیکریٹری اور آئی جی کے تبادلے پر غور کیا جا رہا ہے۔
مسلم لیگ (ن) کی جانب سے نامزد پنجاب کے وزیر اعلیٰ کے امیدوار نے درخواست میں استدعا کی ہے کہ آئی جی پنجاب اور چیف سیکریٹری پنجاب کے تبادلوں سے روکا جائے۔
خیال رہے وزیر اعظم عمران خان نے پنجاب کے وزیر اعلیٰ کے عہدے کے لیے اپنے نامزد کردہ امیدوار چوہدری پرویز الہٰی کی حمایت کے لیے مبینہ طور پر پی ٹی آئی کے منحرف اراکین سے نمٹنے میں ناکام رہنے والے چیف سیکریٹری اور آئی جی پنجاب کو عہدوں سے ہٹا دیا ہے۔
وفاقی حکومت نے قائم مقام سیکریٹری نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ ڈویژن کے طور پر خدمات انجام دینے والے وزیر اعلیٰ پنجاب کے سابق پرنسپل سیکریٹری طاہر خورشید کو چیف سیکریٹری اور لاہور کے سی سی پی او فیاض دیو کو آئی جی پنجاب تعینات کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاہم اس حوالے سے نوٹی فکیشن کا انتظار ہے۔
مزید پڑھیں: راؤ سردار علی خان، پنجاب کے نئے آئی جی تعینات
وزیر اعلیٰ نے اصرار کیا تھا کہ انہیں پی ٹی آئی کے منحرف اراکین کو پکڑنا چاہیے اور اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ وہ اپوزیشن کے وزیراعلیٰ کے امیدوار کو ووٹ نہ دیں۔
کہا جارہا ہے کہ چیف سیکریٹری اور آئی جی پنجاب نے غیر قانونی عمل میں حصہ لینے سے انکار کر دیا اور مسلم لیگ (ق) کے رہنماؤں نے مطالبہ کیا تھا کہ ان دونوں کو تبدیل کیا جائے۔
وزیراعظم عمران خان نے چند روز قبل گورنر ہاؤس لاہور میں دوبدو ملاقات کے دوران خود پرویز الہٰی کو وزیر اعلیٰ کے انتخاب سے قبل ہر ممکن مدد کی یقین دہانی کرائی تھی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ نے چیف سیکریٹری اور آئی جی پنجاب کو تبدیل کرنے کے لیے وزیر اعظم کو دو سمریز بھیجی تھیں۔
چیف سیکریٹری کی تبدیلی کے لیے وزیراعلیٰ نے سابق پرنسپل سیکریٹری طاہر خورشید، یوسف بشیر کھوکھر اور پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ بورڈ کے چیئرمین عبداللہ خان سنبل کے نام دیے تھے، تاہم عبداللہ خان سنبل نے فوری طور پر درخواست کی تھی کہ ان کا نام واپس لے لیا جائے۔
مزید پڑھیں: راولپنڈی: آئی جی پنجاب کے حکم پر انکوائری، نئے تعینات 7 ایس ایچ او برطرف
اسی طرح وزیراعلیٰ نے ایک پینل تشکیل دیتے ہوئے نئے آئی جی پنجاب کے تقرر کے لیے سمری پیش کی تھی جس میں لاہور کے سی سی پی او فیاض دیو، سابق آئی جی اسلام آباد عامر ذوالفقار خان اور پنجاب کے سابق آئی جی پی انعام غنی کے نام دیے گئے تھے۔
دریں اثنا اعلیٰ افسران کی تبدیلی پر دلچسپ بحث اس وقت شروع ہوئی جب مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف نے ٹوئٹ کی کہ چیف سیکریٹری اور آئی جی پنجاب نے پی ٹی آئی کے منحرف اراکین کو گرفتار اور وزیر اعلیٰ کے لیے ووٹ کے وقت تک غائب کرنے کے لیے غیر قانونی کارروائیاں کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ پنجاب حکومت نے وفاقی حکومت سے کہا ہے کہ وہ ان عہدوں پر موجودہ افراد کو ہٹا کر اپنی پسند کے افراد کو تعینات کریں۔