• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

حکومتِ پنجاب کا وزیر اعلیٰ کے انتخاب سے قبل منحرف اراکین کے خلاف کارروائی پر غور

شائع April 9, 2022
الیکشن کمیشن آف پاکستان 30 روز میں ریفرنس پر فیصلہ کرنے گا— فوٹو: یوٹیوب اسکرین گریب
الیکشن کمیشن آف پاکستان 30 روز میں ریفرنس پر فیصلہ کرنے گا— فوٹو: یوٹیوب اسکرین گریب

پنجاب میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور مسلم لیگ (ق) کا حکمران اتحاد حمزہ شہباز کو صوبے کا وزیر اعلیٰ منتخب ہونے سے روکنے کے لیے مشترکہ اپوزیشن کو سرپرائز دینے پر کام کر رہا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اتحادیوں کا دعویٰ ہے کہ حکمران جماعت کے کم از کم 24 منحرف افراد کو آئین کے آرٹیکل 63 اے کی انحراف کی شق کے تحت نااہل قرار دیا جائے یا انہیں آرٹیکل 63 اے ون کے تحت پارٹی لائن کے خلاف ووٹ دینے سے روکا جائے، تاکہ 16 اپریل کو وزیر اعلیٰ کے انتخاب میں پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن کی مشترکہ اکثریت کو ختم کیا جا سکے۔

تاہم مسلم لیگ (ن) کا ماننا ہے کہ منحرف اراکین پر اس شق کا اطلاق نہیں ہوسکتا، کیونکہ وہ اپنی پارٹی کے خلاف ووٹ دینے کے بجائے اتحادی پارٹی کے خلاف ووٹ دیں گے۔

پی ٹی آئی کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ اگر اپوزیشن انتخابات کے دوران 186 اراکین اسمبلی کی مطلوبہ طاقت دکھانے میں ناکام رہتی ہے تو پنجاب اسمبلی کو ’رن آف الیکشن‘ کے لیے جانا پڑے گا، جس میں جیتنے والے کو صرف ایوان میں سادہ اکثریت کی ضرورت ہوگی۔

مزید پڑھیں: پنجاب کی وزارت اعلیٰ کیلئے پرویز الٰہی کے ساتھ تعاون کا وعدہ

مقامی ہوٹل میں ایک فرضی اجلاس میں حمزہ شہباز نے بطور وزیر اعلیٰ منتخب ہونے کے لیے 199 ووٹس حاصل کیے تھے، جس میں پی ٹی آئی کے منحرف اراکین کے 24 ووٹ شامل تھے۔

پی ٹی آئی منحرف اراکین کے گروپ میں جہانگیر ترین، علیم خان اور سابق صوبائی وزیر ملک اسد کھوکھر گروپ کے اراکین صوبائی اسمبلی شامل ہیں۔

دوسری جانب پی ٹی آئی کی جانب سے 24 منحرف اراکین کو شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے پارٹی کے عہدیدار کے روبرو پیش ہوکر اپوزیشن پارٹی کی حمایت کی وجوہات بتانے کے لیے کہا گیا ہے۔

مذکورہ نوٹسز ٹی وی چینلز پر چلنے والی ویڈیوز، اخبار کی رپورٹس اور دیگر شواہد کی بنا پر بھیجے گئے ہیں۔

اگر منحرف اراکین پیش نہیں ہوتے اور وضاحت نہیں پیش کرتے تو وزیر اعظم عمران خان اسپیکر پنجاب اسمبلی اور الیکشن کمیشن کو ایم پی ایز کے خلاف ریفرنس بھیجیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب کی وزارت اعلیٰ کیلئے پرویز الٰہی کی ترین گروپ سے رابطے کی کوشش

دریں اثنا وزیر اعلیٰ پنجاب کے انتخاب کی دوڑ میں پرویز الہٰی کی حمایت کرنے والے اتحادی، پرویز الہٰی کے ترجمان فیاض الحسن چوہان نے میڈیا سے گفتگو میں تصدیق کی کہ پنجاب اسمبلی کے اسپیکر منحرف اراکین کے خلاف تادیبی کارروائی کا کام مکمل کر چکے ہیں، ریفرنس الیکشن کمیشن کو بھیجا جائے گا۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان 30 روز میں ریفرنس پر فیصلہ کرے گا، جبکہ اراکین صوبائی اسمبلی کو اپوزیشن کی حمایت میں ووٹ سے روکنے کے لیے پی ٹی آئی کی حکومت نے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ رن آف الیکشن کا راستہ تلاش کیا جاسکے۔

فیاض الحسن چوہان کا کہنا تھا کہ ’میں خود لاہور ہائی کورٹ جاؤں گا اور آرٹیکل 63 اے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پارٹی کی ہدایت کے خلاف ووٹ دینے پر منحرف اراکین پر پابندی کی استدعا کروں گا‘۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ عدالت سے استدعا کریں گے کہ وہ کروڑوں پاکستانیوں کے مینڈیٹ کا مذاق اڑانے والے اراکین کے خلاف جلد فیصلہ دے، منحرف اراکین کے ووٹ کی قدر تب ہوگی جب وہ اپنی پارٹی کے لیے ووٹ دیں۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر اعلیٰ کا انتخاب: پنجاب اسمبلی کا اجلاس 16 اپریل تک مؤخر

فیاض الحسن چوہان نے وزیر اعظم عمران خان کے خلاف اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد پر ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ اور اسمبلی تحلیل کرنے سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کو خوش آئند قرار دیا۔

حال میں وزیر اعظم عمران خان نے ایک ٹوئٹ کے ذریعے تحریک انصاف سے پنجاب اسمبلی کے اراکین کو ہدایت دی تھی کہ وزیر اعلیٰ کے انتخاب کے لیے پرویز الہٰی کی حمایت کو یقینی بنائیں۔

انہوں نے خبردار کیا تھا کہ ’اگر پارٹی کے کسی ایم پی اے نے مخالف سمت اختیار کی یا ووٹ نہیں دیا تو اس کے خلاف سخت تادیبی کارروائی کرتے ہوئے اسے نااہل قرار دے دیا جائے گا‘۔

پنجاب اسمبلی کی کارروائی حکومتی خواہشات کے مطابق چلانے کے لیے اسپیکر پنجاب اسمبلی ایک نوٹی فکیشن کے ذریعے اپنے اختیارات ڈپٹی اسپیکر کو منتقل کر چکے ہیں، اسمبلی کی کارروائی پنجاب اسمبلی کے چیئرمین پینل کے نامزد امیدوار کے ذریعے چلائے جانے کا امکان ہے۔

مسلم لیگ (ق) اور پی ٹی آئی اراکین ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی دوست محمد مزاری کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کرتے ہوئے انہیں ہٹانے کا مطالبہ کر چکے ہیں۔

ادھر اسمبلی سیکریٹریٹ کے عہدیدار کا حوالہ دیتے ہوئے کچھ ٹیلی ویژن چینلز نے رپورٹ کیا کہ مسلم لیگ (ن) کے حکومت بنانے کی صورت میں کچھ دستاویزات اور اہم فائلز حفاظت کے طور ہٹا دی گئی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب اسمبلی کا اجلاس وزیر اعلیٰ کے انتخاب کے بغیر ملتوی

انہوں نے یہ بھی رپورٹ کیا کہ مذکورہ دستاویزات میں بھرتیوں، ترقیاتی منصوبوں کے کنٹریکٹ اور اسمبلی کی عمارت کی مرمت سے متعلق دستاویزات شامل ہیں۔

تاہم اسپیکر کے ترجمان فیاض الحسن چوہان نے رپورٹس کو مسترد کیا ہے۔

منحرف اراکین کے خلاف کارروائی پر مسلم لیگ (ن) کا مؤقف

دوسری جانب اپوزیشن جماعت مسلم لیگ (ن) نے دعویٰ کیا ہے کہ پی ٹی آئی کے منحرف اراکین پنجاب اسمبلی اتحادی جماعت مسلم لیگ (ق) کے امیدوار کے خلاف ووٹ دینے جارہے ہیں اور کوئی بھی اپنی جماعت کے خلاف ووٹ نہیں دے رہا، اس لیے ان اراکین پر انحراف کی شق کا اطلاق نہیں ہوسکتا۔

مسلم لیگ (ن) کی سیکریٹری اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے زور دیا کہ ’پرویز الہٰی، پی ٹی آئی کے پارلیمانی رہنما نہیں ہیں، وزیر اعلیٰ کے انتخاب میں ان کے خلاف ووٹ دینے والوں کو نااہل قرار نہیں دیا جاسکتا‘۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024