• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد کسی سرپرائز کی گنجائش نہیں رہ گئی، احسن اقبال

شائع April 8, 2022
احسن اقبال نے کہا ہے کہ جس ریاست میں آئین بے وقعت ہوجائے وہ کھوکھلی ہوجاتی ہے—فوٹو : ڈان نیوز
احسن اقبال نے کہا ہے کہ جس ریاست میں آئین بے وقعت ہوجائے وہ کھوکھلی ہوجاتی ہے—فوٹو : ڈان نیوز

مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد کسی سرپرائز کی گنجائش نہیں رہ گئی، اب صرف ایک راستہ ہے کہ حکومت شرافت سے قانون کا احترام کرتے ہوئے سپریم کورٹ کی جانب سے دیے گئے مقررہ وقت پر رائے شماری کروائے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ میں قومی اسمبلی کے اسٹاف کو بھی متنبہ کرنا چاہتا ہوں کہ آپ کے پاس سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کے سوا کوئی آپشن نہیں ہے، اگر کسی نے رکاوٹ ڈالی تو وہ توہین عدالت کا مرتکب ہوگا۔

احسن اقبال نے کہا ہے کہ جس ریاست میں آئین بے وقعت ہوجائے وہ کھوکھلی ہوجاتی ہے، 3 اپریل 2022 کو آئین شکنی کی گئی جو سیاہ الفاظ میں لکھی جائے گی۔

انہوں نےکہا کہ کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایک سویلین حکومت نے آئین توڑنے کی کوش کی، عمران نیازی کا 3 اپریل کا اقدام جنرل مشرف کے 3 نومبر 2007 کو ایمرجنسی لگانے والے اقدام کے ہم پلہ تھا۔

یہ بھی پڑھیں: بد قسمت فیصلے نے پاکستان میں سیاسی بحران میں اضافہ کردیا، فواد چوہدری

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے روپے کی قدر کو استحکام حاصل ہوا، اس فیصلے سے اسٹاک مارکیٹ میں بھی امید پیدا ہوئی جو 700 پوائنٹس اٹھ گئی۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کا حکم بہت واضح ہے کہ کل وہی اجلاس اسی جگہ پر ہوگا جہاں پر اسے 3 اپریل کو توڑا گیا تھا، میں امید کرتا ہوں کہ اسپیکر اور قومی اسمبلی کا تمام اسٹاف سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں تحریک عدم اعتماد پر پرامن اور بلا تعطل ووٹنگ کرائے گا تاکہ قومی اسمبلی میں عوام کے منتخب نمائندے اپنی اکثریت کا اظہار کرسکیں۔

احسن اقبال نے کہا کہ تحریک عدم کامیاب ہونے کے فوری بعد لیڈر آف ہاؤس کا شیڈول جاری کرکے اس کا انتخاب عمل میں لایا جائے تاکہ ملک کو درپیش معاشی بحرانوں کے حل کے لیے سب مل کر کوشش کریں جو کہ موجودہ حکومت ورثے میں چھوڑے جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں عمران خان سے امید رکھتا ہوں کہ وہ اپنی شکست کو خندہ پیشانی سے قبول کریں گے اور بحیثیت اپوزیشن لیڈر وہ حکومت کے ساتھ ایک اچھا ورکنگ ریلیشن شپ قائم کریں گے، نئی حکومت ان کو بحیثیت اپوزیشن لیڈر ان کا جمہوری مقام دے گی اور کوشش کرے گی کہ اپوزیشن کے ساتھ مل کر ہم قومی ایجنڈوں پر کام کریں۔

’عمران خان عدلیہ کے خلاف پی ٹی آئی کی مہم کو نوٹس لیں‘

احسن اقبال نے کہا کہ میں امید کرتا ہوں کہ پی ٹی آئی اس وقت عدلیہ کے خلاف جو مہم چلا رہی ہے اس کا نوٹس عمران نیازی صاحب لیں گے، یہ صرف عدلیہ نہیں ہمارے دفاعی اداروں کے خلاف بھی ایک شرمناک مہم چلا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ملک کو مشکلات سے نکالنا ہے تو تمام اداروں کا احترام واجب ہے اور آئین کو سب نے تسلیم کرنا ہے، اسی جذبے کے ساتھ نئی حکومت آکر اپنے قوم سے کیے گئے وعدوں کو آگے بڑھائے گی۔

انہوں نے کہا کہ آج اسلام آباد ہائی کورٹ نے پیکا آرڈیننس کو مسترد کردیا ہے، یہ ایک کالا دھبہ تھا جو موجودہ حکومت جاتے جاتے لگا کر گئی، یہ حکومت اپنے خلاف اٹھنے والی ہر آواز کو دبانا چاہتی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد قومی اسمبلی میں پیش

احسن اقبال نے کہا کہ میں ایک بار پھر پوری قوم کو مبارکباد پیش کرتا ہوں کہ سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ پاکستان کے مستقبل کے لیے ایک بہت بڑی نوید ہے، ملک میں آئین بالادست ہے، جب تک پاکستان کا آئین بالادست رہے گا اس وقت تک پاکستان کو کوئی نقصان نہیں ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ کل ہم بہت پرامن طریقے سے ایوان میں جائیں گے، اس وقت اپوزیشن کے پاس واضح اکثریت ہے، تحریک انصاف اس وقت اکیلی کھڑی ہے، تمام جمہوریت پسند جماعتیں ان کے خلاف ایک طرف کھڑی ہیں، انہوں نے ملک کا اتنا نقصان کیا کہ ان کے اتحادی بھی ان کو چھوڑنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔

’عمران خان کا غداری کارڈ پاکستان کی خارجہ پالیسی سے کھلواڑ کرے گا‘

احسن اقبال نے کہا کہ اس حکومت نے خود کو بچانے کے لیے مذہب کارڈ اور غداری کارڈ استعمال کیا، عمران خان نے آخر میں جو غداری کارڈ استعمال کیا ہے وہ پاکستان کی خارجہ پالیسی سے کھلواڑ کرے گا۔

انہوں نےکہا کہ آج پاکستان کا ہر سفیر یہ کہہ رہا ہے کہ عمران خان نے پاکستان کی سفارت کاری پر حملہ کیا ہے، اس طرزعمل کے بعد اب پاکستان کا کوئی بھی سفیر 400 بار سوچے گا کہ میں جو سفارتی مراسلہ بھیج رہا ہوں اس سے کوئی حکومت سیاسی فائدہ اٹھانے کی کوشش تو نہیں کرے گی؟ لہذا وہ الف لیلٰی کہ کہانیاں لکھ کر بھیج دے گا اور پاکستان کی وزارت خارجہ بے خبر رہے گی، ہم اس کی تحقیقات کریں گے، ایک آزاد کمیشن بنے گا، اس میں ملوث وہ تمام کردار جنہوں نے پاکستان کے مفاد کو داؤ پر لگایا ہے انہیں بے نقاب کیا جائے گا۔

احسن اقبال نے کہا کہ عمران خان میں رتی برابر جمہوریت ہوتی تو جس وقت سپریم کورٹ کا فیصلہ آیا وہ اگلے لمحے استعفیٰ دے دیتے لیکن وہ خود کو ایک ضدی اور انا پرست انسان ثابت کررہے ہیں۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد آئین کے منافی، قرار داد مسترد

احسن اقبال نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد کسی سرپرائز کی گنجائش نہیں رہ گئی، اب صرف ایک راستہ ہے کہ حکومت شرافت سے قانون کا احترام کرتے ہوئے سپریم کورٹ کی جانب سے دیے گئے مقررہ وقت پر رائے شماری کروائیں، میں قومی اسمبلی کے اسٹاف کو بھی متنبہ کرنا چاہتا ہوں کہ آپ کے پاس سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کے سوا کوئی آپشن نہیں ہے، اگر کسی نے رکاوٹ ڈالی تو وہ توہین عدالت کا مرتکب ہوگا۔

ڈپٹی اسپیکر کے خلاف عدم اعتماد سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے کے بعد ڈپٹی اسپیکر ویسے ہی اس عہدے کے لیے نااہل ہوچکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ سب وہ لوگ ہیں جو دعوے کرتے تھے کہ حکومت جانے کے بعد بھی ہم یہیں رہیں گے، آپ عنقریب دیکھیں گے کہ خان صاحب بھی ملک سے بھاگنے کی سوچیں گے، ہم کسی کے خلاف انتقامی کاروائی نہیں کریں گے، جس نے ملک لوٹا ہوگا اور ٹھوس ثبوت ہوگا اس سے ضرور ریکوری کی جائے گا، اس حوالے سے مفتاح اسماعیل کافی تحقیقات کرچکے ہیں۔

احسن اقبال نے کہا کہ مجھے بڑی خوشی ہے کہ عمران خان مستعفی نہیں ہورہے، وہ پاکستان کی تاریخ میں پہلے وزیراعظم ہوں گے جنہیں قومی اسمبلی برطرف کرے گی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024