کورونا روکنے کےلیے چوتھی خوراک کے کار آمد ہونے کے شواہد نہیں ملے، ماہرین
یورپی ماہرین ن کہا ہے کہ اس بات کہ کوئی ٹھوس شواہد نہیں ہیں جن کی بنیاد پر کہا جائے کہ فائزر اور موڈرنا کی ویکسین کی چوتھی خوراک کورونا کی روک تھام میں مثبت کردار ادا کرتی ہے، تاہم ماہرین نے تجویز دی کہ 80 سال اور اس سے زائد عمر کے افراد کو دوسرا بوسٹر لگوانا چاہیے۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق یورپین میڈیسن ایجنسی ( ای ایم اے) اور یورپین سینٹر آف ڈیزیز ( ای سی ڈی سی) کے ماہرین نے مشترکہ طور پر کہا ہے کہ یورپین یونین میں ایسے کوئی شواہد حاصل نہیں ہو سکے جن کی بنا پر یہ کہا جاسکے کہ ویکسین کی وجہ سے 60 سے 79 برس کی عمر والے افراد میں وبا میں کافی حد تک کمی آسکتی ہے۔
ماہرین کے مطابق اگر وبائی امراض میں تبدیلی دیکھنے کو ملی تو ممکن ہے کہ 60 سے 79 برس کی عمر کے افراد میں چوتھی خوراک لازمی قرار دے دی جائے۔
یہ بھی پڑھیں: ویکسین کی تیسری خوراک کی افادیت کا ڈیٹا سامنے آگیا
دونوں ایجنسیوں کے ماہرین نے اس بات پر اتفاق کیا کہ کورونا کی چوتھی خوراک 80 سال اور اس سے زائد عمر کے افراد کو ہی دی جانی چاہیے۔
ایجنسیوں کی جانب سے یہ مشورہ یورپین ہیلتھ منسٹرز کے اس فیصلے کے بعد سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے 60 سال سے زائد عمر کے افراد میں قوت مدافعت کو بڑھانے والی ویکسین جو کہ اومیکرون میں مفید ثابت ہو رہی تھی کی کمی کے باعث اس کی جگہ چوتھی خوراک کا استعمال کرنے سے روکا تھا۔
اس سے قبل اسرائیل میں کی جانے والی تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ بزرگ افراد جنہوں نے فائزر اور ایسترازینیکا کا دوسرا بوسٹر لگوالیا تھا ان میں اموات کی شرح 78 فیصد کم دیکھی گئی جب کہ ایک ہی قسم کی ویکسین لینے والے افراد میں موت کی شرح زیادہ دیکھی گئی۔
ہیلتھ ایجنسیوں کا موقف یہی ہے کہ 60 سال سے کم عمر افراد میں چوتھی خوراک کا استعمال فی الحال ضروری نہیں ہے، تاہم بعض ماہرین کا ماننا ہے کہ 80 سال سے زائد عمر افراد کو چوتھی خوراک دی جانی چاہیے