• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

اہم رکن حکومت سے الگ، اسرائیلی وزیراعظم پارلیمان میں اکثریت سے محروم

شائع April 7, 2022
ایوان میں نفتالی بینیٹ کی حمایت کرنے والوں کی تعداد بھی اپوزیشن کی نشستوں کی طرح 60 ہوگئی ہے — فائل فوٹو:
ایوان میں نفتالی بینیٹ کی حمایت کرنے والوں کی تعداد بھی اپوزیشن کی نشستوں کی طرح 60 ہوگئی ہے — فائل فوٹو:

اسرائیلی وزیر اعظم نفتالی بینیٹ کی یمینا پارٹی کی ایک اہم رکن نے اتحادی حکومت کو چھوڑنے کا اعلان کیا ہے اور ان کے اس حیران کن اقدام کے بعد وزیر اعظم پارلیمان میں اکثریت سے محروم ہو گئے ہیں۔

ڈان اخبار میں شائع خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق اہم رکن پارلیمنٹ آئیڈیٹ سِلمین کے اعلان کے بعد نفتالی کی مختلف جماعتوں کے اتحاد کی بدولت قائم حکومت کو خطرہ لاحق ہو گیا ہے اور ایوان میں ان کی نشستوں کی تعداد بھی اپوزیشن کی نشستوں کی طرح 60 ہوگئی ہے۔

مزید پڑھیں: اسرائیل سے تعلقات کی بحالی کیلئے فلسطینیوں کی حمایت ترک نہیں کریں گے، ترکی

قدامت پسند رکن پارلیمنٹ آئیڈٹ سِلمین نے اپنے بیان میں کہا کہ میں نے اتحاد کا راستہ آزمایا، میں نے اس اتحاد کے لیے بہت کام کیا ہے، لیکن افسوس کی بات ہے کہ میں اسرائیل کی یہودی شناخت کو نقصان پہنچانے میں حصہ نہیں لے سکتی۔

رکن اسمبلی کی حکومت سے علیحدگی کی وجہ مذہبی روایات پر جھگڑا ہے کیونکہ انہوں نے خمیر سے تیار کردہ خوراک کی تقسیم کی مخالفت کی تھی کیونکہ یہ یہودی رسومات اور عقائد کے خلاف ہے۔

سِلمین نے کہا کہ میں اتحاد کی اپنی رکنیت ختم کر رہی ہوں اور وطن واپسی پر اپنے دوستوں سے بات کر کے دائیں بازو کی حکومت بنانے کی کوشش کروں گی۔

ان کا کہنا تھا کہ میں جانتی ہوں کہ میں تنہا نہیں ہوں جو اس طرح محسوس کرتی ہوں۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیل اور یو اے ای کے درمیان آزاد تجارت کا 'تاریخی معاہدہ'

بینیٹ کا اتحاد 60 نشستوں کے ساتھ حکومت جاری رکھ سکتا ہے البتہ نئی قانون سازی میں انہیں دشواری کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، اگر ایک اور اتحادی ان کی حمایت سے پیچھے ہٹتا ہے تو پارلیمان عدم اعتماد کا ووٹ لے سکتی ہے اور ممکنہ طور پر اسرائیل کو چار سالوں میں پانچویں پارلیمانی انتخابات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

سیاسی تجزیہ کار ڈاہلیا شینڈلن نے ’اے ایف پی‘ کو بتایا کہ اگر سلمین واقعی حکومت گرانے کی تیاری کرنے والی پہلی شخصیت ہیں تو وہ اس مقام سے ایسا کر رہی ہیں جہاں اسے جرم سمجھا جاتا ہے کیونکہ وہ مذہبی شخصیت ہیں۔

بینیٹ کو بھیجے گئے ایک رسمی استعفے میں سِلمین نے کہا کہ ہمیں تسلیم کرنا چاہیے کہ ہم نے کوشش کی، اب وقت ہے دوبارہ گنتی کرائی جائے اور قومی، صہیونی حکومت بنانے کی کوشش کی جائے۔

اس اعلان کے بعد سِلمین کو انہی دائیں بازو کے سیاست دانوں نے گلے لگایا جنہوں نے گزشتہ سال حکومتی اتحاد میں بینیٹ کا ساتھ دینے پر ان پر تواتر کے ساتھ حملے کیے تھے۔

مزید پڑھیں: اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے ایک فلسطینی جاں بحق

حزب اختلاف کے رہنما بینجمن نیتن یاہو نے ایک ویڈیو ریکارڈنگ میں کہا کہ آپ اس بات کا ثبوت ہیں کہ جو چیز آپ کی رہنمائی کرتی ہے وہ اسرائیل کا یہودی تشخص، اسرائیل کی سرزمین کی فکر ہے اور میں قومی کیمپ میں واپس آنے پر آپ کا خیر مقدم کرتا ہوں۔

دائیں بازو کے سابق وزیر اعظم نے مزید کہا کہ میں جو بھی قومی کیمپ کے ووٹوں سے منتخب ہوا ہے اس سے کہتا ہوں کہ وہ سلمین کا ساتھ دیں اور گھر واپس آجائیں، آپ کا پورے احترام اور کھلے دل سے استقبال کیا جائے گا۔

نیتن یاہو، اسرائیل کے سب سے طویل عرصے تک رہنے والے وزیر اعظم جو 1996 سے 1999 تک اور دوبارہ 2009 سے جون 2021 تک عہدے پر رہے، انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا تھا کہ وہ نفتالی بینیٹ کی حکومت رواں سال کے اختتام تک ختم کردیں گے۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024