• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

خیبر پختونخوا بلدیاتی انتخابات، خواتین ووٹرز کا ٹرن آؤٹ 30فیصد رہا

شائع April 6, 2022
49 تحصیلوں میں سے کسی میں بھی خواتین کا ٹرن آؤٹ ڈالے گئے ووٹوں کے مقابلے میں 10 فیصد سے کم رپورٹ نہیں ہوا— فائل فوٹو: ڈان نیوز
49 تحصیلوں میں سے کسی میں بھی خواتین کا ٹرن آؤٹ ڈالے گئے ووٹوں کے مقابلے میں 10 فیصد سے کم رپورٹ نہیں ہوا— فائل فوٹو: ڈان نیوز

اسلام آباد: خیبرپختونخوا میں بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کے دوران خواتین ووٹرز کا ٹرن آؤٹ 41 فیصد مرد ووٹرز کے مقابلے میں 30 فیصد رہا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق فری اینڈ فیئر الیکشنز نیٹ ورک (فافن) نے ایک رپورٹ میں بتایا کہ اعداد و شمار 49 تحصیلوں کے لیے دستیاب صنفی تفریق شدہ ڈیٹا پر مبنی ہیں، اس میں بتایا گیا کہ ان تحصیلوں میں کسی میں بھی خواتین کا ٹرن آؤٹ کُل ڈالے گئے ووٹوں کے مقابلے میں 10 فیصد سے کم رپورٹ نہیں ہوا۔

مزید پڑھیں: خیبر پختونخوا بلدیاتی انتخابات میں جے یو آئی (ف) 17 نشستوں پر کامیاب

بحرین، خوازہ خیلہ، بازئی (سوات) اور مارتونگ اور چکیسر (شانگلہ) تحصیلوں کے ذمہ دار ریٹرننگ افسران نے فارم-XIX (گنتی کے نتائج کا عارضی مجموعی بیان) پر ڈالے گئے ووٹوں کا صنفی امتیازی کا ڈیٹا فراہم نہیں کیا۔

رپورٹ میں اس بات کا بھی انکشاف کیا گیا کہ 28 تحصیلوں میں چیئرمین کی نشستوں کے لیے مسترد کیے گئے ووٹوں کی تعداد جیت کے مارجن سے زیادہ تھی۔

فافن نے کہا کہ 18 اضلاع میں 85لاکھ رجسٹرڈ ووٹرز میں سے تقریباً 41 فیصد نے 31 مارچ کو عام اور مخصوص نشستوں پر 12ہزار 875 نمائندوں کو منتخب کرنے کے لیے ووٹ ڈالے جو بڑی حد تک پرامن، منظم اور شفاف تھے۔

انہوں نے نوٹ کیا کہ وزیر اعظم کے خلاف آنے والی تحریک عدم اعتماد اور اس کے نتیجے میں سیاسی ٹوٹ پھوٹ سے پیدا ہونے والی غیریقینی صورتحال کی وجہ سے انتخابی عمل کافی حد تک پرامن رہا اور اس میں ووٹر ٹرن آؤٹ مناسب رہا۔

انتخابات انتہائی مسابقت کے حامل رہے کیونکہ مرکز میں اپوزیشن جماعتوں کے درمیان سیاسی اتحاد کے باوجود مقامی سطح پر انتخابی اتحاد یا سیٹ ایڈجسٹمنٹ نہیں کی گئی۔

تحصیل، محلہ اور ویلج کونسل کی سطح پر جنرل اور مخصوص نشستوں کے لیے 25 سیاسی جماعتوں کے امیدواروں سمیت 37ہزار 734 امیدوار میدان میں تھے۔

یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا بلدیاتی انتخابات: امیدواروں کا غلط چناؤ شکست کی بڑی وجہ بنی، وزیراعظم

یہ بلاشبہ ایک پیچیدہ، اور بڑے پیمانے پر انتخابی مشق تھی جس میں 6ہزار 170 پولنگ اسٹیشنز (3ہزار 951 مشترکہ، 1ہزار151 مرد اور 1ہزار68 خواتین) بنائے گئے تھے جن میں 72ہزار سے زیادہ انتخابی اہلکار تعینات کیے گئے تھے جن میں 16ہزار509 پولنگ بوتھ بنائے جس میں 9ہزار927 مردوں اور 7ہزار 291 خواتین کے پولنگ بوتھ شامل تھے۔ خیبرپختونخوا پہلا صوبہ بن گیا ہے جس نے آرٹیکل 140۔اے(1) کے تحت اپنی آئینی ذمہ داری پوری کی ہے اور اس میں کسانوں، مزدوروں اور خواتین جیسی پسماندہ برادریوں سمیت مقامی نمائندوں کو نمائندگی فراہم کی گئی ہے۔

دوسرے مرحلے کے دوران، ایبٹ آباد، سوات، مالاکنڈ، اپر چترال، لوئر چترال، لوئر دیر، اپر دیر، شانگلہ، تور گڑھ، لوئر کوہستان، اپر کوہستان، کولائی پلاس، مانسہرہ، بٹگرام، کرم، اورکزئی، شمالی وزیرستان اور جنوبی وزیرستان سمیت 18 اضلاع میں دو سٹی کونسلوں کے میئر، 63 تحصیل کونسلوں کے چیئرمینوں اور 1ہزار659 ویلج اور 171 پڑوسی کونسلوں کے اراکین کے انتخاب کے لیے بلدیاتی حکومت کے انتخابات ہوئے۔

ایک پڑوسی کونسل سائیں آباد(مانسہرہ) میں انتخابی نشان کی غلط الاٹمنٹ اور دو ویلج کونسلوں - وی سی وہاب خیل (شانگلہ) اور وی سی میکہ بند (مالاکنڈ) میں انتخاب لڑنے والے امیدواروں کی موت کی وجہ سے انتخاب کو ملتوی کر دیا گیا۔

اس کے علاوہ آٹھ اضلاع (جنوبی وزیرستان، شمالی وزیرستان، کولائی پلاس، مانسہرہ، ایبٹ آباد، کرم، اپر کوہستان اور بٹگرام) کے 18 پولنگ اسٹیشنز پر ووٹنگ روک دی گئی اور بعد ازاں تشدد کے واقعات کی وجہ سے ملتوی کر دی گئی۔

جبکہ 11 تحصیلوں کے انتخابی نتائج کا ابھی انتظار ہے جن 54 تحصیلوں کے عارضی نتائج کا اعلان کیا جا چکا ہے جہاں ٹرن آؤٹ 41 فیصد رہا، سب سے زیادہ 55 فیصد ٹرن آؤٹ اپر کوہستان کی تحصیل سیو میں اور سب سے کم 14 فیصد جنوبی وزیرستان کی تحصیل سروکئی میں رہا۔

مزید پڑھیں: ’عوام نے غداروں کو مسترد کردیا‘، کے پی کے بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں پی ٹی آئی آگے

پولنگ اسٹیشن کی سطح پر گنتی میں مسترد کیے گئے بیلٹس کی تعداد پریشان کن تھی اور یہ تعداد ایک لاکھ 77ہزار 375 ووٹوں کے ساتھ ڈالے گئے کُل 26لاکھ 42ہزار 982 ووٹوں کا تقریباً 7فیصد رہی۔

اب تک اعلان کردہ 54 عبوری نتائج میں سے 28 تحصیلیں ایسی تھیں جہاں جیت کا مارجن چیئرمینوں کی نشستوں کے مقابلے کی گنتی سے خارج کرائے گئے ووٹوں کی کل تعداد سے کم تھا۔

مثال کے طور پر اپر دیر کی تحصیل کالکوٹ میں چیئرمین کی نشست پر کامیاب اور دوسرے نمبر پر آنے والے امیدواروں کے درمیان جیت کا فرق سات ووٹوں کا تھا جبکہ گنتی میں مسترد کیے گئے ووٹوں کی تعداد ایک ہزار 633 تھی، الیکشن کمیشن الیکشنز ایکٹ 2017 کے سیکشن 8(ب) کے مطابق بیلٹ کے اخراج کی وجوہات کا پتہ لگا سکتا ہے تاکہ مستقبل کے انتخابات کے لیے اپنے ووٹر کی معلومات اور تعلیمی مہمات سے آگاہ کیا جا سکے۔

ای سی پی کے مطابق تحصیل چیئرمینوں اور دو سٹی میئرز کی 52 نشستوں کے نتائج میں سب سے زیادہ ووٹ 29.02فیصد ووٹ پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) نے حاصل کیے، اس کے بعد پاکستان مسلم لیگ نواز 13.64فیصد کے ساتھ دوسرے تیسرے نمبر پر رہی، جمعیت علمائے اسلام پاکستان 12.24 فیصد، جماعت اسلامی 10.21 فیصد، پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز 8.86 فیصد، عوامی نیشنل پارٹی 7 فیصد، تحریک لبیک پاکستان 1.3 فیصد، مجلس وحدت المسلمین پاکستان 1.16 فیصد جبکہ باقی 12 سیاسی جماعتوں نے ڈالے گئے ووٹوں میں سے بمشکل ایک فیصد سے بھی کم ووٹ حاصل کیے۔

یہ بھی پڑھیں: بلدیاتی انتخابات کا دوسرا مرحلہ: خیبرپختونخوا کے 18 اضلاع میں پولنگ ختم

آزاد امیدواروں نے کل ڈالے گئے ووٹوں میں سے 13.61 فیصد ووٹ حاصل کیے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024