پنجاب کی وزارت اعلیٰ کیلئے پرویز الٰہی کے ساتھ تعاون کا وعدہ
عبوری وزیر اعظم عمران خان نے وزیر اعلیٰ پنجاب کے لیے اپنی پارٹی کے نامزد کردہ امیدوار چوہدری پرویز الٰہی سے ملاقات میں آئندہ صوبائی اسمبلی کے اجلاس سے متعلق حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا جبکہ اپوزیشن اراکین کو معطل کرنے اور اسمبلی تحلیل کرنے کے آپشنز پر بھی بات کی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق منگل کو بھی ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری نے پنجاب اسمبلی کا اجلاس (آج) بدھ کو ہونے والا اجلاس 16 اپریل تک ملتوی کر دیا۔
ڈپٹی اسپیکر نے دعویٰ کیا کہ اسمبلی ہال میں مرمت اور دیکھ بھال کا کام مکمل کرنے کے لیے اجلاس ملتوی کیا گیا۔
تاہم رات گئے کچھ ٹی وی چینلز نے اطلاع دی کہ ڈپٹی اسپیکر نے اپنے جاری کردہ حکم کو ختم کر دیا ہے اور آج (بدھ) شام 7:30 بجے صوبائی اسمبلی کا اجلاس طلب کیا ہے۔
جس کے بعد پنجاب اسمبلی کے ترجمان نے رات گئے جاری کردہ ایک وضاحت میں اس بات کی تردید کی۔
مسلم لیگ (ق) کے رہنما مونس الٰہی نے بھی ڈان کو بتایا کہ میڈیا پر گردش کرنے والا نوٹس 'جعلی' تھا کیونکہ اس میں ڈائری نمبر نہیں تھا اور یہ ایک سادے کاغذ پر لکھا گیا تھا۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ اجلاس 16 اپریل کو ہوگا جیسا کہ پہلے اطلاع دی گئی تھی۔
عبوری وزیراعظم کی زیرصدارت اجلاس میں گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ، سبکدوش ہونے والے وزیراعلیٰ عثمان بزدار، پرویز الٰہی، شاہ محمود قریشی اور فواد چوہدری نے شرکت کی۔
اجلاس میں وزیر اعلیٰ کے انتخاب کے حوالے سے حکمت عملی پر غور کیا گیا جو کہ سبکدوش ہونے والے وزیراعلیٰ کے پنجاب اسمبلی کو تحلیل نہ کرنے کی وجہ سے ناگزیر ہو گیا ہے۔
پرویز الٰہی نے اجلاس کو اسمبلی کے 3 اپریل کے اجلاس کے بارے میں بتایا جبکہ عثمان بزدار اور پی ٹی آئی پنجاب کے صدر شفقت محمود نے اپوزیشن کے ساتھ ہاتھ ملانے والے پارٹی کے اراکین صوبائی اسمبلی کو قائل کرنے میں کامیابی پر وضاحت دی۔
جب وزیراعظم نے پارٹی امیدوار کو ووٹ دینے والے ایم پی اے کی تعداد کے بارے میں پوچھا تو دعویٰ کیا گیا کہ پرویز الٰہی کو 189 ارکان کی حمایت حاصل ہے جن میں اپوزیشن کے ارکان بھی شامل ہیں۔
عمران خان نے سوال کیا کہ کیا اجلاس کو ملتوی کرنے کی ضرورت تھی اور اگر نہیں تو پھر کیا آپشن دستیاب تھے۔
پرویز الٰہی نے جواب دیا کہ اپوزیشن ارکان نے 3 اپریل کو اسمبلی ہال میں توڑ پھوڑ کی تھی اور تجویز پیش کی کہ اپوزیشن کے تقریباً 15 قانون سازوں کو معطل کیا جا سکتا ہے جس کے بعد وہ ایوان میں ووٹ نہیں ڈال سکیں گے۔
معلوم ہوا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے پرویز الٰہی اور ان کے بیٹے مونس الٰہی سے بھی الگ الگ ملاقات کی اور ان سے پوچھا کہ کیا انہیں وزیراعلیٰ کے انتخاب کے لیے ان کی مدد کی ضرورت ہے جس پر پرویز نے مبینہ طور پر کہا کہ وہ ضرورت پڑنے پر طلب کریں گے۔
دریں اثنا پی ٹی آئی نے اپنے اراکین اسمبلی کو نوٹس جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ وہ پارٹی کے امیدوار مسٹر الٰہی کو بطور وزیر اعلیٰ ووٹ دیں۔
پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل اسد عمر کی جانب سے جاری کردہ حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ’جو لوگ پارٹی امیدوار کے خلاف ووٹ دیں گے یا ووٹنگ سے باز رہیں گے ان کے خلاف آئین کے آرٹیکل 63 اے کے تحت مقدمہ چلایا جائے گا‘۔
پی ٹی آئی ان اراکین اسمبلی کے خلاف بھی ریفرنس دائر کرنے پر غور کر رہی ہے جو پنجاب اسمبلی میں گزشتہ اجلاس کے دوران اپوزیشن رہنماؤں سے ملاقاتیں کر رہے تھے یا اپوزیشن بینچز پر بیٹھے تھے۔