• KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am
  • KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am

ڈالر ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح 185.2 روپے پر پہنچ گیا

شائع April 5, 2022
ماہرین کے مطابق 8 مارچ سے اب تک روپے کی قدر میں کمی آئی ہے—فائل فوٹو: رائٹرز
ماہرین کے مطابق 8 مارچ سے اب تک روپے کی قدر میں کمی آئی ہے—فائل فوٹو: رائٹرز

ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں تنزلی کا سلسلہ جاری ہے اور مزید 1.14 روپے کی کمی سے انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت 185 روپے 2 پیسے تک پہنچ گئی۔

ملک میں جاری سیاسی بے یقینی کے اثرات سے انٹربینک مارکیٹ بھی شدید متاثر ہوئی اور ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ آج صبح ڈالر 185 روپے تک پہنچ گیا۔

یہ بھی پڑھیں: ڈالر ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا

مالی امور سے متعلق تجزیاتی پورٹل میٹس گلوبل کا کہنا تھا کہ جب 8 مارچ کو قومی اسمبلی میں حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی گئی، اس وقت سے اب تک روپے کی قدر 3 فیصد یا 5.4 روپے سے زیادہ گر گئی ہے۔

خیال رہے کہ اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد کو قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے اتوار کو مسترد کردیا تھا، جس کے بعد وزیراعظم عمران خان نے قومی اسمبلی تحلیل کرنے کی تجویز دی تھی جس کو صدر مملکت عارف علوی نے منظور کرلیا تھا۔

دوسری جانب سپریم کورٹ نے سیاسی بےچینی پر از خود نوٹس لیا تھا اور تین روز گزرنے کے باوجود جہاں سیاسی بے یقینی میں اضافہ ہو رہا ہے تو عدالت عظمیٰ کی جانب سے تاحال کوئی فیصلہ سامنے نہیں آیا ہے۔

ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے جنرل سیکریٹری ظفر پراچا نے ڈالر کی اونچی اڑان پر آج کا دن ‘پاکستان کی تاریخ کا سیاہ دن’ قرار دیا۔

مزید پڑھیں: ڈالر ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا

انہوں نے کہا کہ ‘تمام ایکسچینج کمپنیاں انٹربینک میں اپنے تمام 99 فیصد بیرونی سرمایہ فروخت کر رہی ہیں، مارکیٹ خراب ہوتی سیاسی صورتحال کی وجہ سے مشکلات میں ہے’۔

ظفر پراچا نے کہا کہ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) سے متعلق خبر سے مزید گراوٹ ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے جلد فیصلے سے مارکیٹ میں بہتری کی امید ہے۔

چیئرمین فوریکس ایسوسی ایشن ملک بوستان کا کہنا تھا کہ سیاسی حالات ملک میں بے چینی پیدا کر رہے ہیں، آئی ایم ایف پروگرام کے حوالے سے بھی منفی خبریں پھیلائی جارہی ہیں جو ڈالر کے مقابلے میں روپے کو کمزور کر رہی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ عدالت کو چاہیے کہ سیاسی بحران کے خاتمے کے لیے جلد فیصلہ کرے تاکہ ڈالر روزانہ بڑھنے سے جو معیشت کو نقصان ہو رہا ہے وہ رک جائے اور برآمد کنندگان کی جانب سے قیمت بڑھانے کی وجہ بیرون ملک سے سرمائے کی آمد رک گئی ہے وہ بھی بحال ہوسکے۔

مزید پڑھیں: پاکستان سے تعاون جاری رہے گا، نئی حکومت کے ساتھ پالیسی آگے بڑھائیں گے، آئی ایم ایف

خیال رہے کہ آئی ایم ایف کے اسلام آباد میں نمائندے ایشٹر پیریز روئز نے گزشتہ روز اپنے بیان میں کہا تھا کہ جب نئی حکومت تشکیل پاتی ہے تو آئی ایم ایف نئی حکومت کے ساتھ تعاون بڑھائے گی۔

انہوں نے کہا تھا کہ آئی ایم ایف پاکستان سے تعاون جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہے اور جب نئی حکومت بنے گی تو ہم میکرواکنامک استحکام کے فروغ کے لیے پالیسیوں سے متعلق رابطے جاری رکھیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ پروگرام کے حوالے سے مزید جائزہ لیا جائے گا لیکن آئی ایم ایف کا پروگرام منسوخ کرنے کی کوئی سوچ نہیں ہے۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024