پہلے آئین توڑنے والے آمر ہوتے تھے آج نام نہاد منتخب نمائندے آئین توڑ رہے ہیں، شاہد خاقان عباسی
مسلم لیگ (ن) کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ آج سے قبل پاکستان میں آئین توڑنے والے آمر ہوا کرتے تھے جو طاقت کے بل بوتے پر آئین توڑتے تھے لیکن آج نام نہاد منتخب نمائندے آئین توڑنے کے مرتکب ہو رہے ہیں۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ احتساب کا نام نہاد عمل پچھلے 4 سال سے جاری ہے، آج بات اس احتساب کے عمل سے بہت آگے چلی گئی ہے، آج ملک میں آئین کو چوری کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آج ملک میں اس ملک کا صدر، وزیر اعظم، اسپیکر، ڈپٹی اسپیکر، وفاقی وزرا یہ سب سازش کر کے ملک کے آئین کو توڑنے کے مرتکب ہوئے ہیں، یہ معاملہ سپریم کورٹ میں ہے، پاکستان کی عوام کی نظریں آج سپریم کورٹ پر جمی ہوئی ہیں۔
مزید پڑھیں: حکومت کی کرپشن چھپانے کیلئے چیئرمین نیب کی مدت میں توسیع کی گئی، شاہد خاقان عباسی
انہوں نے کہا کہ ملک کے عوام یہ دیکھنا چاہتے ہیں کہ کیا ہماری سپریم کورٹ آئین کا دفاع کرے گی یا نہیں، یا ایسے فیصلے ہوں گے جنہیں لوگوں نے قبول کیا نہ ہی قانون و تاریخ نے قبول کیا، ان فیصلوں سے ملک کا جو نقصان ہوا، اس کا تعین بھی نہیں کیا جاسکتا۔
شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ آج ملک کی سیاسی، قانونی اور آئینی تاریخ کا فیصلہ ہے، یہ پاکستان کی تاریخ کا اہم ترین کیس ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس سے قبل آئین توڑنے والے آمر ہوا کرتے تھے جو طاقت کے بل بوتے پر آئین کو توڑتے تھے اور ملک پر براجمان ہوجایا کرتے تھے، لیکن آج ملک کے آئین کو توڑنے والے نام نہاد منتخب لوگ ہیں جن کا دعویٰ ہے کہ ہم عوام کے نمائندے ہیں اور عوام سے ووٹ لے کر آئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک جمہوری عمل جاری تھا، جمہوری عمل کو کیوں روکا گیا، یہ بات بڑی واضح ہے آج عمران خان کی کرپشن کی کہانیاں سامنے آرہی ہیں، اس سے بچنے کے لیے انہوں نے فیصلہ کیا کہ آئین توڑا جائے۔
مزید پڑھیں: حکومت نااہلی اور کرپشن کی وجہ سے سستی ایل این جی نہیں خرید سکی، شاہد خاقان عباسی
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ آج ضرورت اس بات کی ہے کہ آئین توڑنے والے کو ایسی سزا دی جائے کہ کوئی بھی شخص یہ سوچ بھی نہ سکے کہ آئین کاغذ کا ٹکڑا ہے جب مرضی پھاڑ دوں، جب مرضی عمل کرو۔
انہوں نے کہا کہ یہ ہماری بدنصیبی ہے کہ ایسے لوگ ملک میں حکمران ہیں، آج ہماری تاریخ کا ایک سنگ میل ہے، ایک ایسا دن ہے جس دن عدالت کا فیصلہ ملک کو آگے لے جائے گا یا پیچھے لے جائے گا۔
آئین توڑنے کے پیچھے امپائر کے ہونے سے متعلق سوال کے جواب میں شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ آئین تو عمران خان نے توڑا ہے، یہ کوئی معمولی بات نہیں ہے اس میں ملک کا صدر اور وزیر اعظم ملوث ہے، سب نے مل کر یہ سازش کی، اس کے شواہد موجود ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ تمام چیزوں کا ریکارڈ موجود ہے کہ کب ان لوگوں کی ملاقات ہوئی اور کب، انہوں یہ سب کیا ہے۔
ایک سوال کے جواب پر انہوں نے کہا کہ الیکشن ایک ثانوی حیثیت رکھتے ہیں، الیکشن آج نہ ہوئے تو کل ہوجائیں گے، اصل بات یہ ہے کہ ان حکمرانوں کو یہ حق کس نے دیا کہ آئین کو روند دیں۔
یہ بھی پڑھیں: تحریک عدم اعتماد کے عمل میں دخل اندازی ہوئی تو ذمہ دار انتظامیہ ہوگی، شاہد خاقان
مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ آئین بڑا واضح ہے، عدم اعتماد چل رہا ہے تو عدم اعتماد پر ووٹنگ ہونی ہے، آئین توڑنے والے پر آرٹیکل 6 ہے، آج سپریم کورٹ کا امتحان ہے۔
وزیر اعلیٰ پنجاب کے انتخاب سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ علیم خان نے صرف ایک بات کی ہے وہ اس ملک کے اعلیٰ عہدوں تک جاپہنچی ہے، پنجاب کی کرپشن کی نظیر پاکستان میں نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آج پنجاب میں بھی کوشش ہوگی کہ ووٹنگ نہ ہو، آج وہ حکمران ہیں جو اپنی شکست سے بچنے کے لیے آئین بھی توڑنے پر آمادہ ہیں، ان لوگوں کو پاکستان کے عوام کبھی قبول نہیں کریں گے۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ آج ضرورت اس بات کی ہے کہ آرٹیکل 6 کا اطلاق ہو اور کوئی یہ سوچ بھی نہ سکے کہ وہ آئین توڑ سکتا ہے۔