ناظم جوکھیو قتل کیس: پولیس کا سندھ حکومت کی درخواست پر تفتیشی افسر تبدیل کرنے سے انکار
ایک مضبوط، اصولی اور متفقہ فیصلے میں سندھ پولیس نے صوبائی انتظامیہ کی جانب سے ناظم جوکھیو قتل کیس سے متعلق درخواست پر غور نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
صوبائی انتظامیہ نے کیس کے تفتیشی افسر (آئی او) کو ہٹانے اور نئے افسر کی تعیناتی کی درخواست کی تھی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اعلیٰ پولیس حکام کا ماننا ہے کہ اس طرح کا کوئی بھی اقدام قانون نافذ کرنے والے ادارے کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کا سبب بنے گا، ناظم جوکھیو کی غمزدہ بیوہ کے ویڈیو بیان کے بعد تمام نظریں کیس کے فیصلے پر جمی ہوئی ہیں۔
یاد رہے ناظم جوکھیو کی بیوہ نے اپنے بچوں اور اللہ کی رضا کے لیے قتل کے مقدمے میں نامزد پاکستان پیپلز پارٹی کے رکن سندھ اسمبلی جام اویس اور ان کے بھائی و رکن قومی اسمبلی جام عبدالکریم سمیت تمام ملزمان کو معاف کردیا تھا۔
مزید پڑھیں: ناظم جوکھیو قتل کیس: پی پی پی اراکین اسمبلی سمیت 14 ملزمان کے خلاف چالان پر فیصلہ محفوظ
مقدمے میں تازہ ترین پیش رفت کچھ روز قبل اس وقت سامنے آئی جب محکمہ داخلہ سندھ نے انسپکٹر جنرل پولیس سے ’پراسیکیوٹر جنرل کی جانب سے دی گئی قانونی ہدایات‘ کی تکمیل نہ کرنے پر تفتیشی افسر کو تبدیل کرتے ہوئے ’قابل، غیر جانبدار اور غیر متعصب‘ آئی او تعینات کرنے کے لیے کہا۔
محکمہ داخلہ کے خط میں کہا گیا کہ ’سیکریٹری داخلہ نے تفتیشی افسر کی جانب سے پراسیکیوٹر جنرل سندھ کی طرف سے دیے گئے اسکروٹنی نوٹ اور قانونی مشورے کی بروقت تعمیل کرنے میں ناکامی کا سخت نوٹس لیا ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ تفتیشی افسر نے براہ راست انسداد دہشت گردی عدالت کے منتظم جج کے روبرو پیش ہو کر حکام کی خلاف ورزی کی ہے، جس کے نتیجے میں حکومت کو اس مقدمے کی کارروائی میں شرمندگی اور مجموعی طور پر پریشانی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
تاہم قانونی ماہرین نے اسے’ حیرت انگیز اقدام‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پراسیکیوٹر جنرل کو قانون نافذ کرنے والے اداروں سے تفتیشی افسر تبدیل کرنے کی خواہش ظاہر نے کا اختیار نہیں ہے، یہ اختیار صرف پولیس حکام کے پاس ہے کہ وہ افسر کو تبدیل کر سکیں۔
مزید پڑھیں: ناظم جوکھیو قتل کیس: عدالت کی 2 روز میں چالان جمع کرنے کی ہدایت
محکمہ داخلہ کے خط پر سندھ پولیس کے فیصلے سے آگاہ ذرائع کا کہنا ہے کہ ناظم جوکھیو کیس کے تحقیقاتی افسر کہیں نہیں جارہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’اس بات کی وجہ بہت سادہ ہے، قانون نافذ کرنے والے ادارے کی حیثیت سے سندھ پولیس کارکردگی بہتر کرنے کے اقدامات اٹھا سکتی ہے، بہتر کارکردگی کے لیے وہ دوسرے مشورے کے مطابق فیصلے کرنے کی پابند نہیں ہے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’دوسری بات یہ ہے کہ اس کیس نے قومی سطح پر توجہ حاصل کی ہے، ہر کوئی اس کیس کو دیکھتا ہے اور اس کی پیروی کرتا ہے، ان حالات میں سندھ پولیس ایسے فیصلے نہیں کر سکتی جس سے اس کی ساکھ کو نقصان پہنچے‘۔
ناظم جوکھیو کی بیوہ شیریں کے ویڈیو بیان کا حوالہ دیتے ہوئے ذرائع نے کہا کہ اس پیش رفت کے بعد کیس حساس ہوگیا ہے اور اس نے عوامی بحث کو جنم دیا ہے۔
ناظم جوکھیو کی بیوہ نے اپنے ویڈیو بیان میں کہا تھا کہ ہم عدالتی معاملات کو سنبھالنے کی طاقت نہیں رکھتے اور اسی لیے اپنے بچوں کی خاطر ملزم کو معاف کر رہی ہوں۔
یہ بھی پڑھیں: ناظم جوکھیو قتل: عدالت کی ملزم جام اویس کو جیل میں بی کلاس فراہم کرنے کی ہدایت
ذرائع کا کہنا ہے کہ ’سندھ پولیس کسی ایسے تنازع کی متحمل نہیں ہو سکتی، جو کیس کی تفتیش کے ہموار عمل میں پریشانی کا باعث بن جائے‘۔
ذرائع نے بتایا کہ موجودہ تفتیشی افسر کی تقرری مقتول کے اہل خانہ کی درخواست پر کی گئی تھی، مقتول کے اہلِ خانہ نے مقدمہ درج ہونے کے بعد سینئر پولیس افسران سے ملاقات میں سابقہ تفتیشی ٹیم کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کیا تھا۔
یاد رہے کہ ناظم جوکھیو کو نومبر 2021 میں ملیر میں ایم پی اے جام اویس کے فارم ہاؤس میں قتل کیا گیا تھا۔
بعد ازاں رکن صوبائی اسمبلی، ان کے بھائی و رکن قومی اسمبلی جام کریم اور دیگر کے خلاف ناظم جوکھیو کو مبینہ طور پر تشدد کا نشانہ بنانے کا مقدمہ درج کیا گیا تھا کیونکہ انہوں نے ملزمان کے غیر ملکی مہمانوں کو شکار کرنے سے روکا تھا۔
تبصرے (1) بند ہیں