• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

عدلیہ فیصلہ دے گی آئین کی کوئی حیثیت ہے یا صرف کاغذ کا ٹکڑا ہے، بلاول بھٹو

شائع April 4, 2022 اپ ڈیٹ April 5, 2022
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سکھر میں کارکنوں سے خطاب کر رہے تھے—فوٹو:ڈان نیوز
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سکھر میں کارکنوں سے خطاب کر رہے تھے—فوٹو:ڈان نیوز

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ عمران خان کی حکومت ختم ہوگئی مگر ابھی پاکستان کی اعلیٰ عدلیہ نے فیصلہ سنانا ہے، اعلیٰ عدلیہ فیصلہ دے گی کہ کیا آئین پاکستان کی کوئی حیثیت اور اہمیت ہے یا وہ صرف کاغذ کا ایک ٹکڑا ہے۔

سکھر میں کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ عمران خان کی حکومت ختم ہوگئی مگر ابھی پاکستان کی اعلیٰ عدلیہ نے فیصلہ سنانا ہے، ملک کی عدلیہ جو بھی فیصلہ سنائے، عمران خان کی حکومت نہیں بچ سکتی، عمران خان کا اقتدار تو گیا ہی گیا، مگر اعلیٰ عدلیہ ہماری جمہوریت اور آئین پر فیصلہ سنائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ آئین شہید ذوالفقار علی بھٹو کی امانت ہے، ہم عمران خان کو پاکستان کی قسمت کے ساتھ نہیں کھیلنے دیں گے، ملک کے آئین اور جمہوریت کے ساتھ نہیں کھیلنے دیں گے۔

یہ بھی پڑھیں:ہارا ہوا شخص جمہوری عمل کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرے گا، بلاول بھٹو

ان کا کہنا تھا کہ اعلیٰ عدلیہ نے فیصلہ کرنا ہے کہ یہ آئین پاکستان جس نے ہمیں آئینی، جمہوری، وفاقی نظام دیا، یہ آئین جس کی وجہ سے آج ملک میں عدلیہ ہے، پارلیمنٹ ہے، یہ آئین جس کی وجہ سے ہر ایک ادارہ ہے، یہ آئین جو عوام کو ملک کا مالک بناتا ہے، جو لوگوں کو وسائل پر حق دیتا ہے، عدلیہ فیصلہ دے گی کہ کیا آئین پاکستان کی کوئی حیثیت اور اہمیت ہے یا وہ صرف کاغذ کا ایک ٹکرا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے ملک کے آئین کو کاغذ کا ایک ٹکرا سمجھ کر پھاڑ دیا، اعلیٰ عدلیہ کی ذمےداری ہے کہ وہ آئین پاکستان کا تحفظ کرے، آئین پر عمل در آمد کرے، اب اعلیٰ عدلیہ کے پاس ایک موقع ہے کہ ملک میں 2018 کی سلیکشن کی وجہ سے جو داغ پارلیمان پر لگا، اس سلیکشن کی وجہ سے جو داغ اعلیٰ عدلیہ پر آیا، اس داغ کو دھونے کا یہ موقع ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ ایک موقع ہے کہ ہم پاکستان کی جمہوریت کو آگے لے کر جا سکتے ہیں، موقع ہے کہ عوام کے فیصلے سڑکوں کے بجائے پارلیمان میں کیے جائیں، موقع ہے کہ آئین اور جمہوریت کے حق میں فیصلہ سنایا جائے۔

یہ بھی پڑھیں:’دھمکی آمیز خط‘ ایک وزیر نے خود کسی سفیر سے لکھوایا، بلاول بھٹو کا دعویٰ

بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی اور اس کے کارکنوں کی محنت کی وجہ سے عمران خان کی حکومت ختم ہوگئی، کارکنوں کی محنت کی وجہ سے نیا پاکستان ختم ہوگیا، یہ عوام اور کارکنوں کی فتح ہے کہ سلیکٹڈ کی حکومت ختم ہوگئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جب انہوں نے پارلیمنٹ کے اجلاس میں عمران خان کو سلیکٹڈ کہا تو وہ تالیاں بجا رہا تھا، آج جب ان کی حکومت ختم ہوئی ہے تو آج بھی وہ خوش ہو رہا ہے، ان کو خوش ہونے دیں، آج پورا پاکستان جشن منا رہا ہے کہ ان کی حکومت ختم ہوچکی ہے۔

چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ یہ وہی عمران خان ہے جس نے ملک میں معاشی بحران پیدا کیا، جس نے ملک میں مہنگائی کا سونامی کھڑا کردیا، جس نے ملک میں بے روزگاری اور غربت میں اضافہ کردیا، جس نے ملک میں معاشی بحران پیدا کردیا اور ٹیکس کا طوفان برپا کردیا۔

مزید پڑھیں:عمران خان کی انا کی وجہ سے پاکستان کی قسمت کو خطرے میں نہیں ڈال سکتے، بلاول بھٹو

انہوں نے کہا کہ یہ عمران خان ملک کے آئین پر گزشتہ تین سال سے حملہ کرتا رہا، پاکستان کی جمہوریت پر تین سال کے دوران حملہ کرتا رہا، 18ویں ترمیم پر حملہ کرتا رہا، آپ کے پانی، گیس کے حق پر ڈاکا مارتا رہا اور آج ہم نے اس سے حساب لے لیا، اس سے اقتدار سے باہر نکال پھینک دیا، غریبوں کا حساب لے لیا۔

بلاول بھٹو کا کہنا تھاکہ عمران خان کی سلیکشن نے پاکستان کو بہت نقصان پہنچایا، پاکستان کے ہر اداے کو بہت نقصان پہنچایا، عمران خان کی سلیکشن اور 2018 کے متنازع الیکشن نے پاکستان کے ہر اداے کو متنازع بنایا، یہ پاکستان کے ادارے ہیں، کسی ایک شخص کے ادارے نہیں ہیں، ہم عمران خان کی وجہ سے اپنے اداروں کو متنازع نہیں دیکھنا چاہتے۔

چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ اس شخص نے جمہوریت کا جنازہ نکال دیا، اس شخص نے پاکستان کی معیشت کا بیڑا غرق کردیا، لیکن ہم چین سے نہیں بیٹھیں گے جب تک اس کو باہر نہ نکال دیں۔

یہ بھی پڑھیں:کسی ایک شخص کیلئے اداروں کو متنازع بنانے کی اجازت نہیں دیں گے، بلاول بھٹو

انہوں نے کہا کہ ہم عمران خان کو نکالنے کے لیے جمہوری راستہ اپنانا چاہ رہے ہیں لیکن وہ اتنا ڈرپوک اور بزدل ہے کہ وہ مقابلہ کرنے سے بھی ڈرتا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ اسی ڈر کی وجہ سے وہ تحریک عدم اعتماد میں مقابلہ کرنے سے بھاگ گیا، اور میدان چھوڑ کر بھاگتے بھاگتے آئین توڑ کر بھاگ گیا، کچھ روز مزید اقتدار میں رہنے کے لیے آئین کو توڑ دیا جو ہم برداشت نہیں کرسکتے۔

ان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کو اپنا کام کرنے دیں، پارلیمان کو غیر آئینی طریقے سے روکا گیا اور ہمیں روکا گیا کہ ہم انتخابی اصلاحات نہیں کر سکتے، انتخابی اصلاحات کے بغیر جو بھی الیکشن ہوں گے وہ متنازع ہوں گے، آئندہ آنے والی پارلیمنٹ میں لوگ سلیکٹڈ، سلیکٹڈ کے نعرے لگائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں:سلیکٹڈ حکومت ایک بار پھر ہر طرف سے حملہ آور ہے، بلاول

ان کا کہنا تھا کہ اگر ہم نے پاکستان کو سیاسی اور معاشی استحکام دینا ہے، اگر ہم نے ملک کو معاشی بحران سے نکالنا ہے تو آئینی اور قانونی راستہ اختیار کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ اگر انتخابی اصلاحات نہیں کی گئیں، دھاندلی کی گئی، جب 90 کی دہائی میں صاف شفاف انتخابات نہیں کرائے گئے تو بھی پاکستان پیپلزپارٹی کے جیالے تھے جنہوں نے شہید بینظیر بھٹو کو وزیراعظم بنایا، جب جنرل پرویز مشرف کے دور میں انتخابات کرائےگئے تو کیا وہ صاف شفاف الیکشن تھے، نہیں لیکن پھر بھی مقابلہ کرکے مشرف کو بھگایا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:بلوچستان میں جیالا وزیراعلیٰ لاکر دکھائیں گے، بلاول بھٹو زرداری

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ کیا 2013 اور 2018 کے الیکشن صاف شفاف تھے، نہیں لیکن پھر بھی ہم نے مقابلہ کیا اور آئندہ بھی کریں گے، ہم کسی بھی وقت الیکشن کے لیے تیار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے اس کٹھ پتلی عمران خان کو پارلیمنٹ میں شکست دلوائی اور اب جب بھی الیکشن ہوں گے، عوام کی مدد سے اس کٹھ پتلی کو شکست دیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم ہمیشہ جمہوریت اور آئین کی بات کرتے ہیں، ہم عوام کے معاشی حقوق کی بات کرتے ہیں، ہماری وہ جدوجہد ہمیشہ جاری رہے گی، لیکن اس سلیکٹڈ کو اقتدار سے نکالنے کی جدو جہد میں کامیاب ہوچکے ہیں جس پر میں پیپلزپارٹی کے ہر کارکن کو مبارباد دیتا ہوں۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024