• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm

نگراں وزیراعظم کا تقرر، صدر مملکت نے وزیراعظم اور شہباز شریف کو خط لکھ دیا

شائع April 4, 2022
ڈاکٹر عارف نے خط لکھ کر وزیراعظم اور سابقہ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سے عبوری وزیر اعظم کے نام مانگ لیے ہیں— فائل فوٹو: ڈان
ڈاکٹر عارف نے خط لکھ کر وزیراعظم اور سابقہ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سے عبوری وزیر اعظم کے نام مانگ لیے ہیں— فائل فوٹو: ڈان

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے عبوری وزیر اعظم کے تقرر کے لیے وزیراعظم عمران خان اور سبکدوش ہونے والی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف کو خط لکھ دیا ہے۔

ایوان صدر سے جاری خط میں ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل (1) 58 کے تحت 3 اپریل 2022 کو قومی اسمبلی اور کابینہ تحلیل کردی گئی تھی۔

مزید پڑھیں: صدر مملکت عارف علوی نے وزیراعظم کی تجویز پر قومی اسمبلی تحلیل کردی

خط میں کہا گیا کہ صدر مملکت نے قومی اسمبلی تحلیل کیے جانے کے بعد عبوری وزیر اعظم کے تقرر کے سلسلے میں وزیراعظم پاکستان عمران خان اور سبکدوش ہونے والی قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف محمد شہباز شریف کو ایک خط لکھا ہے۔

خط میں دونوں شخصیات سے کہا گیا ہے کہ وہ پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 224 اے (1) کے تحت بطور نگراں وزیر اعظم تقرر کے لیے ایک موزوں شخص کا نام تجویز کریں۔

انہوں نے دونوں رہنماؤں کو آگاہ کیا کہ اگر وزیراعظم اور سبکدوش ہونے والی قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کسی شخص کو نگران وزیراعظم بنانے پر متفق نہ ہوں تو قومی اسمبلی کی تحلیل کے تین دن کے اندر وہ ہر دو نامزد افراد کو قومی اسمبلی کے اسپیکر کی جانب سے فوری طور پر تشکیل دی جانے والی کمیٹی کے پاس بھیجیں گے۔

یہ کمیٹی سبکدوش ہونے والی قومی اسمبلی، یا سینیٹ، یا دونوں کے 8 اراکین پر مشتمل ہوگی جس میں حکومتی اور اپوزیشن کو نمائندگی حاصل ہوگی اور آئین کے آرٹیکل 224 اے(1) کے تحت انہیں بالترتیب وزیراعظم اور قائد حزب اختلاف کی جانب سے نامزد کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد آئین کے منافی، قرار داد مسترد

انہوں نے مزید لکھا کہ موجودہ وزیراعظم عمران خان آئین کے آرٹیکل 224 اے (4) کے تحت نگراں وزیراعظم کے تقرر تک وزارت عظمیٰ کے عہدے پر فائز رہیں گے۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ آئین کے آرٹیکل 224 اے (1) کے تحت صدر کو اختیار حاصل ہے کہ وہ وزیر اعظم اور سبکدوش ہونے والی قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کی مشاورت سے نگراں وزیر اعظم کا تقرر کرے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کو ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری نے آئین و قانون کے منافی قرار دے کر مسترد کردیا تھا۔

ایوانِ زیریں کا اجلاس ختم ہونے کے فوراً بعد وزیراعظم نے قوم سے مختصر خطاب کیا تھا اور اعلان کیا تھا کہ اسمبلی تحلیل کرنے کی تجویز صدر مملکت کو بھجوادی ہے۔

مزید پڑھیں: اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد سے وزیراعظم کے ’بچ نکلنے‘ تک کا سفر

وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمارے اسپیکر نے حکومت تبدیل کرنے کی سازش کو مسترد کر دیا ہے، یہ ایک غیر ملکی ایجنڈا تھا اور اس کے مسترد ہونے پر میں ساری قوم کو مبارک باد پیش کرنا چاہتا ہوں۔

وزیر اعظم نے کہا تھا کہ اسپیکر نے اپنے اختیارات استعمال کرتے ہوئے جو فیصلہ کیا اس کے بعد میں صدر مملکت کو تجویز بھیج دی ہے کہ اسمبلیاں تحلیل کریں ہم جمہوری طریقے سے عوام میں جائیں اور عوام فیصلہ کرے کہ وہ کس کو چاہتے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024