اپوزیشن کے ’خود ساختہ‘ اجلاس میں تحریک عدم اعتماد منظور
ایک ڈرامائی نظیر کے طور پر صدر عارف علوی کی جانب سے اسمبلیاں تحلیل کردینے کے باوجود اپوزیشن نے ایوان کی کارروائی جاری رکھتے ہوئے وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی قرارداد پر ووٹنگ کا مرحلہ مکمل کیا اور 197 سے ووٹوں سے اس کی کامیابی کا اعلان کیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نتیجے کا اعلان پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی جانب سے کیا گیا، ایاز صادق نے پینل کے چیئرپرسن کی حیثیت سے اجلاس کی صدارت کی تھی۔
اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی جانب سے ایاز صادق کے چیئرپرسن ہونے کا اعلان قومی اسمبلی کے 25 مارچ کے اجلاس میں کیا گیا تھا۔
اپوزیشن نے سیکریٹریٹ کے عملے اور ساؤنڈ سسٹم کے بغیر بھی سیشن جاری رکھا اور کارروائی کے ’قانونی اور جائز‘ ہونے کا اعلان بھی کیا۔
مزید پڑھیں: تحریک عدم اعتماد مسترد ہونے پر ٹوئٹر پر ’سرپرائز‘ ٹاپ پر آگیا
اس سلسلے میں اپوزیشن رہنماؤں سمیت حکومت کے سابق اتحادیوں اور پی ٹی آئی کے 22 منحرف اراکین نے قرارداد کی حمایت میں ووٹ دیے، یہ تحریک حکومتی اراکین کے ایوان سے جانے کے بعد قائد حزبِ اختلاف شہباز شریف کی جانب سے پیش کی گئی۔
ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کے تحریک عدم اعتماد پر ووٹ کی اجازت نہ دینے پر اجلاس ملتوی ہوگی تھا۔
مسلم لیگ (ق) کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین کے بیٹے چوہدری سالک حسین کی جانب سے حیرت انگیز طور پر اپوزیشن کی قرارداد کی حمایت کی گئی، اس عمل سے چوہدری خاندان میں دراڑ کی تصدیق ہوتی ہے۔
علاوہ ازیں مسل لیگ (ق) کے رہنما طارق بشیر چیمہ نے بھی اپنے وعدے کا پاس رکھتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان کے خلاف ووٹ دیا۔
مزید پڑھیں: تحریک عدم اعتماد کے لیے اپوزیشن کے پاس اراکین مطلوبہ تعداد سے زیادہ ہیں، پرویز الہٰی
سیکریٹریٹ عملے کی غیر حاضری میں پی ایم ایل این حکومت کے ڈپٹی اسپیکر نے لابی میں جاکر اراکین اسمبلی کے نام رجسٹرڈ کیے جس نے بعد ایاز صادق نے اوپن ووٹ کا اعلان کیا۔
اسمبلی کا اجلاس ملتوی ہونے اور حکومتی اراکین کے ایوان سے چلے جانے کے باوجود متعدد رپورٹرز پریس گیلری میں موجود رہے اور غوار کیا کہ اپوزیشن اراکین اس وقت بھی اپنی نشستوں پربیٹھے رہے۔
سینئر اپوزیشن رہنما شہباز شریف اور چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری اسمبلی ہال سے چلے گئے تھے تاہم وہ کچھ مشاورت کے بعد واپس آگئے تھے۔
اپوزیشن اراکین کے نشستیں سنبھالنے کے بعد شاہد خاقان عباسی کھڑے ہوئے اور انہوں نے کہا کہ ڈپٹی اسپیکر کو یہ اختیار حاصل نہیں ہے کہ وہ عدم اعتماد کی قرار داد پر آئینی کارروائی مکمل کیے بغیر اجلاس ملتوی کردے۔
مزید پڑھیں: وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد آئین کے منافی، قرار داد مسترد
بعد ازاں انہوں نے امجد علی خان، منزہ حسن، پی ٹی آئی کے عمران خٹک اور سردار ایاز صادق کے ناموں کو اعلان کرتے ہوئے انہیں پریزائڈنگ افسر کی نشستیں سنبھالنے کے لیے کیا، تاہم تین اراکین غیر حاضر تھے، ایاز صادق نے اسپیکر کی نشست پر براجمان ہوتے ہوئے اجلاس کی کارروائی شروع کی۔
سب سے پہلے، ایاز صادق نے باآواز ووٹ کے ذریعے ارکان کی منظوری لینے کے بعد ڈپٹی اسپیکر کے فیصلے کو الٹ دیا اور بعد ازاں ووٹنگ کے لیے باضابطہ طور پر عدم اعتماد کی قرار داد پیش کرنے کے لیے شہباز شریف کا فلور دیا۔
شہباز شریف نے اپنی مختصر تقریر میں پی ٹی آئی حکومت کی معاشی اور خارجہ پالیسیوں پر تنقید کی اور اپوزیشن کے اقدام کی حمایت کرنے پر حکومت کے سابق اتحادیوں اور دیگر جماعتوں کا شکریہ ادا کیا۔
ووٹنگ کا عمل مکمل ہونے کے بعد، ایاز صادق نے کارروائی 6 اپریل تک ملتوی کر دی۔
تاہم، اپوزیشن کے ارکان اسمبلی ہال کے اندر ہی رہے کہ ترقی پر سپریم کورٹ کے ممکنہ فیصلے کی توقع ہے۔