• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

آئین کی دھجیاں اڑا دی گئیں، ڈپٹی اٹارنی جنرل راجا خالد محمود مستعفی

شائع April 3, 2022
راجا خالد محمود خان کا کہنا تھا کہ ڈپٹی اسپیکر نے آج کا اقدام وزیر اعظم عمران خان کے ویژن، خواہش اور منشا کے مطابق ہوا — فوٹو: فیس بک
راجا خالد محمود خان کا کہنا تھا کہ ڈپٹی اسپیکر نے آج کا اقدام وزیر اعظم عمران خان کے ویژن، خواہش اور منشا کے مطابق ہوا — فوٹو: فیس بک

ڈپٹی اٹارنی جنرل راجا خالد محمود خان نے تحریک عدم اعتماد کے خلاف کے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کردیا۔

نجی چینل ’جیو نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے راجا خالد محمود خان نے کہا کہ ’اس ملک کے ساتھ بدترین ہوا ہے، ایسا کچھ ہونے کی آمر کے دور میں توقع کی جاسکتی ہے، کسی جمہوری حکومت میں ایسا کبھی نہیں ہوا جو آج ہوا‘۔

انہوں نے کہا کہ ’عمران خان کی حکومت نے پاکستان کے آئین و قانون کے ساتھ کھلواڑ کیا ہے، آئین کی دھجیاں اڑا دی گئیں، آئین اور جمہوری اقدار کے منافی اقدام کی مذمت کرتا ہوں اور حکومت کا مزید دفاع نہیں کر سکتا‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ڈپٹی اسپیکر نے آج کا اقدام وزیر اعظم عمران خان کے ویژن، خواہش اور منشا کے مطابق ہوا، یہ قطعی طور پر آئین و قانون کے مطابق نہیں تھا، سپریم کورٹ آئین کی کسٹوڈین ہے اور اسے اس اقدام پر ازخود نوٹس لینا چاہیے‘۔

مزید پڑھیں: صدر مملکت عارف علوی نے وزیراعظم کی تجویز پر قومی اسمبلی تحلیل کردی

راجا خالد محمود نے کہا کہ ’وزیر اعظم کا صدر کو اسمبلیاں تحلیل کرنے کی تجویز دینا اور صدر کا نئے وزیر اعظم کے انتخاب تک عمران خان کو اپنا کام جاری رکھنے کی ہدایت دینا بھی صریحاً غیر آئینی ہے، وزیر اعظم کا اقدام آئین کے آرٹیکل 6 کے زمرے میں‘۔

پارلیمنٹ کی کارروائی چیلنج ہونے سے متعلق انہوں نے کہا کہ ’اس سے قبل 17ویں ترمیم سپریم کورٹ میں چیلنج کی گئی اور جس میں ترمیم کے لیے عدالت عظمیٰ نے ہدایات دی تھیں اور پھر یہ 18ویں ترمیم کی صورت میں سامنے آئی، اس کے علاوہ بھی اس طرح کی اور مثالیں ہیں، جہاں آئین کی صریح خلاف ورزی ہو تو سپریم کورٹ کارروائی کر سکتی ہے اور اس تمام کارروائی کو کالعدم قرار دے دسکتی ہے‘۔

واضح رہے کہ کچھ دیر قبل ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری نے وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کو آئین و قانون کے منافی قرار دے کر مسترد کردیا تھا۔

فواد چوہدری کے اعتراض کے فوری بعد ہی ڈپٹی اسپیکر نے اراکین قومی اسمبلی سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم پاکستان کے خلاف اپوزیشن نے تحریک عدم اعتماد 8 مارچ 2022 کو پیش کی تھی، عدم اعتماد کی تحریک کا آئین، قانون اور رولز کے مطابق ہونا ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ کسی غیر ملکی طاقت کو یہ حق نہیں کہ وہ سازش کے تحت پاکستان کی منتخب حکومت کو گرائے، وزیر قانون نے جو نکات اٹھائے ہیں وہ درست ہیں لہٰذا میں رولنگ دیتا ہوں کہ عدم اعتماد کی قرارداد آئین، قومی خود مختاری اور آزادی کے منافی ہے اور رولز اور ضابطے کے خلاف میں یہ قرارداد مسترد کرنے کی رولنگ دیتا ہوں۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کے خلاف عدم اعتماد آئین کے منافی، قرار داد مسترد

ان کا کہنا تھا کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے دستور کے آرٹیکل 54 کی شق 3 کے تحت تفویض کردہ اختیارات کو بروئے کار لاتے ہوئے جمعہ 25 مارچ 2022 کو طلب کردہ اجلاس کو برخاست کرتا ہوں۔

اس رولنگ کے کچھ دیر بعد ہی وزیر اعظم عمران خان نے صدر مملکت کو اسمبلیاں تحلیل کرنے کی تجویز بھیجی تھی۔

قوم سے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ اسپیکر نے اپنے اختیارات استعمال کرتے ہوئے جو فیصلہ کیا اس کے بعد میں صدر مملکت کو تجویز بھیج دی ہے کہ اسمبلیاں تحلیل کریں ہم جمہوری طریقے سے عوام میں جائیں اور عوام فیصلہ کرے کہ وہ کس کو چاہتے ہیں۔

بعد ازاں صدر مملکت عارف علوی نے آئین کے آرٹیکل 58 (1) اور 48 (1) کے تحت وزیراعظم کی جانب سے قومی اسمبلی تحلیل کرنے تجویز منظور دے دی۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024