رات گئے تک یقین دہانی کے باوجود ترین گروپ نے پرویز الہٰی کو دھوکا دے دیا
جہانگیر ترین گروپ کے اراکین نے مسلم لیگ (ق) کے مونس الہٰی کے ساتھ رات گئے مذاکرات جاری رہنے کے بعد اپنا وزن اپوزیشن کے پلڑے میں ڈالنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مونس الہٰی کی زیر قیادت حکمران بلاک کی جانب سے سخت سرگرمیاں شروع کردی گئی ہیں جبکہ پنجاب اسمبلی کے موجودہ اسپیکر نے اعلان کیا ہے کہ وزیر اعلیٰ کے عہدے کے لیے ووٹنگ آج (اتوار) کی جائے گی۔
ہفتہ کے روز ہونے والا اجلاس مقررہ وقت کے بجائے تاخیر سے شروع ہوا تھا، اجلاس کےدوران پرویز الہٰی نے انتخابی شیڈول جاری کیا تھا۔
یاد رہے پرویز الہٰی حکومتی حمایت یافتہ امیدوار ہیں جبکہ اپوزیشن جماعتوں نے قائد حزب اختلاف برائے صوبائی اسمبلی حمزہ شہباز کو چوہدری پرویز الہٰی کے مدمقابل میدان میں اتارا ہے۔
مزید پڑھیں: وزیر اعلیٰ پنجاب کا انتخاب: ترین گروپ کا حمزہ شہباز کی حمایت کا اعلان
ادھر اسپیکر کے صاحبزادے مونس الہٰی کی سربراہی میں مسلم لیگ (ق) کے رہنما نے گزشتہ روز جہانگیر ترین گروپ کے اراکین سے ملاقات کی تھی تاکہ گروپ کی شرائط کو پورا کیا جاسکے۔
تاہم سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کی جانب سے رات گئے کیے گئے ایک ٹوئٹ نے سارا منظر نامہ بدل دیا۔
انہوں نے کہا کہ ’جہانگیر ترین گروپ کے ساتھ گفتگو نتیجہ خیز ثابت ہوئی اور ترین گروپ نے وزیر اعلیٰ کے انتخاب کے لیے اپوزیشن کے امیدوار حمزہ شہباز کی حمایت پر اتفاق کیا ہے‘۔
ڈان سے گفتگوکرتے ہوئے مونس الہٰی کا کہنا تھا کہ پنجاب کے سابق وزیر نعمان لنگریال نے رات کو اتفاق کیا تھا کہ ان کے گروپ کے 17 میں سے 12 اراکین پرویز الہٰی کو ووٹ کریں گے، انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ وہ باقی 5 اراکین کو بھی منانے کی کوشش کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: گورنر پنجاب نے وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کا استعفیٰ منظور کرلیا
مونس الہٰی کا کہنا تھا کہ انہوں نے ترین گروپ کے 3 اراکین سے سے بذاتِ خود رابطہ کیا اور وہ ان کی حمایت حاصل کرنے میں کامیاب رہے، جس کے بعد عوامی سطح پر اعلان بھی کیا گیا تھا، ان تین اراکین میں عبدالحئی دستی، رفاقت علی گیلانی اور امیر محمد خان شامل ہیں۔
مذکورہ اراکین نے پرویز الہٰی سے ان کے اسمبلی چیمبر میں ملاقات بھی کی تھی۔
دریں اثنا پی ٹی آئی سے ناراض رکن اور سابق سینئر وزیر علیم خان کے 9 اراکین صوبائی اسمبلی نے بھی مسلم لیگ (ن) کے امیدوار حمزہ شہباز کی حمایت کا اعلان کیا ہے، حمزہ شہباز نے سابق وزیر کے دفتر میں ان سے ملاقات کی تھی۔
مونس الہٰی نے دعویٰ کیا ہے کہ ان میں کچھ اراکین ان کی واضح حمایت کا اظہار کریں گے۔
مونس الہٰی نے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ق) کی قیادت پہلے ہی مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھنے والے بہت سے اراکین صوبائی اسمبلی سے رابطے میں ہے۔
مزید پڑھیں: پنجاب کی وزارت اعلیٰ کیلئے پرویز الٰہی کی ترین گروپ سے رابطے کی کوشش
انہوں نے امید ظاہر کی کہ اتوار (آج) ووٹنگ کے روز ٹریژری بینچ میں مطلوبہ نمبر 186 سے زیادہ تعداد دکھائی دے گی۔
علاوہ ازیں وزیر اعظم عمران خان نے ایک ٹوئٹ میں پنجاب میں پی ٹی آئی کے تمام قانون سازوں سے کہا کہ وہ اتوار کو پنجاب کے وزیر اعلیٰ کے انتخاب میں مسلم لیگ (ق) کے رہنما پرویز الہٰی کو ووٹ دیں۔
وزیر اعظم عمران خان نے خبردار کیا کہ ’اگر پی ٹی آئی کا کوئی بھی ایم پی اے پارٹی کی ہدایت کے خلاف جائے گا یا ووٹ دینے سے گریز کرے گا تو اسے نااہل قرار دے دیا جائے گا اور اسے سخت تادیبی کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا‘۔