• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm

ہارا ہوا شخص جمہوری عمل کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرے گا، بلاول بھٹو

شائع April 2, 2022 اپ ڈیٹ April 3, 2022
بلاول بھٹو زرداری اسلام آباد میں پریس کانفرنس کر رہے تھے—فوٹو:ڈان نیوز
بلاول بھٹو زرداری اسلام آباد میں پریس کانفرنس کر رہے تھے—فوٹو:ڈان نیوز

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری نے وزیراعظم عمران خان کے بیان پر خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہارا ہوا شخص جمہوری عمل کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرے گا اور پی ٹی آئی کے بدمعاش اسلام آباد پہنچنے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ ملک اس وقت ایک ایسے مقام پر کھڑا ہے جہاں کسی انتشار کو برداشت نہیں کیا جاسکتا لیکن اگر حکومت ایسی کوئی سازش کرتی ہے تو ملک کی تمام جمہوری قوتیں اور آئینی ادارے مل کر عمران کی اس سازش کو ناکام بنائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ کل سے نئے سفر کا آغاز کریں گے، ملک میں انتخابی اصلاحات اور صاف، شفاف الیکشن کرائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ عام آدمی بہت پریشان ہے، عام آدمی کو امید کی کوئی کرن نظر نہیں آرہی، کل سے ہم عوام کے مسائل کا حل نکالنے کا آغاز کرنے جارہے ہیں۔

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ہماری سحری نئے پاکستان میں ہوگی لیکن افطاری تک ہم پرانے پاکستان میں داخل ہوجائیں گے، رمضان میں شیطان بند ہوجاتا ہے، کل بنی گالا کا شیطان بند کرنے جا رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:عمران خان کی انا کی وجہ سے پاکستان کی قسمت کو خطرے میں نہیں ڈال سکتے، بلاول بھٹو

انہوں نے کہا کہ عمران خان کی جانب سے احتجاج کی کال پر تشویش ہے، اداروں کو ہم کہتے ہیں اپنا آئینی کردار ادا کریں جبکہ سپریم کورٹ کل کے اجلاس کی کوریج کرنے کی اجازت دلائے۔

ان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ میں ہونے والی کارروائی سے آگاہ ہونا، پاکستان کے عوام کا حق ہے، انہیں اس آئینی اور قانونی حق سے محروم نہیں رکھا جا سکتا، اگر ہم پارلیمنٹ میں آئین پر عمل نہیں کرواسکیں گے تو پھر کہاں آئین کی عمل داری ہوگی، گزشتہ تین برسوں کے دوران میڈیا کی آزادی پر حملے برداشت کرتے رہے لیکن کل سے نئے سفر کا آغاز کریں گے اور ملک میں انتخابی اصلاحات، صاف شفاف الیکشن کرائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم انٹرویو میں بڑے پریشان لگ رہے تھے، ان کو ڈر ہے کہ ان کی کردار کشی کی جائے گی، خاتون اول کی کردار کشی کی جائے گی، وزیراعظم گھبرا رہے ہیں کہ ان کے خلاف شاید اپوزیشن کی جانب سے کوئی انتقامی کارروائی کی جائے گی تو میں وزیراعظم کو یقین دلاتا ہوں شہبازشریف، رانا ثنا اللہ سے کہوں گا آپ کے خلاف کوئی انتقامی کارروائی نہ کی جائے۔

یہ بھی پڑھیں:’دھمکی آمیز خط‘ ایک وزیر نے خود کسی سفیر سے لکھوایا، بلاول بھٹو کا دعویٰ

انہوں نے کہا لیکن اگر وزیراعظم کوئی غیر جمہوری کام کریں گے، اگر آپ پاکستان کی جمہوریت کو نقصان پہنچائیں گے تو پھر ہم آپ کا پیچھا نہیں چھوڑیں گے، اگر انہوں نے آئینی کارروائی میں غیر قانونی مداخلت کی کوشش کی تو پھر آرٹیکل 6 کا قانون لگے گا۔

بلاول کا کہنا تھا کہ پرامید ہوں اعلیٰ عدلیہ کسی غیرجمہوری، غیرآئینی کام کی اجازت نہیں دے گی، وزیراعظم تحریک عدم اعتماد واپس لینے کی بھیک مانگ رہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کے وزیروں نے پاکستان پیپلز پارٹی کے ارکان اسمبلی سے بھیک مانگی کہ عدم اعتماد واپس لے لیں، ہم آپ کو حکومت کا اتحادی بناکر انتخابی اصلاحات کریں گے مگر تب بھی ہمارا جواب ابسلوٹلی ناٹ تھا اور اب بھی ہمارا جواب ابسلوٹلی ناٹ ہے۔

یہ بھی پڑھیں:کسی ایک شخص کیلئے اداروں کو متنازع بنانے کی اجازت نہیں دیں گے، بلاول بھٹو

ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم کو چاہیے کہ این آر او اور بیک ڈور راستہ تلاش کرنے کے بجائے عزت دار راستوں میں سے ایک کا استعمال کریں یا تو مستعفی ہوں یا پھر ایوان میں آئیں اور عدم اعتماد کا سامنا کریں، یہ ملک کو چلانے کی بات ہے ، عمران خان رونا دھونا اور بچگانہ حرکتیں بند کرکے حالات کا سامنا کریں۔

پی پی چیئر مین کا کہنا تھا کہ اگرپارلیمان کے اندر آئین قائم نہیں کرسکیں گے تو پھر کہاں قائم کریں گے، اکثریت ہمارے پاس ہے، اگر یہ عدالتی احکامات پرعمل نہیں کریں گے تو توہین عدالت ہوگی، کل دونوں صورتوں میں ہماری جیت یقینی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگرزبردستی فورس کی وجہ سے تحریک عدم اعتماد پر کارروائی کا عمل مکمل نہ ہوا تو اس کا اثر پاکستان کے مستقبل پر ہوگا، وزیراعظم ٹی وی پر آ کر احتجاج کی کال دے رہے ہیں، چند دنوں سے یہ اپنے بدمعاش، ٹائیگر فورس کو اسلام آباد لانے کے کوششیں کررہے ہیں، اس صورت حال میں ہر ادارے کو اپنی ذمہ داری پوری کرنی چاہیے۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024