چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کےخلاف یوسف رضا گیلانی کی انٹراکورٹ اپیل مسترد
اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے انتخاب کے خلاف یوسف رضا گیلانی کی دائر کردہ انٹرا کورٹ اپیل مسترد کردی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے فیصلہ سنایا۔
اس سے قبل ہائی کورٹ نے چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کے خلاف یوسف رضا گیلانی کی درخواست کو ناقابل سماعت قرار دے دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: یوسف رضا گیلانی نے چیئرمین سینیٹ کا انتخاب عدالت میں چیلنج کردیا
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ پر مشتمل سنگل بینچ نے درخواست ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے ریمارکس دیے تھے کہ سینیٹ چیئرمین کے انتخاب کا پورا عمل مکمل طور پر ہائی کورٹ کی 'حدود سے باہر' ہے اور اسی لیے یوسف رضا گیلانی کی درخواست 'ناقابل سماعت' ہے۔
چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کے خلاف دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ یوسف رضا گیلانی کے حق میں پڑنے والے ووٹ مسترد کرنے کا فیصلہ غیر آئینی ہے۔
درخواست گزار کا کہنا تھا کہ سینیٹ میں پی ڈی ایم سے تعلق رکھنے والے اراکین کی اکثریت تھی، ناجائز طریقے سے چیئرمین سینیٹ کی سیٹ ہم سے چھینی گئی۔
مزید پڑھیں:چیئرمین سینیٹ کے انتخاب میں مسترد ووٹ کے معاملے پر نیا تنازع
درخواست گزار نے دعویٰ کیا تھا کہ صادق سنجرانی کو چیئرمین سینٹ بنانے کے لیے 12 مارچ کو جاری کردہ نوٹیفکیشن غیر قانونی ہے لہٰذا چیئرمین سینیٹ کے انتخابات اور صادق سنجرانی کو چیئرمین سینیٹ بنانے کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔
چیئرمین سینیٹ کا انتخاب
خیال رہے کہ گزشتہ برس 13 مارچ کو سینیٹ کے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کا انتخاب ہوا تھا جس میں پی ڈی ایم کی جانب سے یوسف رضا گیلانی اور مولانا عبدالغفور حیدری امیدوار تھے جبکہ صادق سنجرانی اور محمد خان آفریدی حکومتی امیدوار تھے۔
ایوان بالا میں موجود حکومتی اتحاد میں پاکستان تحریک انصاف کے 27 اراکین، بلوچستان عوامی پارٹی کے 12 اراکین، متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے 3 اراکین، آزاد اراکین 3 اور پی ایم ایل (ق) اور جی ڈی اے کا ایک ایک امیدوار تھا۔
****مزید پڑھیں: چیئرمین سینیٹ کے انتخاب میں مسترد ووٹ کے معاملے پر نیا تنازع****
دوسری جانب اپوزیشن کے پاس پیپلز پارٹی کے 21، مسلم لیگ (ن) کے 17 اراکین (اسحٰق ڈار کے سوا)، جمیعت علمائے اسلام (ف) کے 5 اراکین جبکہ اے این پی، بی این پی مینگل، پی کے میپ اور نیشنل پارٹی کے 2، 2 اراکین اور جماعت اسلامی کا ایک رکن تھا۔
تاہم ایوان بالا میں موجود 98 ارکان نے اپنا ووٹ کاسٹ کیا جن میں سے صادق سنجرانی نے 48 ووٹ حاصل کیے جبکہ یوسف رضا گیلانی کو 42 ووٹ ملے جبکہ یوسف رضا گیلانی کے حق میں پڑنے والے 7 ووٹس مسترد ہوئے تھے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے لیے بھی 98 ووٹ کاسٹ ہوئے اور کوئی ووٹ مسترد نہیں ہوا اس کے باوجود مرزا محمد آفریدی نے 54 ووٹ حاصل کیے جبکہ عبدالغفور حیدری کو 44 ووٹ ملے تھے۔