چینی صدر کا علاقائی کانفرنس میں افغانستان کی بھرپور حمایت کا اعلان
چین کے صدر شی جن پنگ نے علاقائی کانفرنس میں افغانستان کی بھرپور حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغان عوام ایک پرامن، مستحکم، ترقی یافتہ اور خوشحال افغانستان کے خواہاں ہیں۔
خبر رساں ایجنسی ’اے پی‘ کے مطابق شی جن پنگ نے افغانستان، چین، روس، پاکستان، ایران، تاجکستان، ترکمانستان اور ازبکستان کے نمائندوں کے ایک اجتماع میں جاری کیے گئے اپنے پیغام میں افغانستان کے لیے چین کی حمایت کا وعدہ کیا جو ملک سے امریکی انخلا کے بعد وہاں قائدانہ کردار ادا کرنے کی چین کی خواہشات کو اجاگر کرتا ہے۔
مزید پڑھیں: اگر لڑکیوں کیلئے تعلیم کے دروازے بند رہے تو دنیا افغانستان سے منہ موڑ لے گی، اقوام متحدہ
شی جن پنگ نے کہا کہ افغان عوام ایک پرامن، مستحکم، ترقی یافتہ اور خوشحال افغانستان کے خواہاں ہیں جو علاقائی ممالک کے ساتھ ساتھ عالمی برادری کے مشترکہ مفادات کا بھی تحفظ کرے۔
انہوں نے صوبہ آنہوئی میں سیاحت کی صنعت کے مرکز تونشی میں اجتماع کے نام اپنے پیغام میں کہا کہ چین نے افغانستان کی خودمختاری، آزادی اور علاقائی سالمیت کا ہمیشہ احترام کیا ہے اور افغانستان کی پرامن اور مستحکم ترقی کے حوالے سے حمایت کے لیے پرعزم ہے۔
چین کے صدر نے اس سلسلے میں مزید تفصیلات تو نہیں بتائیں البتہ چین پہلے ہی افغانستان کو ہنگامی امداد بھیج چکا ہے اور وہاں تانبے کی کان کنی کی ترقی کی کوشش کر رہا ہے۔
چین دوسرے ممالک کے اندرونی معاملات میں عدم مداخلت کی پالیسی پر سختی سے عمل کرتا ہے جبکہ اس وقت چین، امریکا اور روس کے افغانستان کے لیے خصوصی ایلچی تونشی میں ملاقات کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: طالبان کی پابندی کے بعد امریکا نے افغانستان کیلئے سیٹیلائٹ چینل متعارف کرادیا
چین نے ابھی تک طالبان کی حکومت کو تسلیم نہیں کیا لیکن وہ طالبان کے ساتھ اپنے تعلقات کو مضبوط کرنے کے لیے تیزی سے پیشرفت کر رہے ہیں۔
طالبان کے اقتدار سنبھالنے سے ایک ماہ قبل وزیر خارجہ وانگ یی نے 28 جولائی 2021 کو چینی شہر تیانجن میں ملاقات کے لیے گروپ کے ایک اعلیٰ اختیارات کے حامل وفد کی میزبانی کی تھی۔
وانگ یی نے اس گروپ کو افغانستان میں امن اور تعمیر نو کے لیے ’اہم طاقت‘ قرار دیا تھا۔
اس کے علاوہ دیگر مواقع پر چینی حکام نے طالبان پر اس یقین دہانی کے لیے دباؤ ڈالا ہے کہ وہ چینی حکومت کا تختہ الٹنے کے ارادے سے چین کی ترک مسلم اقلیتی برادری ’ایغور‘ کے ارکان کو افغانستان کے سرحدی علاقوں میں کارروائیوں کی اجازت نہیں دیں گے۔
مزید پڑھیں: افغانستان: داڑھی نہ رکھنے پر طالبان کی سرکاری ملازمین کو نوکری سے برطرفی کی دھمکی
چینی وزیر خارجہ نے طالبان رہنماؤں سے ملاقات کے لیے گزشتہ ہفتے کابل میں بھی اچانک قیام کیا تھا۔
پڑوسی ممالک کے اجلاس میں قطر اور انڈونیشیا کے وزرائے خارجہ کو بطور مہمان مدعو کیا گیا ہے۔
طالبان کی طرف سے مقرر کردہ وزیر خارجہ امیر خان متقی اجلاس میں افغانستان کی نمائندگی کر رہے ہیں۔