ناظم جوکھیو قتل کیس: پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی کی ضمانت منظور
سندھ ہائی کورٹ نے ناظم جوکھیو قتل کیس میں نامزد پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی جام عبدالکریم کی 11 اپریل تک ضمانت منظور کرلی ہے اور ایک لاکھ روپے کے مچلکے جمع کروانے کا حکم دیا ہے۔
آج صبح ملک واپس پہنچے والے رکن قومی اسمبلی جام عبدالکریم نے ضمانت کے لیے عدالت سے رجوع کیا تھا۔
عدالت سے درخواست کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ بیرون ملک سے واپس آگیا ہوں، الزامات کا سامنا کرنا چاہتا ہوں لہٰذا ضمانت منظور کی جائے۔
یہ بھی پڑھیں: ایف آئی اے کو پیپلز پارٹی کے مفرور رکن قومی اسمبلی کو گرفتار کرنے کی ہدایت
درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی کہ تاحال کیس کا چالان بھی جمع نہیں ہوسکا ہے، کیس کا چالان جمع ہونے کے بعد عدالتی حدود کا تعین ہوگا، عدالت سے استدعا ہے کہ ضمانت منظور کی جائے۔
درخواست میں جام عبدالکریم کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ پراسیکیوشن آفس یہ مقدمہ انسداد دہشت گردی عدالت نہیں بھیج سکا، تاحال واضح نہیں ہے کہ کس عدالت میں سرنڈر کرنا ہے؟
انہوں نے کہا کہ ضمانت کے لیے ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں، جوڈیشل مجسٹریٹ ملیر نے کہا تھا کہ کیس اے ٹی سی کورٹ میں جانا چاہیے لیکن تاحال اے ٹی سی کورٹ میں چالان جمع نہیں کرایا جاسکا۔
مزید پڑھیں: ناظم جوکھیو قتل کیس: بیوہ کا پی پی پی اراکین اسمبلی سمیت تمام ملزمان کیلئے معافی کا اعلان
عدالت نے جام عبدالکریم کی 11 اپریل تک ضمانت منظور کرتے ہوئے ایک لاکھ روپے کے مچلکے جمع کروانے کا حکم دیا۔
قبل ازیں ایف آئی اے کے اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ایم این اے جام عبدالکریم آج صبح دبئی سے ایئرپورٹ پہنچے، انہوں نے پہلے ہی سندھ ہائی کورٹ سے ضمانت حاصل کر رکھی ہے اس لیے ایف آئی اے نے انہیں حراست میں نہیں لیا۔
تاہم ایف آئی اے نے متعلقہ ایئرپورٹ پولیس کو مطلع کردیا تھا، صوبائی وزیر امتیاز شیخ اور پی پی پی رہنما سہیل انور سیال پہلے ہی وہاں موجود تھے جنہوں نے ایئرپورٹ پر ان کا استقبال کیا، بعد ازاں جام عبدالکریم ضمانت کے لیے سندھ ہائی کورٹ پہنچے تھے۔
پس منظر
واضح رہے کہ گزشتہ روز کراچی کے علاقے ملیر میں قتل کیے گئے ناظم جوکھیو کی بیوہ شیریں جوکھیو نے پیپلزپارٹی کے رکن قومی اسمبلی جام عبدالکریم سمیت مقدمے میں نامزد تمام ملزمان کو معاف کرنے کا اعلان کیا تھا۔
ناظم جوکھیو نے کراچی کے ضلع ملیر کے گاؤں اچر سالار میں رکن اسمبلی کے غیر ملکی مہمانوں کی جانب سے نومبر 2021 میں تلور کے شکار پر مزاحمت کی تھی، جس کے بعد وہ جام اویس کے فارم ہاؤس میں مردہ پائے گئے تھے۔
پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی جام عبدالکریم اور ان کے بھائی رکن سندھ اسمبلی جام اویس دیگر ملزمان سمیت ناظم جوکھیو کو تشدد کے بعد قتل کرنے کے کیس میں نامزد اہم ملزمان ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ’وزیراعظم نے جوکھیو قتل کیس کی تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی بنانے کا حکم دے دیا’
مذکورہ کیس میں جام اویس کو گرفتار کرلیا گیا تھا لیکن ان کے بڑے بھائی جام عبدالکریم متحدہ عرب امارات فرار ہوگئے تھے۔
حال ہی میں وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد میں نمبر گیم پورا کرنے کے لیے پیپلزپارٹی کی قیادت نے جام عبدالکریم کو وطن واپس بلایا تھا، تاہم وفاقی حکومت نے ان کی گرفتاری کا اعلان کرتے ہوئے ان کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا اعلان کیا تھا۔
وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا تھا کہ ناظم جوکھیو قتل میں نامزد رکن قومی اسمبلی جام عبدالکریم تحریک عدم اعتماد کے لیے دبئی سے ووٹ ڈالنے کے لیے آرہے ہیں اور ہم انہیں گرفتار کر کے ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالیں گے۔
مزید پڑھیں: ناظم جوکھیو قتل میں نامزد پانچ ملزمان احاطہ عدالت سے فرار
گورنر سندھ عمران اسمٰعیل نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے سربراہ کو خط لکھ کر پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی کو متوقع وطن واپسی پر گرفتار کر کے سندھ پولیس کے حوالے کرنے کا کہا تھا۔
جام عبدالکریم نے نام ای سی ایل میں ڈالنے اور گرفتاری سے متعلق خبروں پر حفاظتی ضمانت میں توسیع کے لیے اپنے وکیل کے ذریعے سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا جس کے بعد سندھ ہائی کورٹ نے جام عبدالکریم کو 10 روز کی حفاظتی ضمانت فراہم کردی تھی۔
جسٹس محمد علی کلہوڑو کی زیر سربراہی دو رکنی بینچ نے ایک لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض رکن قومی اسمبلی کو 10روزہ کی حفاظتی ضمانت فراہم کرتے ہوئے 3 اپریل یا اس سے قبل ٹرائل کورٹ کے سامنے پیش ہونے کا حکم دیا تھا۔
حفاظتی ضمانت کی بدولت رکن قومی اسمبلی وطن واپسی کے بعد وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد میں ووٹ ڈال سکیں گے۔
تبصرے (1) بند ہیں