• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

حکومت کا نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کو بند کرنے کا اعلان

شائع March 31, 2022
وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کووڈ کیسز میں کمی اور ویکسی نیشن کی شرح میں اضافے کو دیکھتے ہوئے این سی او سی کو بند کرنے کا اعلان کیا — فوٹو: ڈان نیوز
وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کووڈ کیسز میں کمی اور ویکسی نیشن کی شرح میں اضافے کو دیکھتے ہوئے این سی او سی کو بند کرنے کا اعلان کیا — فوٹو: ڈان نیوز

حکومت نے ملک میں کووڈ-19 کے کیسز میں تیزی سے کمی اور بڑی آبادی کی کامیاب ویکسی نیشن کے بعد نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کو آج بند کرنے کا اعلان کردیا ہے۔

وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی اور اصلاحات و خصوصی اقدامات اسد عمر نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں کووڈ کے کیسز اور ویکسی نیشن کی شرح کو دیکھتے ہوئے یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ اب ہم نے اس وبا کے ساتھ زندگی گزارنے کا نارمل طریقہ کار اپنانا ہے اور ایمرجنسی میں بنائے گئے اس ادارے کو بند کرنے کا وقت آگیا ہے۔

مزید پڑھیں: این سی او سی کے قیام، کورونا وائرس کے خلاف کامیاب جنگ کو 2 سال مکمل

انہوں نے پوری قوم کا شکریہ ادا کرنے کے ساتھ ساتھ مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ ہماری ویکسی نیشن کی شرح بہت اچھی سطح تک پہنچ چکی ہے اور وبا کا پھیلاؤ بھی کم ہو گیا ہے، لہٰذا آج این سی او سی کے آپریشن کا آخری دن ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں گزشتہ دو سال میں جو کامیابی حاصل ہوئی اس کی دنیا کے بڑے بڑے اداروں اور شخصیات نے اس پر پاکستان کی تعریف اور پذیرائی کی۔

وزیر منصوبہ بندی اور ترقی نے کہا کہ صرف حکومت ہی نہیں بلکہ ہم نے من حیث القوم اس کا مقابلہ کیا، تمام اداروں اور صوبائی حکومتوں نے اس میں اپنا کردار ادا کیا اور وفاق اور صوبوں نے مل کر احسن طریقے سے کام کیا، تمام فیصلے مشاورت سے کیے گئے اور تمام صوبوں میں اس کا اطلاق کیا گیا۔

انہوں نے فوج اور عدلیہ کو بھی مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ بڑے بڑے ملکوں میں کووڈ کی پابندیوں کے حوالے سے انتشار دیکھا گیا لیکن پاکستان میں ایسا نہیں ہوا جس کا سہرا عدلیہ کے سر جاتا ہے جنہوں نے اس بات کو سمجھا کہ یہ ہم سب کا مشترکہ مسئلہ ہے، اس لیے ایک دوسرے کی مدد کرنی ہے اور این سی او سی سے بن کر جانے والی پالیسیوں پر عوام نے بہت حد تک عملدرآمد کیا۔

یہ بھی پڑھیں: 12 سے زائد عمر کے ایک کروڑ طلبہ کو کورونا ویکسین لگادی گئی

اسد عمر نے اس حوالے سے علما، میڈیا اور ڈاکٹر فیصل سلطان سمیت وزارت صحت اور اس سے متعلقہ شعبوں کے کردار کو بھی سراہا۔

وزیراعظم کی این سی او سی ٹیم کو مبارکباد

ادھر وزیر اعظم نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ آج این سی او سی کی بندش کے ساتھ ہی میں نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن ٹیم اور اس کی قیادت کو کووڈ 19 کا مقابلہ کرنے کے حوالے سے پیشہ ورانہ اور قومی سطح پر مربوط ردعمل پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کے نتیجے میں عالمی اداروں اور مشہور شخصیات نے ہمارے ردعمل کو سراہتے ہوئے دنیا میں سب سے کامیاب ترین پیشرفت میں سے ایک قرار دیا۔

وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے ٹوئٹ میں کہا کہ این سی او سی کی ذمے داری وزارت صحت کو ملنے کے بعد میں ان تمام ساتھیوں کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جن کے ساتھ مجھے کام کرنے اور سیکھنے کا موقع ملا۔

انہوں نے کہا کہ یہ ایک انتہائی مربوط طریقہ کار تھا جس نے پاکستان میں کووڈ 19 کا مقابلہ کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔

اس سے قبل اسد عمر نے اپنے ٹوئٹ میں کہا تھا کہ ‏آج این سی او سی آپریشن کا آخری روز ہے، اس وقت کورونا کے کیسز انتہائی کم اور ویکسی نیشن سب سے زیادہ ہے لہٰذا اب ذمہ داری وزارت صحت کو دی جا رہی ہے۔

اسد عمر نے کہا کہ 2 سالوں کے دوران این سی او سی کی سربراہی کرنا میری زندگی کا سب سے بڑا اعزاز ہے، اللہ تعالیٰ کی رحمت اور پوری قوم کے تعاون سے ہم بڑے چیلنج پر قابو پانے میں کامیاب ہوئے ہیں۔

خیال رہے کہ این سی او سی کا قیام 27 مارچ 2020 کو عمل میں آیا تھا اور قوم کو کورونا وائرس کے اعداد و شمار سے آگاہ رکھنے میں اس نے اہم کردار ادا کیا۔

این سی او سی میں روزانہ اجلاس ہوتا تھا جس میں وفاقی وزیر برائے ترقی، منصوبہ بندی و خصوصی اقدامات اسد عمر، معاون خصوصی ڈاکٹر فیصل سلطان اور نیشنل کوآرڈینیٹر میجر جنرل محمد ظفر اقبال شرکت کرتے تھے۔

مزید پڑھیں: این سی او سی کا تعلیمی اداروں میں 11 اکتوبر سے معمول کے مطابق کلاسز شروع کرنے کا فیصلہ

مزید براں اس میں تمام صوبوں اور انتظامی اکائیوں کی نمائندگی بھی تھی۔

این سی او سی کی جانب سے ہر 8 گھنٹے میں اعداد و شمار جاری کیے جاتے تھے اور دن میں کم از کم ایک مرتبہ انہیں اپ ڈیٹ کیا جاتا تھا۔

پاکستان میں کورونا وائرس کا پہلا کیس فروری 2020 کے آخری ہفتے میں رپورٹ ہوا تھا۔

اس بحران پر تبادلہ خیال کے لیے فوجی اور سول اعلیٰ قیادت پر مشتمل قومی سلامتی کمیٹی (این ایس سی) کا پہلا اجلاس 13 مارچ کو ہوا تھا، جسے بعد ازاں ڈبلیو ایچ او نے عالمی وبا قرار دیا تھا۔

وزیر اعظم کی زیر صدارت این ایس سی کے اجلاس میں متعلقہ حکام کو ہدایت دی گئی تھی کہ بیماری کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ایک جامع حکمت عملی تشکیل دی جائے۔

یہ بھی پڑھیں: گیارہ سال سے کم عمر بچوں کی ویکسینیشن کیلئے کوویکس سے رابطے کا فیصلہ

تاہم ملک میں لاک ڈاؤن کا اعلان 16 مارچ 2020 کو کیا گیا تھا جس کے بعد تعمیراتی صنعت، تعلیمی اداروں، ریسٹورنٹس، شادی ہال سمیت متعدد کاروبار بند کردیے گئے تھے۔

عالمی وبا کے آغاز سے اب تک پاکستان کورونا وائرس کی پانچ لہروں کا سامنا کرچکا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024