• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

حکومت سے علیحدگی کے بعد ایم کیو ایم کے دونوں وفاقی وزرا مستعفی

ایم کیو ایم رہنماؤں نے استعفیٰ وزیر اعظم کو ارسال کردیا ہے— فائل فوٹو: ڈان نیوز
ایم کیو ایم رہنماؤں نے استعفیٰ وزیر اعظم کو ارسال کردیا ہے— فائل فوٹو: ڈان نیوز

حکومت کی اتحادی جماعت متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے وفاقی وزرا نے اپنے عہدوں سے استعفیٰ دے دیا۔

ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی نے وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) امین الحق اور وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم کے استعفوں کی توثیق کردی ہے۔

ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کے اجلاس کے بعد مختصر پریس کانفرنس میں ایم کیو ایم رہنما نسرین جلیل نے بھی استعفوں کی تصدیق کی۔

امین الحق نے اپنے استعفیٰ میں کہا ہے کہ انہوں نے وفاقی حکومت میں بطور آئی ٹی وزیر خدمات سر انجام دیں لیکن بطور ایم کیو ایم کارکن اپنی جماعت کے فیصلوں کا پابند ہوں۔

مزید پڑھیں: اپوزیشن یا حکومت، ایم کیو ایم پاکستان کے گیم چینجر فیصلے کا اعلان آج ہوگا

رات گئے ایم کیو ایم کے سینیٹر فیصل سبزواری نے ایک ٹوئٹ میں اعلان کیا تھا کہ متحدہ اپوزیشن اور متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے درمیان معاہدہ نے حتمی شکل اختیار کر لی ہے۔

تحریک عدم اعتماد کی بازگشت کے بعد حکومت اور اپوزیشن دونوں کی جانب سے ایم کیو ایم سے متعدد ملاقاتیں کی گئی تاہم ایم کیو ایم کے رہنماؤں کی جانب سے کوئی فیصلہ نہیں سنایا گیا تھا۔

تاہم آج باضابطہ طور پر ایم کیو ایم رہنماؤں نے وفاقی عہدوں سے استعفے کا اعلان کرتے ہوئے استعفیٰ وزیر اعظم عمران خان کر ارسال کردیا ہے۔

خیال رہے کہ اگر ایم کیو ایم پی اپنا وزن اپوزیشن کے پلڑے میں ڈالتی ہے تو یہ ان کے حق میں ترازو کو بڑی حد تک جھکا دے گا۔

مزید پڑھیں: ایم کیو ایم کا ایک وزیر وزارت کے مزے، دوسرا استعفیٰ دے رہا ہے، فاروق ستار

کچھ اندازوں کے مطابق حکمران اتحاد کے پاس ارکان کی تعداد 171 ہے کیونکہ جماعت اسلامی کے واحد قانون ساز نے عدم اعتماد کے ووٹ میں غیر جانبدار رہنے کا انتخاب کیا ہے۔

دوسری جانب بلوچستان عوامی پارٹی کے اپنی صفوں میں شامل ہونے کے بعد اپوزیشن کے پاس 169 ارکان موجود ہیں۔

اگر ایم کیو ایم پی کے 7 اراکین اپوزیشن کی جانب بڑھ جائیں تو یہ غیر یقینی توازن آسانی سے جھک سکتا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024