ٹانک اور جنوبی وزیرستان میں دہشتگردوں سے مقابلہ، 8 سیکیورٹی اہلکار شہید
خیبر پختونخوا کے ضلع ٹانک میں دہشت گردوں کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں 6 سیکیورٹی اہلکار شہید اور 3 حملہ آور مارے گئے جبکہ جنوبی وزیرستان کے ضلع مکین میں دہشت گردوں سے مقابلے کے دوران 2 فوجی اہلکار شہید اور 4 دہشت گرد ہلاک ہوگئے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ 30 مارچ 2022 کو 3 دہشت گردوں نے خیبر پختونخوا کے ضلع ٹانک میں ایک ملٹری کمپاؤنڈ میں داخل ہونے کی کوشش کی، فوجیوں نے مؤثر انداز میں جوابی کارروائی کرتے ہوئے تینوں دہشت گردوں کو گھیرے میں لے کر ہلاک کر دیا اور فوجی کمپاؤنڈ میں داخلے کی کوشش کو ناکام بنا دی۔
جام شہادت نوش کرنے والے 6 جوانوں میں صوبیدار میجر شیر محمد (عمر 48 سال، نوشہرو فیروز کے رہائشی)، نائب صوبیدار زبید (عمر 39 سال، خیرپور کے رہائشی)، حوالدار سہیل (عمر 39 سال، راولپنڈی کے رہائشی)، لانس نائیک غلام آل (عمر 36 سال، ٹنڈو الہ یار کے رہائشی)، سپاہی مسکین علی (عمر 32 سال، خیرپور کے رہائشی) اور سپاہی میر محمد (عمر 37 سال، سکھر کے رہائشی) شامل ہیں۔
قبل ازیں ڈسٹرکٹ پولیس افسر(ڈی پی او) وقار احمد نے بتایا تھا کہ خیبر پختونخوا کے ضلع ٹانک میں بھاری اسلحہ سے لیس دہشت گردوں کی جانب سے سیکیورٹی فورسز کے کیمپ پر رات کو ہونے والے حملے کے بعد فائرنگ کے تبادلے میں 3 سیکیورٹی اہلکار شہید ہوئے جبکہ 3 حملہ آور مارے گئے۔
انہوں نے بتایا تھا کہ منگل کی رات سے بدھ کی صبح تک جاری رہنے والے فائرنگ کے تبادلے میں 18 سیکیورٹی اہلکار زخمی بھی ہوئے ہیں۔
انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ دہشت گردوں نے فرنٹیئر کور (ایف سی) کے کیمپ پر حملہ کیا، ایف سی ایک نیم فوجی دستہ ہے جو افغانستان کے ساتھ سرحد کی حفاظت کرتی ہے، ضلع ٹانک افغانستان کی سرحد سے متصل قبائلی ضلع جنوبی وزیرستان کے قریب واقع ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان: نوشکی اور پنجگور میں دہشت گردوں کا حملہ ناکام، 4 دہشت گرد ہلاک
ضلعی پولیس افسر کے مطابق مزید فورسز کو علاقے کی جانب روانہ کر دیا گیا ہے۔
ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر وقار احمد نے بتایا کہ زخمیوں کو ڈسٹرکٹ ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے جہاں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔
کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ایک ترجمان نے حملے کہ ذمہ داری قبول کرلی ہے، محمد خراسانی نے کہا کہ یہ حملہ 3 خود کش بمباروں نے کیا تھا جو اب مارے جاچکے ہیں۔
مزید پڑھیں: لکی مروت: سیکیورٹی فورسز کے مشترکہ آپریشن میں 4 دہشت گرد ہلاک، ایک گرفتار
پاکستان کے 7 قبائلی اضلاع میں سے ایک جنوبی وزیرستان ہے جو کہ برسوں سے طالبان اور ان کے غیر ملکی مہمانوں کا گڑھ رہا ہے، سیکیورٹی فورسز نے 2009 میں ایک بڑی کارروائی شروع کرنے کے بعد علاقے سے عسکریت پسندوں کا صفایا کردیا تھا، فورسز نے 04-2003 میں ہونے والے آپریشنز میں بھی حصہ لیا تھا۔
سیکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ تمام عسکریت پسند پڑوسی ملک افغانستان فرار ہو گئے تھے اور اب وہاں سے کارروائیاں کررہے ہیں۔
ٹی ٹی پی نے دسمبر میں ایک ماہ کی جنگ بندی میں توسیع سے انکار کے بعد حملوں میں اضافہ کر دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان: ضلع کیچ میں ایف سی کے قافلے پر دہشتگردوں کا حملہ، 2 اہلکار شہید
ٹی ٹی پی ترجمان نے اپنے بیان میں کُرم اور شمالی وزیرستان کے اضلاع کے سرحدی علاقوں میں فورسز پر حملوں کی ذمہ داری بھی قبول کی ہے۔
قبائلی عمائدین اب مذاکراتی عمل کو بحال کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔
وزیرستان میں دہشتگردوں کا حملہ، 2 فوجی شہید، 4 دہشتگرد ہلاک
دوسری جانب جنوبی وزیرستان کے ضلع مکین میں سیکیورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان فائرنگ کے تبادلے میں 4 دہشتگرد ہلاک جبکہ 2 فوجی جوان شہید ہوگئے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ 29 مارچ کو جنوبی وزیرستان کے ضلع مکین میں سیکیورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا، فوجی جوانوں نے بھرپور جواب دیا اور 4 دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا۔
فائرنگ کے شدید تبادلے کے دوران کیپٹن سعد بن عامر (عمر 25 سال، ساکن راولپنڈی) اور لانس نائیک ریاض (عمر 37 سال، ساکن ٹانک) نے بہادری سے لڑتے ہوئے جام شہادت نوش کیا۔
بیان کے مطابق علاقے میں کسی دوسرے دہشت گرد کی موجودگی کو ختم کرنے کے لیے علاقے کی کلیئرنس کی جا رہی ہے۔
آئی ایس پی آر کی جان سے بیان میں کہا گیا ہے کہ پاک فوج دہشت گردی کی لعنت کو ختم کرنے کے لیے پرعزم ہے اور ہمارے بہادر افسروں اور جوانوں کی ایسی قربانیاں ہمارے عزم کو مزید مضبوط کرتی ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز خیبرپختونخوا (کے پی کے) کے ضلع بنوں کی تحصل لکی مروت میں سیکیورٹی فورسز کے مشترکہ سرچ آپریشن اور فائرنگ کے تبادلے میں 4 دہشت گرد ہلاک ہوگئے جبکہ ایک دہشتگرد کو گرفتار کرلیا گیا۔
مزید پڑھیں: شمالی وزیرستان: پاک فوج کی کارروائی میں 4 دہشت گرد ہلاک
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ 28 اور 29 مارچ کی درمانی شب فوج اور پولیس نے لکی مروت کے علاقے شیری خیل میں دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاع پر انٹیلی جنس کی بنیاد پر مشترکہ آپریشن کیا۔
شدید فائرنگ کے تبادلے میں 4 دہشت گرد مارے گئے اور ایک دہشت گرد کو گرفتار کر لیا گیا، مارے گئے دہشت گردوں کی شناخت دہشت گرد کمانڈر ساجد، علیم، آفتاب اور فضل الرحمٰن کے نام سے ہوئی ہے۔
اس سے قبل خیبرپختونخوا کے ضلع شمالی وزیرستان کے علاقے جھلر فورٹ میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی کے دوران شدید فائرنگ کے تبادلے میں 4 دہشت گرد مارے گئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: سبی: سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں 6 دہشت گرد ہلاک
آئی ایس پی آر کے مطابق 27 اور 28 مارچ 2022 کی رات سیکیورٹی فورسز نے شمالی وزیرستان کے ضلع جھلر فورٹ کے علاقے میں دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاع پر انٹیلی جنس پر مبنی آپریشن کیا۔
بیان میں بتایا گیا کہ 'کارروائی کے دوران شدید فائرنگ کے تبادلے میں 4 دہشت گرد مارے گئے، ہلاک ہونے والے ایک دہشت گرد کی شناخت زار سعد اللہ کے نام سے ہوئی'۔
اس سے قبل 26 مارچ کو بلوچستان کے علاقے سبی میں سیکیورٹی فورسز کی نے دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرکے 6 دہشت گردوں کو ہلاک کردیا تھا جبکہ فائرنگ کے تبادلے میں ایک سپاہی شہید ہوا۔
مزید پڑھیں: شمالی وزیرستان: سیکیورٹی فورسز کے آپریشن میں ایک دہشت گرد ہلاک
آئی ایس پی آر سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ سیکیورٹی فورسز نے بلوچستان کے شہر سبی کے قریب نگاؤ پہاڑوں کے عام علاقے میں دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاع پر ان کی گرفتاری کے لیے کارروائی کی۔
قبل ازیں 21 مارچ کو بھی خیبرپختونخوا کے ضلع باجوڑ کے علاقے بلورو میں سیکورٹی فورسز کی چیک پوسٹ پر دہشت گردوں کے حملے کے بعد فائرنگ کے تبادلے کے دوران 4 دہشت گرد مارے گئے تھے جبکہ 2 جوانوں سمیت 5 افراد شہید ہوگئے تھے۔
واضح رہے کہ پاک فوج کی جانب سے 10 مارچ کو بھی وزیرستان کے قبائلی اضلاع میں خفیہ اطلاعات پر دو آپریشنز کیے گئے تھے، جس میں 4 دہشت گرد مارے گئے تھے اور ان سے اسلحہ اور گولہ بارود بھی برآمد ہوا تھا۔
یاد رہے اس سے قبل سیکیورٹی فورسز کی جانب سے 26 فروری کو خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع شمالی وزیر ستان کے علاقے اسپن وام میں خفیہ اطلاعات پر سیکیورٹی آپریشن کیا گیا تھا جس میں ایک دہشت گرد کو ہلاک ہوا تھا۔