بحث کے دوران خاتون صحافی سے الجھنے پر حسن نثار کو تنقید کا سامنا
سینیئر صحافی حسن نثار کو تجزیہ نگار ریما عمر کے ساتھ براہ راست پروگرام کے دوران الجھنے اور خاتون کے مقابلے زیادہ تیز آواز میں بات کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
ریما عمر کے ساتھ بظاہر سخت اور رعبدار لہجے میں عقلی دلیل کے بجائے ذاتیات پر بات کرنے کے حسن نثار کے عمل کو سوشل میڈیا صارفین نے نہ صرف نامناسب قرار دیا بلکہ صحافی کے لیے سخت الفاظ کا بھی استعمال کیا۔
حسن نثار اور ریما عمر ’جیو نیوز‘ کے پروگرام ’رپورٹ کارڈ‘ میں سیاسی بحث کے دوران الجھے اور سینیئر صحافی نے خاتون کو کم عمر اور کم عقل قرار دیا۔
حسن نثار نے بحث کے دوران پاکستان کی سیاسی تاریخ پر بات کرتے ہوئے ریما عمر کو مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ ’ جتنے بھی سیاسی لوگ آئے ہیں، اسی طریقے سے ہی آئے ہیں اور یہ سب کچھ خاتون صحافی کی پیدائش سے پہلے سے ہی یہ ڈراما چلتا آ رہا ہے اور ‘۔
حسن نثار کے جواب میں ریما عمر نے کہا کہ ان کے جو ضوابط ہیں وہ ان پر عمل کرتی رہیں گی، جس پر سینیئر صحافی نے بظاہر چڑچڑے پن میں خاتون کو جواب دیا کہ ’وہ جو کرنا چاہتی ہیں، وہ کرتی رہیں، لیکن چیزوں کو ’کنیفیوژڈ‘ اور ’گڈ مڈ‘ نہ کریں۔
ان کے جواب میں ریما عمر نے ہنستے ہوئے انہیں جواب دیا کہ ’چیزوں کو وہ کنفیوژڈ کر رہے ہیں، جس پر حسن نثار نے انہیں جواب دیا کہ ’ابھی ان کی سمجھ چھوٹی ہے اور وہ آہستہ آہستہ کھلے گی‘۔
حسن نثار کے جواب میں ریما عمر نے کہا کہ وہ ان کی طرح ’سینک‘ (cynic) نہیں ہونا چاہتیں، وہ جس طرح ہیں، اسی میں ہی خوش ہیں، یعنی وہ خود کو عقل کُل اور باقی سب کو عقل کم نہیں سمجھنا چاہتیں۔
جس پر حسن نثار نے ریما عمر سے پوچھا کہ کیا انہیں یہ معلوم ہے کہ ’سینک‘ (cynic) کیا ہوتا ہے؟ جس پر خاتون نے انہیں جواب دیا کہ ’جی ہاں اور آپ ہی ’سینک‘ (cynic) ہیں۔
ان کے جواب پر حسن نثار نے دلیل دی کہ اس ملک میں جو ’سینک‘ (cynic) نہیں، وہ ابنارمل ہے، وہ پاگل ہے۔
دونوں تجزیہ نگاروں کے بحث کی مذکورہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی اور لوگوں نے اس پر تبصرے کرتے ہوئے حسن نثار کو آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ جب ان کے پاس کوئی دلیل نہیں ہوتی تو وہ خواتین کے ساتھ بلند آواز میں بات کرتے ہیں۔
ان کے بحث کی وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ جب دونوں تجزیہ نگاروں کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ زور پکڑتا ہے تب پروگرام کی میزبان علینا فاروقی مداخلت کرتے ہوئے ماحول کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کرتی ہیں جب کہ حسن نثار اور ریما عمر کی بحث کے دوران سہیل وڑائچ مسکراتے دکھائی دیے۔
ان کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد 28 اور 29 مارچ کو ٹوئٹر پر ’حسن نثار‘ کا نام ٹاپ ٹرینڈ بھی رہا اور لوگوں نے انہیں ’بد زبان‘ قرار بھی دیا۔
صحافی ابصار عالم نے مذکورہ ویڈیو کو ٹوئٹ کرتے ہوئے ’صحافت، جیو نیوز اور حسن نثار‘ کے ہیش ٹیگز استعمال کیے۔
ان کی ویڈیو کو صحافی امبر رحیم شمسی نے شیئر کرتے ہوئے ٹوئٹ کی کہ ’دراصل حسن نثار کو خود سے ذہین خاتون کا مقابلہ صرف بدتمیزی اور ذاتی حملوں سے کرنا ہی آتا ہے جب کہ دلائل کے لیے عقل چاہیے ہوتا ہے‘۔
صحافی وسیم عباسی نے سوال کیا کہ ’ریحام خان کو فاطمہ جناح قرار دینے خود کو بے غیرت قرار دینے والے شخص کو پڑھے لکھے لوگوں میں بٹھانا کیوں ضروری ہے؟‘
آزاد علی نے لکھا ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’حسن نثار کا مسئلہ یہ ہے کہ وہ خود سے زیادہ کسی اور عقلمند اور درست نہیں سمجھتا، ساتھ ہی انہوں نے ریما عمر کو داد بھی دی۔
سعید سانگری نے ٹوئٹ کی کہ ’حسن نثار نے ہوش اور عقلمندی سے خالی ہو چکے ہیں، انہوں نے ایک خاتون کے ساتھ نامناسب رویہ اختیار کیا‘۔
صحافی ندا مجاہد حسین نے لکھا کہ ’اگرچہ وہ 1800 میں پیدا نہیں ہوئی تھیں، تاہم انہیں معلوم ہے کہ اس وقت نیپولین کو جنگ میں شکست ہوئی تھی۔ ! ساتھ ہی انہوں نے دلیل دی کہ عورت کی اختلافی آواز کو دبانے کے لیے مدہ خارج دلیل دینے والے افراد اب بھی پتھر کے زمانے میں رہ رہے ہیں۔