• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

عمیر رانا نے ’جنسی ہراسانی‘ کے الزامات پر پہلی بار کھل کر وضاحت کردی

شائع March 29, 2022
اداکار کے مطابق الزامات سے ان کی زندگی سخت متاثر ہوئی—اسکرین شاٹ
اداکار کے مطابق الزامات سے ان کی زندگی سخت متاثر ہوئی—اسکرین شاٹ

اداکار عمیر رانا نے جون 2020 میں لاہور گرامر اسکول (ایل جی ایس) کی طالبات کی جانب سے ’جنسی ہراسانی‘ کے الزامات لگائے جانے کے معاملے پر پہلی بار کھل کر بات کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ ان پر الزامات لگانے والی لڑکیوں نے ان کے خلاف قانونی کارروائی کرنے سے ہی انکار کردیا۔

عمیر رانا نے ’ٹی وی ون‘ کے شو میں بات کرتے ہوئے بتایا کہ ان کے خلاف الزام لگانے والی طالبات کا کوئی حقیقی وجود نہیں تھا، ان پر صرف سوشل میڈیا پر الزامات لگائے گئے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ جن لڑکیوں نے سوشل میڈیا پر اپنی شناخت ظاہر کیے بغیر ان پر الزام لگاکر ان کی زندگی تباہ کی، دراصل وہ دوسروں کے کہنے پر ان کے خلاف الزامات لگا رہی تھیں۔

اداکار کا کہنا تھا کہ انہیں آج تک معلوم نہیں ہو سکا کہ ان کےخلاف واقعی حقیقی لڑکیوں نے ہی الزامات لگائے تھے یا پھر وہ صرف سوشل میڈیا کے اکاؤنٹس تھے؟

عمیر رانا کے مطابق جن لڑکیوں نے ان کے خلاف سوشل میڈیا پر الزامات لگائے، انہوں نے ان کے خلاف کسی طرح کی کوئی قانونی کارروائی کرنے سے بھی انکار کیا، کیوں کہ اصل میں الزام لگانے والی وہ نہیں تھیں۔

انہوں نے بتایا کہ لڑکیوں کی جانب سے الزامات لگائے جانےکے بعد سینیٹ کی ایک خصوصی کمیٹی بھی بنے، جس نے تفتیش کی جب کہ پولیس نے بھی تفتیش کی مگر اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوا اور الزام لگانے والی لڑکیوں نے مزید کوئی بھی قانونی کارروائی کرنے سے انکار کیا۔

یہ بھی پڑھیں: عمیر رانا نے ‘دل نا امید تو نہیں’ کی کم ریٹنگ کی وجہ بتادی

ایک سوال کے جواب میں عمر رانا نے کہا کہ انہوں نے الزام لگانے والی لڑکیوں کے خلاف اس لیے کوئی کارروائی نہیں کی، کیوں کہ انہیں یہ معلوم ہی نہیں ہو سکا کہ ان کے خلاف الزماات لگانے والی لڑکیاں کون تھیں؟

انہوں نے شکوہ کیا کہ لڑکیوں کی جانب سے سوشل میڈیا پر مہم چلائے جانے سے ان سمیت دیگر افراد کی زندگی سخت متاثر ہوئی اور ان کی اہلیہ، بچوں اور والدین کو بھی نامناسب اور دھمکی آموز پیغامات ملنے لگے۔

انہوں نے تسلیم کیا کہ کم عمر لڑکیوں کے ساتھ جنسی ہراسانی کے واقعات ہوتے ہیں مگر ایسے واقعات سے متاثر ہونے والی لڑکیاں عام طور پر متوسط گھرانوں سے تعلق رکھتی ہیں، جس وجہ سے وہ ملزمان کے خلاف کسی طرح کی کوئی کارروائی کرنے سے گریز کرتی ہیں۔

عمیر رانا کے مطابق ان کے خلاف جنسی ہراسانی کا کیس کسی بھی نتیجے کے بغیر تاحال نہ تو ختم ہوا ہے اور نہ ہی اس کی کوئی قانونی حیثیت رہی ہے۔

انہوں نے الزام لگانے والے افراد کو مشورہ دیا کہ وہ جب بھی کسی پر الزامات لگائے تو اس بات کو یقینی بنائیں کہ وہ الزامات کے ثبوت بھی پاس رکھیں اور آخری حد تک ملزمان کے خلاف جائیں۔

خیال رہے کہ عمیر رانا کے خلاف لاہور گرامر اسکول کی چند طالبات نے جون 2020 میں سوشل میڈیا پر جنسی ہراسانی کے الزامات لگائے تھے۔

لڑکیوں نے دعویٰ کیا تھا کہ عمیر رانا نے انہیں نہ صرف نامناسب پیغامات بھیجے بلکہ ان کے ساتھ ناموزوں رویہ بھی اختیار کیا۔

اسکول انتظامیہ نے وہاں اسٹیج ڈرامے پیش کرنے اور طالبات کو سکھانے کے لیے عمیر رانا کی خدمات حاصل کی تھیں مگر الزامات کے بعد انہیں منصوبے سے الگ کردیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: عمیر رانا میں پھیپھڑوں کے مسائل کی تشخیص

عمیر رانا کے ساتھ لڑکیوں نے اسکول میں ملازمت کرنے والے دیگر افراد پر بھی الزامات لگائے تھے اور اداکار کے مطابق ان سب کی زندگیاں الزامات کے بعد مشکل ہوگئیں جب کہ ایک غریب شخص جو کہ 8 افراد کا اکلوتا کمانے والا تھا، وہ ملازمت سے محروم ہوگیا۔

یہ پہلا موقع ہے کہ عمیر رانا نے مذکورہ معاملے پر کھل کر باتیں کیں، اس سے قبل وہ سوشل میڈیا پر خود کے اوپر لگائے گئے الزامات کو مسترد کردیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024