• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

(ق) لیگ نے دیر کردی، اپوزیشن کا نامزد امیدوار ہی وزیر اعلیٰ پنجاب بنے گا، آصف زرداری

شائع March 29, 2022
سابق صدر، بلاول بھٹو، ایاز صادق، اختر مینگل، عبدالغفور حیدری، اسلم بھوتانی اسلام آباد میں مشترکہ پریس کانفرنس کر رہے تھے — فوٹو: ڈان نیوز
سابق صدر، بلاول بھٹو، ایاز صادق، اختر مینگل، عبدالغفور حیدری، اسلم بھوتانی اسلام آباد میں مشترکہ پریس کانفرنس کر رہے تھے — فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ق) نے دیر کردی ہے، جس کو اپوزیشن نامزد کرے گی وہی وزیر اعلیٰ پنجاب بنے گا اور ہم پنجاب میں بھی تبدیلی لائیں گے۔

آصف علی زرداری، چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) بلاول بھٹو زرداری، پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما ایاز صادق، بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) کے سربراہ سردار اختر مینگل، جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما عبدالغفور حیدری اور آزاد رکن قومی اسمبلی اسلم بھوتانی نے اسلام آباد میں مشترکہ پریس کانفرنس کی۔

پریس کانفرنس کے دوران مسلم لیگ (ق) کے ساتھ رابطوں سے متعلق سوال کے جواب میں سابق صدر کا کہنا تھا کہ سیاسی لوگوں سے رابطہ رہتا ہے، ملک جن حالات سے گزر رہا ہے ان میں تنہا چلنا نہیں چاہتے، ہم چاہ رہے تھے کہ مل کر چلیں۔

یہ بھی پڑھیں: بلاول نے اداروں کے ’نیوٹرل‘ ہونے سے فائدہ اٹھانے کا تاثر رد کردیا

ان کا کہنا تھا کہ (ق) لیگ والے ہمارے ساتھ چلنے کے لیے تیار تھے، وہ رات 12 بجے مجھے مبارکباد دینے آتے ہیں، صبح کہیں اور چلے جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ (ق) لیگ والے ہمارے ساتھ آگئے تھے، پھر پتا نہیں ان کے ذہن میں کیا سوچ آگئی کہ وہ حکومت کے ساتھ چلے گئے، (ق) لیگ حکومت کے ساتھ کیوں گئی، یہ وہی بتا سکتے ہیں۔

اپوزیشن کی جانب سے پرویز الہٰی کو وزیر اعلیٰ پنجاب نامزد کرنے سے متعلق سوال کے جواب میں سابق صدر کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ق) نے اب دیر کردی ہے، جس کو اپوزیشن نامزد کرے گی وہی وزیر اعلیٰ پنجاب کا امیدوار ہوگا، وہی وزیر اعلیٰ پنجاب بنے گا، ہمارے پاس نمبرز ہیں، ان کے پاس نمبرز نہیں، ہم پنجاب میں بھی تبدیلی لائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ چوہدری پرویز الہٰی سمجھتے ہیں کہ وہ پی ٹی آئی کا ساتھ دے کر وزیر اعلیٰ پنجاب بن سکتے ہیں لیکن میں نہیں سمجھتا کہ وہ وزیر اعلیٰ بن سکتے ہیں، ان کے پاس مطلوبہ ووٹ نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: لانگ مارچ کا مقصد اسٹیبلشمنٹ سے غیر جانبدار رہنے کا مطالبہ ہے، بلاول بھٹو

اسٹیبلشمنٹ کے نیوٹرل ہونے سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مجھے امید ہے اور میں سمجھتا ہوں کہ اسٹیبلشمنٹ نیوٹرل ہے۔

ملک کی موجودہ گھمبیر اور غیر واضح صورتحال میں ڈبل گیم سے متعلق صحافی کے سوال پر آصف زرداری کا کہنا تھا کہ ہمیشہ ہی ہوتی ہے۔

آصف زرداری کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم پاکستان کے ساتھ رابطے ہیں اور امید ہے کہ ایم کیو ایم سے متعلق اچھی خبر ملے گی۔

انہوں نے کہا کہ ہم طاقت اور اقتدار کا نہیں، پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کا سوچ رہے ہیں۔

یہ عمران خان کا آخری ہفتہ ہے، نمبرز پورے ہیں، بلاول بھٹو

اس موقع پر بات کرتے ہوئے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ یہ عمران خان کا آخری ہفتہ ہے، ہمارے نمبرز پورے ہیں، ہم بونس میں جارہے ہیں، اگر بزدل ہے تو بھاگنے کی کوشش کرے گا لیکن بھاگ نہیں سکے گا، یہ جو بھی کرلیں، کامیابی متحدہ اپوزیشن کی ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: چاہے جتنی قانون سازی کرلیں، اسٹیبلشمنٹ کے کردار تک انتخابات متنازع رہیں گے، بلاول

انہوں نے کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ پاکستان کی سپریم کورٹ، تحریک عدم اعتماد کی کارروائی کے دوران دھاندلی نہیں ہونے دے گی جبکہ وزرا کے دھمکی آمیز بیانات کا بھی نوٹس لے گی۔

چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ وزرا دھمکیاں دے رہے ہیں، دھاندلی کی کوششیں کر رہے ہیں، ہم اعلیٰ عدلیہ سے نوٹس لینے کا مطالبہ کرتے ہیں۔

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر، تحریک عدم اعتماد میں ووٹنگ کے لیے رکن قومی اسمبلی علی وزیر کے پروڈکشن آرڈرز جاری کریں۔

انہوں نے کہا کہ ہم تحریک عدم اعتماد میں کامیابی کے بعد انتخابی اصلاحات چاہتے ہیں تاکہ آئندہ انتخابات صاف شفاف ہوں۔

بلاول بھٹو زرداری نے عمران خان کو چيلنج دیا کہ وہ خط قوم کے سامنے لائيں، قوم جان چکی ہے کہ عمران خان جھوٹے الزامات لگاتے ہيں۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان عوامی پارٹی کا تحریک عدم اعتماد میں اپوزیشن کی حمایت کا اعلان

نواز شریف کی واپسی سے متعلق سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ سابق وزیراعظم کی واپسی سے متعلق فیصلہ ان کی جماعت کرے گی۔

چوہدری برادران کی اپوزیشن اتحاد کے ساتھ واپس آنے سے متعلق سوال کے جواب میں بلاول کا کہنا تھا کہ اگر آپ اپنی زبان پر قائم نہیں رہ سکتے تو آپ کچھ بھی نہیں۔

اس موقع پر ایم کیو ایم پاکستان کے ساتھ رابطوں کے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم ایم کیو ایم کے تمام مطالبات تسلیم کرنے کے لیے تیار ہیں، ہماری خواہش تھی کہ ہم اتحادیوں کے ساتھ مل کر چلیں، ہم نے ایم کیو ایم کے کسی مطالبے کو ماننے سے انکار نہیں کیا۔

سندھ میں وفاقی حکومت کی جانب سے گورنر راج لگائے جانے سے متعلق سوال چیئرمین پیپلزپارٹی کا کہنا تھا کہ اگر عمران خان میں ہمت ہے تو سندھ میں گورنر راج لگا کر دکھائیں۔

اس موقع پر بات کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس نمبرز پورے ہیں، ہم تحریک عدم اعتماد میں ووٹنگ والے دن حیران کن نتائج دیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کے معاون خصوصی شاہ زین بگٹی کا حکومت سے علیحدگی کا اعلان

حمایت کے لیے کوئی مطالبہ نہیں رکھا، اسلم بھوتانی

پریس کانفرس کے دوران گوادر سے آزاد رکن قومی اسمبلی اسلم بھوتانی نے تحریک عدم اعتماد میں وزیر اعظم کے خلاف اپوزیشن کا ساتھ دینے کا اعلان کیا۔

اسلم بھوتانی کا کہنا تھا کہ میں اپوزیشن کے ساتھ نہیں بلکہ آصف زرداری کے ساتھ ہوں، جہاں سابق صدر جائیں گے میں بھی وہاں چلا جاؤں گا، آصف زرداری اور اختر مینگل سے پرانا تعلق ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب پیپلزپارٹی کی حکومت تھی تو سابق صدر نے بلوچستان کے لیے تاریخی اقدامات کیے، بلوچستان کی ترقی و خوشحالی کے اہم اقدامات کیے، کئی منصوبوں کا افتتاح کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ میں نے آصف زرداری کی غیر مشروط حمایت کی ہے، میں نے حمایت کا اعلان کرنے کے لیے کوئی شرط اور مطالبہ نہیں رکھا۔

یہ بھی پڑھیں: اسلم بھوتانی نے بھی حکومتی اتحاد سے علیحدگی اختیار کرلی

واضح رہے کہ اسلم بھوتانی بلوچستان میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے-272 گوادر-لسبیلہ سے آزاد حیثیت میں رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔

اسلم بھوتانی سال 2018 میں پی ٹی آئی کی قیادت میں بننے والی حکومت میں شامل ہوئے تھے اور ساڑھے 3 سال تک اس کی حمایت کرتے رہے۔

اسلم بھوتانی 70 ہزار ووٹس لے کر رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے تھے جو بلوچستان میں ایک ریکارڈ ہے۔

اسلم بھوتانی کی جانب سے اپوزیشن کی حمایت کا اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا جب گزشتہ روز ہی بلوچستان کی حکمران جماعت بلوچستان عوامی پارٹی نے بھی تحریک عدم اعتماد میں وزیر اعظم کی مخالفت کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024