کورونا کے باعث ایشیا پسیفک میں 9 کروڑ افراد کا شدید غربت کا شکار ہونے کا امکان
کورونا وائرس کے ارتقا کے 2 سال بعد جاری ہونے والی نئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایشیا پسیفک کے 9 کروڑ شہریوں کا انتہائی غربت کا شکار ہونے کا امکان ہے اور یہاں 15 کروڑ افراد 3.20 ڈالر جبکہ 17 کروڑ افراد ساڑھے 5 ڈالر یومیہ آمدنی پر زندگی بسر کر رہے ہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق آمدن، ترسیلات اور کھپت میں کمی کے سبب ذرائع معاش پر عالمی وبا کے منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔
ایشیائی ترقیاتی بینک، اقوام متحدہ ڈیولپمنٹ پروگرام اور اقتصادی و سماجی کمیشن برائے ایشیا اینڈ پیسیفک (یو این ای ایس سی اے پی) کی جانب سے جاری کردہ ’بلڈنگ فارورڈ ٹوگیدر: ٹوورڈ انکلوسیو اینڈ ریسیلینٹ ایشیا اینڈ دی پیسفک‘ نامی مشترکہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بحران نے ممالک کے اندر اور ان کے درمیان موجودہ عدم مساوات کو بھی وسیع کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عالمی وبا نے 50 کروڑ افراد کو غربت میں دھکیل دیا، عالمی ادارہ صحت
غربت اور عدم مساوات پر کورونا وائرس کے اثرات کا اندازہ لگانے کے لیے عالمی بینک نے قومی شماریات کے دفاتر کے ساتھ مل کر دنیا بھر کے 34 ممالک میں فون سروے کیے۔
سیمپل کے طور پر لیے گئے ایشیا اور بحرالکاہل کے تمام تر 6 ممالک میں آمدن میں بڑا نقصان رپورٹ ہوا ہے جہاں ملکی سطح اور دیہی علاقوں میں اس کی کم سے کم شرح آبادی کے 40 فیصد جبکہ زیادہ سے زیادہ شرح آبادی کے 60 فیصد ہے۔
کورونا وائرس کے سبب اوسطاً 34 ممالک میں مہنگائی کی شرح اور آمدنی میں ناہمواری کی شرح میں 0.9 فیصد پوائنٹ اضافے کا اندازہ لگایا گیا ہے، گینی کو آفیشنٹ کے اعداد و شمار سے اندازہ لگایا گیا ہے کہ اس میں 0.3 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر غربت کے کثیرالجہتی اشاریوں پر غور کیا جائے تو حالات مزید خراب دکھائی دیتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: آئندہ 2 سال تک پاکستان میں غربت میں اضافے کا امکان ہے، عالمی بینک
یو این ڈی پی کے اندازے کے مطابق عالمی سطح پر کورونا وائرس نے صحت، تعلیم اور آمدن کو شدید متاثر کیا ہے جو انسانی ترقی کے انڈیکس میں 6 سال کے نقصان کے برابر ہے اور ایشیا اور بحرالکاہل میں رہنے والوں میں 49 کروڑ افراد کے غربت میں مبتلا ہونے کے بعد یہ شرح 9 سال پیچھے چلی گئی ہے۔
دنیا کے تقریباً نصف یعنی ایک ارب 30 کروڑ غریب افراد ایشیا اور بحرالکاہل میں مقیم ہیں، اندازے کے مطابق خطے میں تقریباً 24 کروڑ 50 لاکھ افراد غربت کی نئی لہر میں مبتلا ہوئے ہیں۔
غربت میں مبتلا ہونے والوں میں لاکھوں بچے ایسے ہیں جن پر غربت کے طویل دورانیے میں منفی اثرات مرتب ہوں گے جو ان کی نشوونما اور ترقی کے مواقع کو متاثر کر سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں: وبا سے 8 کروڑ 60 لاکھ بچے غربت کا شکار ہوسکتے ہیں، تحقیق
ایشیا اور پیسفک کے متعدد ممالک میں آمدن کی ناہمواری اور عدم مساوات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، آمدنی کی سطح کے لحاظ سے آبادی کی تقسیم خطے کے تمام ممالک میں بہت مختلف ہے۔
متعدد ترقی پذیر ممالک میں آبادی کا نمایاں حصہ غربت کی لکیر کے نیچے زندگی گزار رہا ہے جہاں لوگوں کی یومیہ آمدنی 1.90 ڈالر سے کم ہے۔
علاوہ ازیں خطے کے ترقی یافتہ ممالک میں 80 فیصد سے زائد شہریوں کی یومیہ آمدنی 20 ڈالر سے زیادہ ہے، تاہم کورونا وائرس نے بڑھتی ہوئی عدم مساوات کی میراث چھوڑی ہے۔