• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

اپوزیشن کا تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ تک اسلام آباد میں دھرنے کا فیصلہ

شائع March 29, 2022
حمزہ شہباز نے کہا کہ عمران خان کے حکومت میں دن گنے جا چکے ہیں— تصویر: وائٹ اسٹار
حمزہ شہباز نے کہا کہ عمران خان کے حکومت میں دن گنے جا چکے ہیں— تصویر: وائٹ اسٹار

وفاقی وزیر داخلہ کی جانب سے اسلام آباد آنے والی اپوزیشن کی ریلی کو طویل دھرنے میں تبدیل کرنے کے خلاف انتباہ کے باوجود شرکا نے وزیراعظم عمران خان کے خلاف اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کے دن تک اسی مقام پر رہنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز اور پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز اور دیگر رہنماؤں کا قافلہ 26 مارچ کو لاہور سے روانہ ہوا تھا جو 2 روز بعد اسلام آباد کے سیکٹر ایچ-9 پہنچا جہاں جمعیت علمائے اسلام (ف) کے حامیوں نے کیمپ لگا رکھا تھا۔

اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کی رہنما مریم نواز نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان اپنی حکومت بچانے کے لیے ’مذہبی کارڈ‘ استعمال کر رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے اپنے آپ کو بچانے کے لیے پنجاب میں اپنے اہم ستون یعنی وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کی قربانی دے دی۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان کے کرپشن کی ہوشربا داستانیں سامنے آنے والی ہیں، مریم نواز

اس موقع پر بات کرتے ہوئے حمزہ شہباز نے کہا کہ عمران خان کے حکومت میں دن گنے جا چکے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ انہیں اور ان کی پارٹی کو بیرون ملک سے ملنے والی فنڈنگ کے بارے میں ابھی تک جواب دینا ہے۔

حمزہ شہباز کا کہنا تھا کہ اگر ہم نے سرکاری ٹھیکوں میں رشوت اور کمیشن لیا تو ہم قوم سے معافی مانگیں گے اور گھر چلے جائیں گے، لیکن ہم نے منی لانڈرنگ کا ارتکاب نہیں کیا بلکہ اب آپ کو غیر قانونی غیر ملکی فنڈنگ کے بارے میں جواب دینا ہوگا۔

جلسے سے خطاب کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے رہنما نیئر بخاری نے کہا کہ سپریم کورٹ نے واضح طور پر کہا کہ حکومتی ریفرنس پر اس کا جو بھی فیصلہ ہو، اس سے اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد قومی اسمبلی میں پیش

انہوں نے دعویٰ کیا کہ آئین کے تحت وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کو استعفیٰ وزیر اعظم کو نہیں، گورنر پنجاب کو دینا تھا۔

اس موقع پر جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن، عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے رہنما میاں افتخار، آفتاب شیرپاؤ، محمود اچکزئی وغیرہ بھی موجود تھے۔

پختونخوا ملی عوامی پارٹی (پی کے میپ) کے چیئرمین محمود خان اچکزئی نے کہا کہ کیا عمران خان کے نکالے جانے کے بعد اپوزیشن قیادت ملک کو درست راستے پر ڈال سکے گی۔

انہوں نے کہا کہ ایک اعلیٰ سطح کا اجلاس بلایا جائے، جس میں عدلیہ، فوج، میڈیا اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کے نمائندے شرکت کریں، جو اس عزم کا اظہار کریں کہ تمام ادارے اپنے اپنے دائرہ کار میں کام کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: (ق) لیگ نے وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد میں حکومت کی حمایت کا اعلان کردیا، شہباز گل

انہوں نے مسلم لیگ (ن) کے قائد شہباز شریف سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ ایسے ملک کی وزارت عظمیٰ کو قبول نہ کریں جس میں ’قانون کی حکمرانی‘ نہ ہو۔

جلسہ گاہ میں جے یو آئی (ف) کی سیکیورٹی فورس انصار الاسلام کو دیکھا گیا جبکہ پولیس کی بھاری نفری ہائی وے پر موجود تھی، دلچسپ بات یہ ہے کہ اسلام آباد کی مقامی انتظامیہ نے منتظمین کو دھرنے کی اجازت نہیں دی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024