پولیس کا لیاری گینگ وار کی ’باقیات‘ کے خلاف کارروائی کا منصوبہ
گزشتہ ہفتے 22 مارچ کو ارشد پپو کیس میں نامزد سابق ایس ایچ او کی ٹارگٹ کلنگ نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مجبور کردیا ہے کہ وہ لیاری گینگ وار کی باقیات کے خلاف کارروائی کریں۔
تفتیشی حکام کی جانب سے سابق ایس ایچ او چاند خان نیازی کے قتل کے الزام میں ارشد پپو کے بیٹے کو گرفتار کرتے ہوئے کہا گیا کہ ملزم نے انکشاف کیا ہے کہ ارشد پپو گینگ کے درجن سے زائد اراکین اولڈ سٹی ایریا میں سرگرمیاں انجام دے رہے ہیں۔
اولڈ سٹی ایریا کے نیبرہوڈ کے سماجی ورکرز نے نشاندہی کی ہے کہ لیاری گینگ وار کے متعدد کارندے اپنی دولت غیر قانونی تعمیرات کے کام لگا رہے ہیں اور فرنٹ مین کے ذریعے علاقے میں کثیرالمنزلہ عمارتیں تعمیر کی جارہی ہیں، تاہم معلوم ہوتا ہے متعلقہ حکام نے اپنی آنکھیں بند کی ہوئی ہیں۔
لیاری میں سرگرم گینگز کی آپسی دشمنی
ڈی آئی جی جنوبی شرجیل کھرل نے ڈان کو بتایا کہ ’مخالف گروپوں کی جانب سے دو سابق ایس ایچ اوز جاوید بلوچ اور چاند خان نیازی کی ٹارگٹ کلنگ کے بعد پولیس نے تیزی سے قاتلوں کو پکڑنے کا فیصلہ کیا ہے‘۔
یہ بھی پڑھیں: ارشد پپو قتل کیس میں نامزد سابق ایس ایچ او فائرنگ سے قتل
ان کا کہنا تھا کہ ’یہ واقعہ عزیر بلوچ اور ارشد پپو گینگ کی دشمنی کا براہِ راست شاخسانہ ہے، تاہم ان کی سرگرمیوں پر کڑی نظر رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاکہ لیاری کے امن کو متاثر نہ کیا جاسکے‘۔
سابق ایس ایچ اوز جاوید بلوچ اور چاند نیازی دونوں 2013میں ارشد پپو، اس کے بھائی اور ان کے قریبی ساتھی کے اغوا اور تہرے قتل میں نامزد تھے۔
مقدمے میں نامزد دونوں ایس ایچ اوز کو ارشد پپو قتل کیس کی سماعت کے بعد واپسی کے راستے میں قتل کیا گیا، دونوں کو تین ماہ کے وقفے سے قتل کیا گیا تھا۔
سابق ایس ایچ او جاوید بلوچ کو دسمبر 2021 جبکہ ایس ایچ او چاند خان نیازی کو مارچ میں2022 میں قتل کیا گیا۔
چاند خان نیازی کے قتل کے چند روز بعد پولیس اور رینجرز نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے ارشد پپو کے بیٹے عالم بلوچ کو گرفتار کیا ہے ملزم مبینہ طور پر چاند خان نیازی کے قتل میں ملوث ہے۔
مزید پڑھیں: کراچی: سابق ایس ایچ کے قتل کے الزام میں ارشد پپو کا بیٹا گرفتار
علاوہ ازیں تفتیشی حکام کا کہنا ہے یہ ہی گینگ دسمبر 2021 میں جاوید بلوچ کے قتل میں بھی ملوث تھا جبکہ ارشد پپو کے بیٹے نے دونوں مقدمات میں ملوث ہونے سے انکار کیا ہے۔
ڈی آئی جی کا کہنا ہے کہ ابتدائی تحقیقات میں ارشد پپو کے بیٹے نے انکشاف کیا ہے کہ اس کے والد کی گینگ کے 15 اراکین اولڈ سٹی ایریا میں سرگرم ہیں۔
ڈی آئی جی کاکہنا ہے کہ ’انہیں پکڑنے کی ٹھوس کوششیں جاری ہیں جبکہ چاند خان نیازی کے قتل میں استعمال ہونے والی موٹر سائیکل بھی برآمد کرلی گئی ہے۔
لیاری کے مکینوں کی تشویش
سماجی کارکن نے حال ہی میں پیش آنے والے واقعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ لیاری کے لوگوں کے لیے تشدد کے سنگین واقعات کی یاددہانی ہے، گینگ وار کے خاص عناصر اپنی غیر قانون رقوم فرنٹ مین کے ذریعے کثیر المنزلہ عمارتوں کی تعمیر میں لگا رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: سابق ایس ایچ او کے قتل کے تانے بانے لیاری گینگ وار سے ملے ہیں، کراچی پولیس سربراہ
انہوں نے کہا کہ لیاری میں کثیر المنزلہ عمارتوں کی تعمیر کا سلسلہ تیزی سے بڑھ رہا ہے جو ضوابط اور منظور شدہ منصوبے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے تعینات کی جارہی ہیں۔
ان کا ماننا ہے کہ یہ مسئلہ نہ صرف لیاری کی مسائل سے منسلک ہے بلکہ اس کا تعلق لیاری میں امن و امان کی صورت حال سے بھی ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ متعلقہ حکام اور خاص طور پر سندھ حکومت معاملے پر نظر ثانی کریں اس قبل کہ یہ مسئلہ لیاری اور پڑوسی علاقوں کا مسئلہ بن جائے۔