• KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:33pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:34pm
  • KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:33pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:34pm

وزیراعظم کی تقریر پر تبصرے: 'ٹرمپ کارڈ قومی مفاد میں شیئر نہیں کیا جاسکتا'

شائع March 28, 2022
وزیراعظم عمران خان نے اسلام آباد کے پریڈ گراؤنڈ میں  جلسے سے طویل خطاب کیا—فوٹو:ڈان نیوز
وزیراعظم عمران خان نے اسلام آباد کے پریڈ گراؤنڈ میں جلسے سے طویل خطاب کیا—فوٹو:ڈان نیوز

وزیراعظم عمران خان نے 27 مارچ کو جلسے میں سرپرائز دینے کا اعلان کیا تھا اور آج اسلام آباد کے پریڈ گراؤنڈ میں ہونے والے جلسے سے خطاب کے دوران انہوں نے عوام کو وہ 'سرپرائز' بتادیا جس پر صحافیوں اور تجزیہ کاروں کی جانب سے مختلف نوعیت کے تبصرے کیے گئے ہیں۔

وزیراعظم نے تقریباً دو گھنٹے دورانیے کی تقریر کی اور اس دوران لوگ وزیراعظم کے سرپرائز کا ڈیڑھ گھنٹے تک انتظار کرتے رہے، آخر میں وزیراعظم نے سرپرائز بتایا، انہوں نے جیب سے خط نکال کر دکھاتے ہوئے کہا کہ ہمیں ملکی مفاد کا کہہ کر دھمکیاں دی جارہی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ باہر سے پیسے لے کر حکومت گرانے کی کوشش کی جارہی ہے، ہمیں لکھ کر دھمکی دی گئی اور حکومت بدلنے کی کوشش باہر سے کی جارہی ہے۔

وزیر اعظم کے طویل خطاب پر سماجی رابطے کی ویب سائٹس پر ملک کے نامور صحافیوں نے اپنے ردعمل کا اظہار کیا۔

وزیراعظم کی تقریر پر رد عمل دیتے ہوئے سینئر صحافی حامد میر نے اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ عمران خان کی طویل تقریر ختم ہو چکی اور لوگ سرپرائز کا انتظار کرتے رہ گئے، اب سرپرائز دوسری طرف سے آئیں گے ۔۔۔اللّٰہ پاکستان کی خیر کرے۔

نیوز اینکر منصور علی خان نے ایک سوالیہ ٹوئٹ کرتے ہوئے پوچھا کہ ٹرمپ کارڈ کیا تھا۔

پاکستان پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما فرحت اللہ بابر کا کہنا تھا کہ ایک اور یو ٹرن، کسی سرپرائز کا اعلان نہیں کیا گیا۔

سینئر صحافی مبشر زیدی نے بلا تبصرہ ایک وڈیو کلپ شیئر کیا۔

صحافی معز جعفری نے بھی ایک سوالیہ ٹوئٹ کی اور لکھا کہ ٹرمپ کارڈ کیا تھا؟

معز جعفری کی ٹوئٹ پر جواب دیتے ہوئے سینئر صحافی عباس ناصر کا کہنا تھا کہ وہ ٹرمپ کارڈ قومی مفاد میں شیئر نہیں کیا جاسکتا تھا۔

سینئر صحافی نصرت جاوید نے بھی اپنے ایک سوالیہ ٹوئٹ میں لکھا کہ سرپرائز کو کیا ہوا۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024