ریکوڈک میں سونے اور تانبے کی مقدار کے تعین کیلئے سعودی کمپنی مدد کرے گی
وزیر اعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے حال ہی میں کینیڈین کمپنی کے ساتھ ریکوڈک میں تانبے اور سونے کی کان کنی کے منصوبے پر طے پانے والے معاہدے کا دفاع کرتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ سعودی عرب کی فرم سائٹ سے نکالی گئی معدنیات کی مقدار کا اندازہ لگانے کے لیے گوادر میں ریفائنری قائم کرے گی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے جمعہ کی شب وزیر اعلیٰ ہاؤس میں سینئر صحافیوں اور اخبارات کے ایڈیٹرز کے ساتھ بات چیت کے دوران کہا کہ ریکوڈک منصوبے پر دستخط کرنے سے پہلے تمام سیاسی رہنماؤں، جماعتوں اور عوامی نمائندوں کو اعتماد میں لیا ہے جو بلوچستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے راہداری ثابت ہوگا کیونکہ کینیڈین فرم ’بیرک گولڈ کارپوریشن‘ 10 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گی۔
مزید پڑھیں: ریکوڈک معاہدے میں بلوچستان حکومت کو 50 فیصد منافع ملنا چاہیے، رہنما بی این پی
انہوں نے کہا کہ معاہدے میں واضح طور پر اس بات کا ذکر کیا گیا ہے کہ اگر کینیڈین کمپنی تین سال کے اندر معدنیات کی تلاش اور کان کنی کے لیے مختص جگہ پر کام شروع کرنے میں ناکام رہی تو اسے منسوخ کر دیا جائے گا۔
عبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ مختلف رکاوٹوں اور مشکلات کے باوجود یہ بہترین ممکنہ معاہدہ ہے، پانچ ماہ انتہائی اہم اور بہت مشکل تھے جس میں صوبے میں گورنر راج کا خدشہ پیدا ہو گیا تھا، تمام سیاسی رہنماؤں نے ہماری کوششوں کو سراہا ہے اور کہا ہے کہ ہم نے صوبے کے لیے بہت بڑا تعاون کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نئے معاہدے کے تحت منصوبے میں بلوچستان کا حصہ 25 فیصد ہوگا، صوبے کی جانب سے کوئی سرمایہ کاری نہیں کی جائے گی، رائلٹی ٹیکس سمیت دیگر مالی فوائد بھی معاہدے کا حصہ ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بیرک گولڈ بلوچستان کو فوری طور پر رائلٹی ادا کرے گا جبکہ کمپنی سماجی ذمہ داری کے تحت علاقے کی ترقی کے لیے 40 ارب روپے خرچ کرے گی۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان نے دعویٰ کیا کہ سابق وزیر اعلیٰ جام کمال خان حتیٰ کہ چیف سیکریٹری، سیکریٹری خزانہ اور دیگر حکام سمیت کسی کو بھی بورڈ میں شامل کیے بغیر ریکوڈک منصوبے کو دوبارہ شروع کرنے کے لیے متعلقہ حکام کے ساتھ اکیلے ڈیل کر رہے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: بیرک کا پاکستان کے ساتھ تنازع ختم کرتے ہوئے ریکوڈک پروجیکٹ دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ
ان کا کہنا تھا کہ ریکوڈک پراجیکٹ کے تحت 100 مربع کلومیٹر کا رقبہ 100 سال کے لیے بیرک گولڈ کو دیا گیا ہے، جبکہ حکومت دیگر علاقوں کے لیے دیگر کمپنیوں سے رجوع کرنے کے حوالے سے آزاد ہوگی۔
انہوں نے سیاسی صورتحال اور اپنے خلاف تحریک عدم اعتماد سمیت دیگر امور پر بھی تفصیلی بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایسی افواہوں سے پریشان نہیں ہیں اور اگر کسی کو ارکان کی حمایت حاصل ہے تو وہ اسمبلی میں تحریک پیش کرے۔