شہر اقتدار، سیاسی جماعتوں کے اعصاب شکن پاور شوز کیلئے تیار
وفاقی دارالحکومت (آج) اتوار کو سیاسی پاور شوز کے لیے تیار ہے کیونکہ حکمران جماعت پی ٹی آئی اپوزیشن جماعتوں کے بڑھتے ہوئے دباؤ کے درمیان اپنے امر بالمعروف جلسے کو کامیاب بنانے کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔
دوسری جانب اپوزیشن جماعتیں بھی وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ سے قبل اسلام آباد کی جانب مارچ کر رہی ہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جے یو آئی (ف) کے کارکنان اور رہنما اپوزیشن اتحاد پی ڈی ایم کے بینر تلے پہلے ہی سری نگر ہائی وے پہنچ چکے ہیں، جبکہ مسلم لیگ (ن) کی رہنما مریم نواز اور پنجاب کے اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز جی ٹی روڈ سے اسلام آباد پہنچنے والے اپنی پارٹی کے کارواں کی قیادت کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ’عمران کو مشورہ دیا ہے بجٹ کے بعد الیکشن کی طرف جانا چاہیے‘
دریں اثنا پی ٹی آئی کے کارکنان ملک کے مختلف حصوں سے پریڈ گراؤنڈ میں پارٹی کے گرینڈ پاور شو میں شرکت کے لیے جڑواں شہر پہنچنا شروع ہوگئے تھے۔
میڈیا کے پروفیشنلز کیمروں کے استعمال پر پابندی
ہفتے کی شام پی ٹی آئی کے ایک ترجمان نے اعلان کیا کہ پی ٹی آئی کے اس ’تاریخی جلسے‘ میں میڈیا کے پیشہ ور افراد کو پروگرام کی ریکارڈنگ کے لیے پروفیشنل کیمرے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی کیونکہ ’کیمروں سے سیکیورٹی کا خطرہ ہوتا ہے‘۔
پی ٹی آئی کے جلسے کے منتظمین اور میڈیا کے عملے میں اس وقت بحث ہوئی جب میڈیا اراکین کو بتایا گیا کہ وزیراعظم کے ’سیکیورٹی پروٹوکول‘ کی وجہ سے نجی ٹی وی چینلز کے کیمروں کی اجازت نہیں ہوگی، البتہ انہیں فوٹیج اور تصاویر کے لیے اپنے موبائل فون استعمال کرنے کی اجازت ہوگی جس پر فوٹو جرنلسٹ نے پی ٹی آئی کے رویے کے خلاف میڈیا اداروں کو شکایت کرنے کا فیصلہ کیا۔
مزید پڑھیں: این او سی کی خلاف ورزی پر جے یو آئی (ف) کو نوٹس جاری
رابطہ کرنے پر وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے بعد میں کہا کہ میڈیا کی سہولت کے لیے متعلقہ حکام سے کوششیں کی جا رہی ہیں۔
ان کا دعویٰ تھا کہ ہم نے ہمیشہ میڈیا والوں کی ان کے فرائض کی انجام دہی میں مدد کی ہے اور مقامی اور بین الاقوامی میڈیا کے لیے الگ انکلوژر قائم کیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ وزیر اعظم عمران خان پہلے ہی اعلان کرچکے ہیں کہ ان کے حامیوں کا اجتماع 10 لاکھ افراد سے کم نہیں ہوگا جبکہ پی ٹی آئی رہنماؤں کا خیال ہے کہ اس ’عوامی شو‘ کے بعد وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کا دباؤ کم ہو جائے گا۔
قبل ازیں وزیر داخلہ شیخ رشید نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے جے یو آئی (ف) کو خبردار کیا تھا کہ اسے اسلام آباد میں دھرنا دینے کی اجازت نہیں دی جائے گی کیونکہ انہیں صرف ہفتہ کو جلسہ کرنے کی اجازت دی گئی تھی، اگر وہ اتوار کو بھی ریلی نکالنا چاہتے ہیں تو انہیں ایک اور درخواست دینا ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کے ناراض اراکین کا شوکاز نوٹس کا جواب، پارٹی چھوڑنے کی تردید
ادھر پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی جانب سے الزام عائد کیا گیا کہ حکمراں جماعت نے لوگوں کو سڑکوں پر لانے کے لیے دوسرے ممالک سے فنڈنگ حاصل کی ہے۔
خون خرابے کی سازش کی جارہی ہے، پیپلز پارٹی
پیپلز پارٹی کی سینیٹرز پلوشہ خان اور روبینہ خالد نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ’اسلام آباد کی سڑکوں پر خون خرابہ کرنے کی سازش کی جا رہی ہے‘۔
واضح رہے کہ پیپلز پارٹی نے حال ہی میں دیگر اپوزیشن جماعتوں کو بھی تصادم سے بچنے کے لیے دارالحکومت میں دھرنا نہ دینے کا مشورہ دیا تھا۔
سینیٹر پلوشہ خان نے کہا کہ بھارت اور اسرائیل جیسے ممالک سے دھمکیاں موصول ہو رہی ہیں جہاں سے پی ٹی آئی کے لیے فنڈنگ آئی تھی اور اب اسے جلسہ عام پر خرچ کیا جا رہا ہے۔
ان کے مطابق اپوزیشن کے خلاف جلوس کی قیادت کرنا وزیر داخلہ کا کام نہیں، انہوں نے حکمراں جماعت پی ٹی آئی کو آئینی طریقے سے عدم اعتماد کی تحریک کا سامنا کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ ’وزیر داخلہ تمام حالات کے ذمہ دار ہوں گے۔‘
مسلم لیگ (ن) کا لانگ مارچ
دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کا مہنگائی مخالف لانگ مارچ لاہور کے ماڈل ٹاؤن میں پارٹی کے مرکزی سیکریٹریٹ سے شروع ہوا جس کے بارے میں پارٹی کا دعویٰ ہے کہ یہ عمران حکومت کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: 27 مارچ کے جلسے کا جمِ غفیر ایوانوں کو ہلا دے گا، فواد چوہدری
مریم نواز اور حمزہ شہباز کی قیادت میں ریلی اسلام آباد میں اپنی منزل کی جانب سست رفتاری سے گامزن تھی جہاں یہ 9 جماعتی اتحاد پی ڈی ایم کے قافلوں میں شامل ہو کر ایک عوامی جلسہ کرے گا۔
وزیر داخلہ کے انتباہ کے باوجود کہ اپوزیشن کو اپنے قیام میں توسیع کی اجازت نہیں دی جائے گی، مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ پی ڈی ایم کا لانگ مارچ سیاسی صورتحال کے لحاظ سے دارالحکومت میں دو یا زیادہ دن تک رہ سکتا ہے۔
اسلام آباد جانے والے راستے میں مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں نے مختلف مقامات پر استقبالیہ کیمپ لگا رکھے ہیں۔
دوسری جانب نجی نیوز چینل سے گفتگو کرتے ہوئے مریم اور حمزہ نے کہا کہ حکومتی اتحادی مسلم لیگ (ق) سے اپوزیشن کے مذاکرات جاری ہیں اور عوامی دباؤ کے باعث گجرات کے چوہدری اس (اپوزیشن) کا ساتھ دیں گے۔
یہ پوچھے جانے پر کہ کیا مسلم لیگ (ن) کی قیادت نے چوہدری پرویز الہٰی کو پنجاب میں وزیر اعلیٰ بنانے سے انکار کر دیا ہے، مریم نواز نے کہا کہ ابھی تک ایسا کوئی فیصلہ نہیں ہوا، اتحادی زمینی حقائق جانتے ہوئے اپوزیشن کا ساتھ دیں گے۔
حمزہ نے کہا کہ اپوزیشن مسلم لیگ (ق) سے رابطے میں ہے، عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد اپوزیشن کا اگلا ہدف پنجاب ہے۔