• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

جام عبدالکریم دبئی سے ووٹ ڈالنے آ رہے ہیں، انہیں گرفتار کریں گے، وزیر داخلہ

شائع March 26, 2022
وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا کہ کسی کو دھرنا دینے کی اجازت نہیں ہے— فوٹو: ڈان نیوز
وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا کہ کسی کو دھرنا دینے کی اجازت نہیں ہے— فوٹو: ڈان نیوز

وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ناظم جوکھیو قتل میں نامزد رکن قومی اسمبلی جام عبدالکریم تحریک عدم اعتماد کے لیے دبئی سے ووٹ ڈالنے کے لیے آرہے ہیں اور ہم انہیں گرفتار کر کے ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالیں گے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا کہ ہم نے آئین کے آرٹیکل 204 اور توہین عدالت آرڈیننس 203 کی دفعہ تین کے تحت اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست جمع کرائی ہے کیونکہ اسپیشل برانچ اسلام آباد انتظامیہ کی جانب سے مختلف اطلاعات آرہی ہیں کہ یہ بوکھلائے اور گھبرائے ہوئے ہیں اور پی ٹی آئی کے عوامی سمندر کی راہ میں رکاوٹ بننے کی کوشش کر رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی نے حکومتی اتحادیوں کو منانے کی کوششیں تیز کردیں

ان کا کہنا تھا کہ ہائی کورٹ نے وزارت داخلہ سمیت انتظامیہ کو ہدایت کی ہے کہ راستے کھلے رہنے چاہئیں اور امن و امان کے ساتھ ساتھ لوگوں کی جان و مال کو محفوظ بنایا جائے، لہٰذا ہم نے سری نگر ہائی وے رینجرز اور ایف سی کے حوالے کردیا ہے۔

شیخ رشید احمد نے بتایا کہ ہم نے 2 ہزار رینجرز، 2 ہزار ایف سی اور 2 ہزار مختلف صوبوں سے پولیس طلب کی ہے جبکہ 9 ہزار ہماری پولیس ہے اور ان 15 ہزار کی ڈیوٹی امن و امان کے لیے لگائی گئی ہے، اچھی بات یہ ہے کہ جمعیت علمائے اسلام (ف) اپنی جگہ پر اسٹیج واپس لے گئی ہے، ان کو آج جلسے کی اجازت دی گئی ہے۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ ناظم جوکھیو کے قتل میں نامزد رکن قومی اسمبلی جام عبدالکریم دبئی سے ووٹ ڈالنے کے لیے آرہے ہیں، وہ آئیں گے تو ہم انہیں گرفتار کر کے سندھ پولیس کے حوالے کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ آپ اس پارٹی کا اندازہ لگائیں کہ مفرور قاتلوں کو بھی ووٹ ڈالنے کے لیے دبئی سے لا رہے ہیں، اس کا مطلب ہے کہ ان کی کانپیں ٹانگ رہی ہیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم جام عبدالکریم کو پکڑیں گے اور ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم مفرور رکن اسمبلی کا نام انٹرپول میں بھی ڈالیں گے، ہم نے اس معاملے میں کوتاہی برتی ہے کیونکہ ظاہر ہے کہ سندھ حکومت نے تو نہیں کہنا تھا کہ ان کا نام انٹرپول میں ڈالا جائے۔

’3 یا 4 اپریل کو عدم اعتماد پر ووٹنگ ہوگی‘

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے سری نگر ہائی وے کی درخواست دی جو ہم نے مسترد کردی ہے، بعد میں ان کا کہنا تھا کہ وہ جے یو آئی کے مقام پر جلسہ کر لیں گے لیکن انہوں نے ابھی تک ہمیں کوئی درخواست نہیں دی۔

مزید پڑھیں: عمران خان کا ٹرمپ کارڈ یہ ہے کہ سیاست سے دستبردار ہو جائیں، مریم نواز

ان کا کہنا تھا کہ ہم جلسے کرنے والوں کو مکمل سیکیورٹی فراہم کریں گے لیکن دھرنے کی کسی کو اجازت نہیں ہے، 3 یا 4 اپریل کو عدم اعتماد کی ووٹنگ ہو گی، اپوزیشن کے تمام اراکین کو مکمل سیکیورٹی دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ 28 مارچ سے لے کر 4 اپریل تک 7 دن اہم ہیں، دنیا کی توجہ پاکستان کی سیاست پر ہے، ہم تمام پارٹی کے لوگوں کے لیے راستے کلیئر رکھیں گے، کسی کو کسی کا راستہ روکنے کی اجازت نہیں دیں گے، اگر کسی نے قانون کو ہاتھ میں لیا تو قانون ان کو ہاتھ میں لے گا۔

شیخ رشید احمد نے کہا کہ میں یہ شیئر نہیں کر سکتا کہ ملک دشمنوں کا ایجنڈا کیا تھا، تحریک عدم اعتماد گزر جائے تو میں آپ کو خصوصی خبر دوں گا کہ ملک دشمن اس کو ناکام بنانا چاہتے تھے لیکن یہ او آئی سی کانفرنس تاریخی کامیابی سے ہمکنار ہوئی۔

’عمران کو مشورہ دیا ہے بجٹ کے بعد الیکشن کی طرف جانا چاہیے‘

انہوں نے کہا کہ ہم نے ابھی کوئی درخواست نہیں دی ہے لیکن وزارت داخلہ کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وزیراعظم اور کابینہ کی منظوری سے وہ آرٹیکل 245 کے تحت فوج کو بھی طلب کر سکتی ہے، اللہ کرے کہ وہ وقت نہ آئے لیکن کوئی ملک دشمن بھی شرارت کر سکتا ہے، اسی لیے ہمیں سیاسی طور پر میچور ہونے کا ثبوت دینے کی کوشش کرنی چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہماری پوری کوشش ہے کہ کسی جگہ امن و امان کا مسئلہ پیدا نہ ہو، عدالت نے براہ راست نام لے کر ہمارے کندھوں پر ذمہ داری ڈال دی ہے، ہماری بھرپور کوشش ہو گی کہ یہ سات دن خوش اسلوبی سے گزریں اور اگر خدانخواستہ اگر اپوزیشن نے کوئی غلطی کی تو وہ اس کی سزا بھی بھگتیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی ایم این اے ملک احمد حسین ڈیہر کا یوٹرن، وزیراعظم کو ووٹ دینے کا اعلان

وزیر داخلہ نے کہا کہ اپوزیشن نے عمران خان کو مقبولیت کی معراج پر پہنچا دیا ہے اور میں نے عمران خان کو مشورہ دیا ہے کہ بجٹ دینے کے بعد ہمیں فوری الیکشن کی طرف جانا چاہیے، یہ میری رائے ہے جسے عمران خان مسترد کر سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اتحادیوں اور ناراض اراکین دونوں سے بات چیت ہو رہی ہے اور ایک خصوصی ٹیم اس پر بات کر رہی ہے۔

مفرور رکن اسمبلی کو سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے ضمانت دینے کی نشاندہی پر شیخ رشید نے کہا کہ یہ پہلی مرتبہ ہے کہ ملزم دبئی میں بیٹھا ہوا ہے اور اس نے سرنڈر نہیں کیا، اس کو کورٹ میں سرنڈر کرنا چاہیے، ابھی تو ہم اس کو ایئرپورٹ سے گرفتار کریں گے، ہمارے پاس کوئی عدالتی حکم نہیں ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ امید ہے کہ فوج طلب کرنے کی ضرورت نہیں پڑے گی، اگر ضرورت آئی تو وہ خود ہی آجائیں گے۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی کو پریڈ گراؤنڈ، پی ڈی ایم کو پشاور موڑ پر جلسہ کرنے کی اجازت مل گئی

ان کا کہنا تھا کہ میں راولپنڈی سے 10 لاکھ لوگ تو نہیں لا سکتا، میں ایک سیاسی ورکر ہوں لیکن شہر کی فضا عمران خان کے حق میں بدل چکی ہے، مجھے وہ محنت نہیں کرنی پڑ رہی جس کا تصور کر رہا تھا۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ اس اپوزیشن کی وجہ سے ہم نے چار سال حکومت میں گزار لیے ورنہ ہم 10 مہینے پورے نہیں کرتے، ان کی نااہلی کی وجہ سے ہماری آئندہ الیکشن میں واپسی کا دوبارہ اسکوپ بن گیا ہے۔

پیپلز پارٹی ایم این اے کی حفاظتی ضمانت منظور

سندھ ہائی کورٹ نے ناظم جوکھیو قتل کیس میں نامزد پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی جام عبدالکریم کو جمعے کے دن 10 روز کی حفاظتی ضمانت فراہم کردی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی اس وقت دبئی میں ہیں اور انہوں نے اپنے وکیل کے ذریعے حفاظتی ضمانت کی درخواست دائر کی تھی۔

ان کے وکیل نے خدشہ ظاہر کیا کہ وطن واپسی پر ان کے وکیل کو گرفتار کیا جا سکتا ہے لہٰذا وہ اس لیے حفاظتی ضمانت دینے کی استدعا کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ناظم جوکھیو قتل: پی پی پی کے دو اراکین اسمبلی سمیت 23ملزمان چارج شیٹ میں شامل

جسٹس محمد علی کلہوڑو کی زیر سربراہی دو رکنی بینچ نے ایک لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض رکن قومی اسمبلی کو 10روزہ کی حفاظتی ضمانت فراہم کرتے ہوئے تین نومبر یا اس سے قبل ٹرائل کورٹ کے سامنے پیش ہونے کا حکم دیا۔

حفاظتی ضمانت کی بدولت رکن قومی اسمبلی وطن واپس لوٹ کر وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد میں ووٹ ڈال سکیں گے۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024