کراچی: سابق ایس ایچ کے قتل کے الزام میں ارشد پپو کا بیٹا گرفتار
قانون نافذ کرنے والے اداروں نے لیاری گینگ وار کے سرغنہ مقتول ارشد پپو کے بیٹے کو گرفتار کرلیا، ملزم عالم بلوچ کو سابق ایس ایچ او اور ان کے ساتھی کو 22 مارچ کو صدر میں قتل کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔
رینجرز ہیڈ کوارٹرز کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئےکرنل نصر من اللہ اور ایس ایس پی جنوبی رائے اعجاز احمد کا کہنا تھا کہ رینجرز اور پولیس نے سی سی ٹی وی فوٹیج سے حاصل ہونے والے شواہد کی بنیاد پر اور انٹیلی جنس ذرائع کی مدد سے ملزم عالم بلوچ ولد ارشد پپو کو گرفتار کیا ہے۔
قانون نافذ کرنے والے اداے کے اہلکاروں نے بتایا کہ گرفتار ملزم نے ابتدائی تفتیش کے دوران انکشاف کیا ہے کہ انہوں نے سابق پولیس انسپکٹر چاند خان نیازی اور ان کے ساتھی عبدالرحمٰن بلوچ کو اپنے والد ارشد پپو کے اغوا کے بعد قتل کرنے کا بدلہ لینے کے لیے قتل کیا۔
یہ بھی پڑھیں:ارشد پپو قتل کیس میں نامزد سابق ایس ایچ او فائرنگ سے قتل
قانون نافذ کرنے والے ادارے کے افسر نے بتایا کہ چاند خان نیازی مبینہ طور پر ارشد پپو کے اغوا میں ملوث تھا اور وہ اس مقدمے میں عدالت میں پیشی کے بعد واپس آ رہے تھے جب انہیں صدر میں راجا غضنفر علی روڈ پر گولی مار کر قتل کیا گیا، افسر نے مزید بتایا کہ دوہرے قتل کیس میں ملوث ایک اور ملزم کی گرفتاری کے لیے کوششیں جاری ہیں۔
کرنل نصر من اللہ نے بتایا کہ ڈی جی رینجرز نے قتل کیس کے بعد تفتیش کے لیے ایک خصوصی ٹیم تشکیل دی تھی۔
ایس ایس پی جنوبی اعجاز احمد نے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے کہا کہ جن حالات میں ارشد پپو کو اغوا کرکے قتل کیا گیا، ابتدائی تفتیش میں ملزم نے قتل کے انتقام کو بنیادی مقصد بتایا ہے لیکن مزید تفتیش کے بعد اصل محرکات بتانے کی بہتر پوزیشن میں ہوں گے۔‘
رینجرز کے کرنل نصر من اللہ نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کافی کوششوں کے بعد کراچی میں امن بحال ہوا اور ایسی کوئی اطلاع نہیں کہ لیاری میں گینگ وار کے عناصر دوبارہ متحرک ہو رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:سابق ایس ایچ او کے قتل کے تانے بانے لیاری گینگ وار سے ملے ہیں، کراچی پولیس سربراہ
انہوں نے یاد دلایا کہ ماضی میں گینگ وار عناصر کا لیاری میں ایک 'بڑا نیٹ ورک' تھا، جسے آپریشن کے دوران ختم کر دیا گیا، آپریشن کے دوران گینگ وار کے کچھ کارندے مارے گئے، کچھ کو گرفتار کیا گیا جبکہ کچھ عناصر روپوش ہیں۔
رینجرز کے افسر کا کہنا تھا کہ گینگ وار کے ملزمان لیاری میں سرگرم نہیں ہیں جبکہ گرفتار ملزم نے بھی دوہرے قتل کے پیچھے محرک دشمنی کو قرار دیا ہے۔
رینجرز اہلکار کا زور دیتے ہوئے واضح طور پر کہنا تھا کہ ان کے پاس گینگ وار کے عناصر کی موجودگی کے بارے میں کوئی مصدقہ اطلاع نہیں جبکہ ہر ماہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کا ایک اجلاس ہوتا ہے جس میں جرائم پیشہ عناصر کو کیفر کردار تک پہنچانے کے لیے حکمت عملی بنائی جاتی ہے۔
ایس ایس پی جنوبی کا کہنا تھا کہ گرفتار ملزم واردات کے وقت موٹر سائیکل پر سوار تھا، گرفتار ارشد پپو کے بیٹے کا ماضی میں کوئی مجرمانہ ریکارڈ نہیں، تاہم، شریک ملزم کا ماضی کا مجرمانہ ریکارڈ موجود ہے۔
یہ بھی پڑھیں:عزیر بلوچ پر ارشد پپو قتل کیس میں فرد جرم عائد
دسمبر 2021 میں سولجر بازار میں ایک اور ایس ایچ او جاوید بلوچ کے قتل اور ان کے ساتھی کے قتل سے متعلق ایس ایس پی ساؤتھ کا کہنا تھا کہ ابتدائی تفتیش میں ملزم نے اس دوہرے قتل کے کیس میں اپنے ملوث ہونے کا انکشاف نہیں کیا۔
ایس ایس پی جنوبی کا کہنا تھا کہ اس کیس کے بارے میں حتمی رائے دیگر مشتبہ افراد کی گرفتاری اور ان سے مناسب تفتیش کے بعد دی جا سکتی ہے، انہوں نے بہت جلد کیس میں پیش رفت کا اشارہ بھی دیتے ہوئے کہا کہ اے ٹی سی میں ’مناسب‘ سیکیورٹی فراہم کی تھی اور ارشد پپو کیس کے ملزمان کو سیکیورٹی بھی فراہم کی جارہی ہے۔
تفتیش کاروں نے صدر میں جائے وقوع سے گولیوں کے 9 خول حاصل کیے تھے، تاہم، ایس ایس پی جنوبی کا کہنا تھا کہ اب تک انہیں پولیس کی فرانزک سائنس لیب سے کوئی رپورٹ موصول نہیں ہوئی تاکہ معلوم کیا جا سکے کہ کیا یہی ہتھیار قتل کے سولجر بازار سمیت ماضی کے دیگر واقعات میں بھی استعمال ہوا۔
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے 22 مارچ کو ارشد پپو قتل کیس میں خدمات سے برطرف کیے جانے والے پولیس انسپکٹر اور ان کے رشتہ دار کو کراچی کے علاقے صدر میں ٹارگٹڈ حملے میں قتل کردیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں:عزیر بلوچ کو فوج نے 3 سال بعد جیل حکام کے حوالے کردیا
دسمبر 2021 کے بعد اس نوعیت کا دوسرا واقعہ تھا، پولیس افسر کو ارشد پپو کیس میں مبینہ طور پر ملوث ہونے پر خدمات سے دستبردار کردیا گیا تھا۔
دوہرے قتل کا واقعہ 22 مارچ کو پیش آیا تھا جب سابق جب کالا کوٹ کے سابق ایس ایچ او چاند خان نیازی اور ان کے رشتہ دار عبدالرحمٰن، ارشد پپو قتل کیس کی سماعت کے بعد موٹر سائیکل پر واپس گھر آرہے تھے۔
اس کیس میں چاند خان نیازی کے ہمراہ لیاری گینگ وار کے سربراہ عزیر بلوچ کو بھی نامزد کیا گیا تھا اور انہیں بعد ازاں ضمانت پر رہا کردیا گیا تھا۔
مقتولین جب صدر میں راجا غضنفر علی خان روڈ پہنچے تھے تو موٹر سائیکل سوار حملہ آوروں نے ان کا راستہ روکتے ہوئے ان پر فائرنگ کردی تھی۔
یہ بھی پڑھیں:عزیر بلوچ کو فوج نے 3 سال بعد جیل حکام کے حوالے کردیا
واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج میں موٹر سائیکل سوار دو نوجوان حملہ آوروں کو دیکھا گیا تھا جو مقتولین کے قریب پہنچے اور پیچھے بیٹھے حملہ آور نے موٹر سائیکل کے پیچھے بیٹھے ہوئے عبدالرحمٰن پر گولیاں چلا دیں تھیں۔
ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ گولی عبدالرحمٰن کے سر پر لگی اور وہ موقع پر ہی ہلاک ہوگئے، مسلح ملزمان نے موٹرسائیکل چلانے والے چاند نیازی کا پیچھا کیا تھا اور ان پر متعدد گولیاں چلائیں جو چاند نیازی کے سر اور کندھوں پر لگیں، جس کے بعد وہ گر گئے اور ہسپتال منتقلی کے دوران دم توڑ گئے تھے۔
عہدیداران کا کہنا تھا کہ حملہ آور کی جانب سے 9 ایم ایم پستول کا استعمال کیا گیا، پولیس نے جائے وقوع سے گولیوں کے متعدد خول برآمد کیے تھے۔
کراچی پولیس چیف غلام نبی میمن نے ڈان کو بتایا تھا کہ دونوں سابق ایس ایچ اوز پر حملہ کرنے والے قاتلوں کی شناخت کرلی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:عزیر بلوچ، نثار مورائی، سانحہ بلدیہ کی جے آئی ٹی رپورٹس منظر عام پر لانے کا حکم
ان کا کہنا تھا کہ ’ہمیں یقین ہے کہ قاتلوں کا تعلق لیاری گینگ وار سے ہے جبکہ ملزمان کی شناخت ہوچکی ہے‘۔ انہوں نے کہا تھا کہ پولیس نے دیگر ملزمان اور عینی شاہدین کی حفاظت کے لیے نئی حکمتِ عملی تیار کرلی ہے۔
کراچی پولیس چیف کا کہنا تھا کہ انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں جبکہ عدالت سے آئندہ ہفتے ہونے والی سماعت آن لائن کرنے کی درخواست کی جارہی ہے۔
خیال رہے کہ 31 دسمبر 2021 کو جاوید بلوچ اور ان کے دوست محمد مصدق کو سولجر بازار میں ہونے والے اسی طرح کی ٹارگٹڈ حملے میں اس وقت فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا تھا جب وہ ارشد پپو کیس کی سماعت کے بعد واپس انسدادِ دہشت گردی عدالت سے گھر جارہے تھے۔