• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm

تحریک عدم اعتماد: حکومت، اپوزیشن سے ریلیاں منسوخ کرنے کا مطالبہ

شائع March 25, 2022
مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ امن و امان کی صورتحال میں خرابی سے بچنے کے لیے تمام تر ضروری اقدامات کرنے چاہیے— فوٹو: ڈان نیوز
مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ امن و امان کی صورتحال میں خرابی سے بچنے کے لیے تمام تر ضروری اقدامات کرنے چاہیے— فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) اور انسانی حقوق کمیشن پاکستان (ایچ آر سی پی) نے وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد سے متعلق قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران تفرقہ پھیلنے کے خدشے کا اظہار کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایچ آر سی پی کی چیئرپرسن حنا جیلانی، سیکریٹری جنرل حارث خلیق، صدر پی ایف یوجے شہزادہ ذوالفقار اور سیکریٹری جنرل ناصر زیدی کے جاری کردہ مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ ووٹنگ کے روز حریف سیاسی جماعتوں کے کارکنان کے درمیان ’پرتشدد تصادم کا خطرہ‘ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: تحریک عدم اعتماد ناکام ہوگی جس کا اظہار بلاول بھی کرچکے ہیں، شفقت محمود

انہوں نے کہا کہ ’امن و امان کی صورتحال میں خرابی نہ صرف ایوان کے اندر آئینی سیاسی عمل مجروح کرے گی بلکہ براہِ راست غیر جمہوری قوتوں کے ہاتھ کا کھلونا بھی بنے گی‘۔

بیان میں کہا گیا کہ بطور غیر جانبدار تنظیم پی ایف یو جے اور ایچ آر سی پی جمہوریت، آئینی و پارلیمانی بالادستی کے تقاضوں کو مد نظر رکھتے ہوئے پارلیمنٹ کو آئین کے مطابق آزادانہ اس کا کام کرنے کی اجازت دینے پر یقین رکھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عدم اعتماد کی کارروائی بغیر کسی دباؤ اور رکاوٹ کے ہونی چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: تحریک عدم اعتماد سے اصل نقصان آخر کس کا؟

ایچ آر سی پی اور پی ایف یو جے نے کہا کہ ووٹنگ کے روز ایوان کے باہر طاقت کے مظاہرے کا نتیجہ تصادم کی صورت میں نکل سکتا ہے جو ایوان کی کارروائی کے لیے نقصان دہ ثابت ہوگا، اس سے کسی بھی قیمت پر گریز کرنے کی ضرورت ہے۔

مشترکہ بیان میں کہاگیا کہ حکمران جماعت اور اپوزیشن کے عوامی جلسوں الگ الگ مقامات مختص کیے گئے ہیں لیکن دونوں حریف کارکنان کے لیے مختص کردہ مقامات کا راستہ یکساں ہے جو کارکنان کے درمیان خطرناک تصادم کی وجہ بن سکتا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024