چین، سی پیک کو افغانستان تک توسیع دینے کا خواہاں
بیجنگ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو میں افغانستان کی فعال شرکت کا خیرمقدم کرتا ہے، جو کہ چین کا تجویز کردہ ایک عالمی انفرا اسٹرکچر کا منصوبہ ہے اور پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کو افغانستان تک توسیع دینے پر زور دینے کے لیے تیار ہے۔
ڈان اخبار میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق یہ بات چینی وزیر خارجہ وینگ یی نے جمعرات کو کابل کے اچانک دورے کے دوران کہی۔
افغان وزارت خارجہ کے ترجمان کے ایک بیان کے مطابق وینگ یی نے قائم مقام افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی سے ملاقات کی جس میں کان کنی کے شعبے میں کام شروع کرنے اور چین کے بیلٹ اینڈ روڈ انفراسٹرکچر انیشی ایٹو میں افغانستان کے ممکنہ کردار سمیت سیاسی اور اقتصادی تعلقات پر تبادلہ خیال کیا۔
یہ بھی پڑھیں:او آئی سی اجلاس کے بعد چینی وزیر خارجہ غیر اعلانیہ دورے پر کابل پہنچ گئے
اس موقع پر چینی وزیر خارجہ نے کہا کہ چین سی پیک کی توسیع کو افغانستان تک فروغ دینے کے لیے تیار ہے جس سے افغان سرزمین علاقائی روابط کے لیے ایک پل کا کردار ادا کرے گی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ چین امید کرتا ہے کہ افغانستان کسی بھی بیرونی طاقت کو پڑوسیوں کی مخالفت یا دیگر ممالک کی سلامتی کو نقصان پہنچانے کے لیے اپنی سرزمین کو استعمال کرنے کی اجازت نہ دینے کے اپنے وعدے کو پورا کرے گا۔
افغانستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ گزشتہ سال طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے چینی عہدیدار کا یہ اعلیٰ سطح کا پہلا دورہ ہے اور اس کے ایک روز بعد کہ جب عالمی برادری میں بہت سے لوگ لڑکیوں کے ہائی اسکولوں کی بندش سے ناراض تھے۔
چین، پاکستان اور قطر سمیت ان چند ممالک میں شامل ہے جنہوں نے اگست میں طالبان کے ملک پر قبضے کے بعد اپنے وزیر کو افغانستان بھیجا ہے۔
مزید پڑھیں: پاکستان، سی پیک کی افغانستان تک توسیع پر بات کررہا ہے، منصور احمد خان
بیجنگ سمیت غیر ملکی حکومتوں نے طالبان انتظامیہ کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنے کا فیصلہ روکا ہوا ہے، بہت سے لوگوں کا کہنا ہے کہ طالبان کو انسانی حقوق، انسداد دہشت گردی اور جامع حکومت کے لیے اپنا عزم ثابت کرنے کی ضرورت ہے۔
یہ دورہ ایک روز طالبان انتظامیہ کی وسیع پیمانے پر عالمی مذمت کے بعد ہوا، جب انہوں نے تمام طالبعلموں کے لیے اسکول کھولنے کے اعلان کے بعد یو ٹرن لیتے ہوئے غیر متوقع طور پر ہائی اسکول سے لڑکیوں کو گھر بھیجنے کا حکم دیا۔
چین رواں ماہ کے آخر میں علاقائی وزرائے خارجہ کے اجلاس کی میزبانی کرے گا اور امیر خان متقی بھی اس اجلاس میں شرکت کریں گے۔
ستمبر کے اوائل میں پاکستان نے افغانستان کی اربوں ڈالر مالیت کے سی پیک کے انفرا اسٹرکچر منصوبے میں شمولیت پر بھی بات کی۔
یہ بھی پڑھیں: چاہتے ہیں طالبان صرف سی پیک نہیں دیگر منصوبوں میں شریک ہوں، صدرمملکت
اس وقت کابل میں تعینات پاکستانی سفیر منصور احمد خان نے رائٹرز کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ علاقائی رابطہ افغان قیادت کے ساتھ ہماری بات چیت کا ایک اہم عنصر اور افغانستان کے ساتھ ہمارے اقتصادی رابطہ آگے بڑھنے کا راستہ ہے۔
سی پیک کے تحت، بیجنگ نے پاکستان میں بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کے لیے 60 ارب ڈالر سے زیادہ کا وعدہ کیا ہے جو زیادہ تر قرضوں کی شکل میں ہے۔
سی پیک چین کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) کا مرکزی حصہ ہے جو صدر شی جن پنگ نے 2013 میں پورے ایشیا، افریقہ اور لاطینی امریکا میں ’مشترکہ مفادات کی ایک وسیع برادری کی تعمیر‘ کے لیے فنانسنگ اور انفراسٹرکچر کی تعمیر میں چین کی طاقت کو بروئے کار لانے کے مقصد کے ساتھ شروع کیا تھا۔