افغان طالبان کی وزیر اعظم ملا حسن اخوند کو تبدیل کرنے کی تردید
افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ان افواہوں کی تردید کی ہے کہ انہوں نے وزیر اعظم ملا حسن اخوند کو ہٹا کر ان کی جگہ ان کے نائب کو وزیر اعظم بنادیا ہے۔
قبل ازیں، طالبان حکومت کے نائب وزیر اعظم ملا عبدالغنی برادر کے ملا حسن اخوند کی جگہ لینے کی خبریں سماجی رابطے کی ویب سائٹس گردش پر کر رہے تھیں۔
ان خبروں پر رد عمل دیتے ہوئے طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں واضح کرتے ہوئے کہا تھا کہ وزیر اعظم سمیت کابینہ میں تبدیلیوں سے متعلق چلنے والے میڈیا رپورٹس غلط ہیں۔
اپنے ٹوئٹر پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ امارت اسلامیہ یا کسی اور جگہ کی کابینہ میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:پاکستان کے خلاف دہشت گردی کیلئے افغان سرزمین استعمال نہیں ہونے دیں گے، ذبیح اللہ مجاہد
ستمبر میں، طالبان نے ملا حسن اخوند کو اپنا نیا سربراہ مملکت مقرر کیا تھا، اس اعلیٰ عہدے پر فائز ہونے سے قبل ملا حسن اخوند طالبان کی رہبری شوریٰ یا قیادت کونسل کے سربراہ تھے، ملا حسن اخوند کا تعلق قندھار سے ہے اور ان کا شمار تحریک طالبان کے بانیوں میں ہوتا ہے۔
وزیراعطم ملا حسن اخوند کو تبدیل کرنے کی افواہیں ایسے وقت میں سامنے آئیں ہیں جبکہ چینی وزیر خارجہ طالبان کے قبضے کے بعد پہلی باراعلانیہ دورے پر کابل پہنچےہیں۔
چینی وزیر خارجہ کا دورہ افغانستان بیجنگ کی دو روزہ کانفرنس کی میزبانی سے ایک ہفتہ قبل ہوا ہے، 30 اور 31 مارچ کو افغانستان کے پڑوسیوں پر مشتمل ہونے والی کانفرنس میں غور کیا جائے گا کہ طالبان حکومت کی مدد کیسے کی جائے۔
مزید پڑھیں:افغان طالبان نے کالعدم ٹی ٹی پی کو پاکستان کا اندرونی معاملہ قرار دے دیا
پاکستان اور ایران اس سے قبل طالبان کے اقتدار پر قبضے کے بعد اسی طرح کے اجلاسوں کی میزبانی کر چکے ہیں۔
توقع ہے کہ وزیر خارجہ کے دورہ چین کے دوران دونوں ممالک کے رہنما جنگ زدہ افغانستان کے استحکام اور ترقی میں چین کے کردار پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے اہم امور پر بات چیت کریں گے۔