سائنو ویک ویکسین کا بوسٹر ڈوز معمر افراد کو ٹھوس تحفظ فراہم کرنے کیلئے ضروری
سائنو ویک کی تیار کردہ کووڈ 19 ویکسین کی 2 خوراکیں معمر افراد کو بیماری کی سنگین شدت اور موت سے معتدل تحفظ فراہم کرتی ہے مگر تیسری خوراک سے ان کا دفاع زیادہ ٹھوس ہوجاتا ہے۔
یہ بات ہانگ کانگ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
اس تحقیق کے نتائج ہانگ کانگ میں حالیہ اومیکرون قسم کی لہر سے متاثر مریضوں پر مبنی ہیں۔
ہانگ کانگ یونیورسٹی کی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ 60 سال یا اس سے زائد عمر کے افراد کے لیے سائنو ویک ویکسین کی 2 خوراکیں کووڈ کی سنگین شدت سے تحفظ فراہم کرنے کے لیے 72 فیصد جبکہ موت کے خطرے سے بچانے کے لیے 77 فیصد تک مؤثر ہے۔
اسی تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ فائزر/ بائیو این ٹیک ویکسین کی 2 خوراکیں اسی عمر کے گروپ کو بیماری کی سنگین شدت یا موت سے بچانے کے لیے 90 سے 92 فیصد تک مؤثر ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ سائنو ویک ویکسین کی تیسری خوراک 60 سال یا اس سے زائد عمر کے افراد کو کووڈ کی سنگین پیچیدگیوں یا موت سے بچانے میں 98 فیصد تک مؤثر ہے۔
ماہرین کے مطبق نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ سائنو ویک ویکسین کا استعمال جہاں زیادہ ہورہا ہے، وہاں بوسٹر ڈوز کی مہم کی رفتار بڑھائی جانی چاہیے۔
تحقیق کے مطابق ہانگ کانگ میں بوسٹر مہم کا آغاز حال ہی میں ہوا تو ابھی یہ تعین کرنا مشکل ہے کہ تیسری خوراک سے ملنے والا تحفظ کب تک برقرار رہ سکتا ہے۔
چین میں 87 فیصد سے زیادہ آبادی کی ویکسینیشن مکمل ہوچکی ہے اور وہاں زیادہ تر کو سائنو ویک ویکسین کا ہی استعمال کرایا گیا ہے۔
مگر 80 سال یا اس سے زائد عمر افراد کی نصف سے زائد تعداد کو ویکسین کی 2 خوراکیں استعمال کرائی گئی ہیں۔
اسی طرح ا عمر کے گروپ کے 20 فیصد سے بھی کم افراد نے بوسٹر ڈوز کا استعمال کیا ہے۔
اس تحقیق کے نتائج ابھی کسی طبی جریدے میں شائع نہیں ہوئے بلکہ پری پرنٹ سرور پر جاری کیے گئے ہیں۔