فلسطین: صیہونی 'دہشت گرد ملیشیا' سے نقب کے شہری خوف کا شکار
مقبوضہ بیت المقدس (یروشلم) کے علاقے نقب کے فلسطینی رہائشیوں نے کہا ہے کہ وہ علاقے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے دوران مسلح غیر سرکاری صیہونی گروپوں کی تشکیل کے باعث خوف کا شکار ہیں۔
قطری نشریاتی اداے 'الجزیرہ' کے مطابق گزشتہ اتوار کے روز ایک صیہونی شہری گروپ 'باریل رینجرز یونٹ' کو باقاعدہ طور پر تیار کر لیا گیا ہے، سابق اسرائیلی پولیس افسر الموگ کوہن نے جنوبی علاقے میں ناکافی پولیس گورننس کا دعویٰ کرتے ہوئے اس گروپ کا باقاعدہ آغاز کیا ہے۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق اس گروپ کی ویب سائٹ کا کہنا ہے کہ رضاکاروں پر مشتمل یہ گروپ دہشت گردی سے لڑنے کی تربیت حاصل کرے گا اور علاقے میں سیکیورٹی برقرار رکھنے کے لیے اپنی موجودگی کا احساس دلائے گا۔
یہ بھی پڑھیں:غزہ میں اسرائیلی جارحیت، 5 فلسطینی ہلاک
ویب سائٹ پر موجود بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ فورس ایک خودمختار فورس کے طور پر کام کرے گی، اور ہر رضاکار کو صورتحال کے مطابق عمل کا اختیار حاصل ہوگا، اپنے کام کے سلسے میں ہم پولیٹیکل ایجنٹوں پر انحصار نہیں کریں گے۔
ابتدائی طور پر حمایت کا اظہار کرنے کے بعد اسرائیلی پولیس کا بعد میں کہنا تھا کہ وہ اس فورس کی تشکیل میں شامل نہیں ہوگی اور اتوار کو ہونے والی اس کی لانچنگ تقریب میں شرکت نہیں کرے گی لیکن حکام نے یہ نہیں کہا کہ وہ گروپ کی کارروائی کو روکیں گے۔
صحرائے نقب کے ایک محقق اور ماہر کا الجزیرہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ یہ ٹھگوں پر مشتمل دہشت گرد ملیشیا گروپ ہے اور اس گروپ کی تشکیل میں جو چیز ہمارے لیے خوف کا باعث ہے وہ یہ ہے کہ انہیں پولیس کی جانب سے خاموش رضامندی حاصل ہے۔
سماجی رابطے کی ایک ویب سائٹ پر ایک پوسٹ میں مقتول اسرائیلی فوجی جس کے نام سے ملیشیا کو منسوب کیا گیا ہے اس سے متعلق الموگ کوہن نے مبینہ طور پر لکھا کہ جب آپ کی جان کو خطرہ ہو تو اسوقت ایک جانب صرف آپ اور دوسری جانب دہشت گرد ہوتا ہے، اس صورتحال میں آپ خود پولیس والے، جج اور جلاد ہوتے ہو، آخر کار آپ قابل نفرت، تذبذب کا شکار سیاستدانوں کی بساط پر سپاہی ہو، اگر آپ کی جان کو خطرہ ہے تو مخالف کو قتل، یہ ہی سادہ اور آسان حل ہے
مزید پڑھیں:غزہ پر اسرائیلی جارحیت روکنے کی کوششیں تاحال ناکام، تازہ حملوں میں 6 افراد جاں بحق
نامعلوم مسلح صیہونی گروہوں کی جانب سے حالیہ دنوں میں نقب میں فلسطینیوں پر کئی حملوں نے علاقے میں خوف و حراس اور افراتفری کو جنم دیا ہے۔
خوف و ہراس کے باعث فلسطینی شہریوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹس پر ایسے پیغامات دیے جا رہے جس میں رہائشیوں سے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کا کہا جا رہا ہے، احتیاطی تدابیر میں اکیلے سفر نہ کرنا، جب تک بہت ضروری نہ ہو یہودی علاقوں میں نہ جانا اور اپنی نقل و حرکت سے اہل خانہ اور دوستوں کو باخبر رکھنا شامل ہے۔
ایک مقامی سماجی کارکن رفعت اویشہ کا الجزیرہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا ہے کہ زمینی صورتحال خطرناک ہے, ہمیں خطرہ محسوس ہوتا ہے اور ہماری جانوں کو خطرہ لاحق ہے، نقب میں فلسطینیوں نے برسوں سے اسرائیلی اشتعال انگیزی اور نسل پرستی کو برداشت کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:اسرائیل نے کب اور کیسے فلسطین پر قبضہ کیا، کتنی زندگیاں ختم کیں؟
حیفہ میں موجود عادلہ قانونی مرکز کے وکیل اور محقق، مروان ابو فریح کا الجزیرہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ بغیر کسی نگرانی یا کسی جوابدہی کے نسل پرستی کو فروغ دیا جا رہا ہے، وہ ہمیں خوفزدہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ کہہ سکیں کہ ہم ان کے قابو میں ہیں، وہ پولیس کو چیلنج کر رہے ہیں کہ پولیس کے بجائے ہم نقب کی حفاظت کر سکتے ہیں۔
حالیہ حملے
اتوار کی شام 48 سالہ فلسطینی ٹرک ڈرائیور صلاح الدین ابو زید پر ایک مسلح صیہونی گروپ نے حملہ کیا، اور اس سے پہلے کہ فلسطینی شہری اس کی مدد کو پہنچتے اس کو زخمی کردیا، گروپ نے اس پر ڈنڈوں اور کالی مرچ کے اسپرے سے حملہ کیا تھا اور اس کی گاڑی کو آگ لگانے کی دھمکی دی۔
یہ بھی پڑھیں:مسئلہ فلسطین: وہ کام جنہوں نے اسرائیل کے اندر ایک نیا محاذ کھول دیا
پولیس کو شکایت درج کروانے کے باوجود انہوں نے ابو زید کو گرفتار کر کے دو دن تک پوچھ گچھ کی اور بعد میں اس پر ہی واقع کی ذمے داری کا الزام لگادیا۔
ابو زید کے وکیل نے الجزیرہ کو بتایا کہ حملہ کرنے والے اسرائیلیوں سے پوچھ گچھ نہیں کی گئی اور نہ ہی انہیں عدالت میں پیش کیا گیا اور انہیں جائے وقوع پر ہی چھوڑ دیا گیا۔
یہ ابھی تک واضح نہیں ہے کہ حملہ آور بریل گروپ تھا یا کسی اور صیہونی گروہ نے ان پر حملہ کیا۔