• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

اتحادیوں کی حمایت اسی سرپرائز کا حصہ ہے جس کا ذکر وزیراعظم نے کل کیا تھا، فواد چوہدری

شائع March 24, 2022 اپ ڈیٹ March 25, 2022
فواد چوہدری نے کہا کہ سپریم کورٹ بار نے خود کو ایک سیاسی جماعت کے ساتھ منسلک کرلیا ہے— فوٹو: ڈان نیوز
فواد چوہدری نے کہا کہ سپریم کورٹ بار نے خود کو ایک سیاسی جماعت کے ساتھ منسلک کرلیا ہے— فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ ابھی تک تو اتحادی حکومت کے ساتھ ہیں، اتحادیوں کی حمایت بھی اسی سرپرائز کا حصہ ہے جس کا ذکر وزیر اعظم نے کل کیا تھا۔

سپریم کورٹ میں آرٹیکل 63 اے کی تشریح سے متعلق ریفرنس کی سماعت سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ امید ہے کہ بینچ آئین اور قانون کے مطابق ریفرنس کی پیروی کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے ریفرنس کی سماعت کرنے والے پانچ رکنی بینچ کے خلاف جو مہم چلائی ہے ہم اس کی مذمت کرتے ہیں اور ہمیں سپریم کورٹ پر پورا اعتماد ہے کہ وہ اس مسئلے کو آئین اور قانون کے مطابق دیکھیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے رکن کی حیثیت سے مجھے بار ایسوسی ایشن کی باڈی پر ذاتی طور پر تحفظات ہیں، سپریم کورٹ بار کی باڈی تمام لوگوں سے ووٹ لے کر آتی ہے لیکن انہیں قطعی طور پر کسی ایک جماعت کا سبسڈری نہیں بننا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت سیاسی طور پر مستحکم، سیاسی مخالفین کو مزید مایوسی ہوگی، فواد چوہدری

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ بار کی دیگر باڈیز سمیت دیگر ایسوسی ایشن کو سپریم کورٹ بار کے صدر کے رویے خلاف ایکشن لینا چاہیے، دنیا کے بار سیاسی جماعتوں سے خود کو بالاتر رکھ کر سیاسی معاملات دیکھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہاں کے بار نے خود کو ایک سیاسی جماعت کے ساتھ منسلک کر لیا ہے اور اس میں سپریم کورٹ بار کا مفاد نہیں ہے، تنظیم میں بیٹھے ایک دو لوگوں نے اسے یرغمال بنا لیا ہے۔

ڈی چوک جلسے سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ 27 مارچ کو اسلام آباد میں ایک عظیم الشان جلسہ ہونے جارہا ہے، یہ شطرنج کی بازی شروع تو اپوزیشن نے کی ہے لیکن اسے ختم ہم کریں گے۔

جلسے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں وزیر اطلاعات کا کہنا تھا سپریم کورٹ نے اپنے پچھلے فیصلے میں واضح ہدایات دی تھیں کہ جلسہ کیسے ہونا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کی جانب سے جلسے کی کوئی درخواست نہیں دی گئی ہے، اس سے لگتا ہے کہ اپوزیشن جلسہ نہیں کرے گی اور 27 مارچ کو صرف پی ٹی آئی کا جلسہ ہی ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: فواد چوہدری کا عدلیہ کو اپنی ساکھ بہتر بنانے کا مشورہ

اتحادیوں کے فیصلے پر کیے گئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ابھی تک تو اتحادی حکومت کا حصہ ہیں اور حکومت کا حصہ ہی رہیں گے، اتحادیوں کی حمایت بھی اسی سرپرائز کا حصہ ہے جس کا ذکر وزیر اعظم نے کل کیا تھا۔

تحریک عدم اعتماد حکومت نہیں، معیشت کے خلاف ہے، حماد اظہر

اس موقع پر وفاقی وزیر حماد اظہر کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کی یہ روایت ہے کہ وہ پہلے خود اداروں کو متنازع بناتے ہیں اور پھر کہتے ہیں کہ ادارہ متنازع ہے پھر اس سے مراعات لیتے ہیں، یہ ایک دو بار تو ہوسکتا ہے لیکن ہمیشہ ایسا نہیں ہوگا۔

27 مارچ کے جلسے سے متعلق انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اس سے قبل ایسی کوئی واضح تفریق سامنے نہیں آئی، ایک طرف چور ہیں دوسری طرف ایک ایسا شخص کھڑا ہے جس کو اسی عدالت نے صادق و امین قرار دیا تھا، جو پاک سیاست کرنا چاہ رہا ہے اور جس نے کبھی ہارس ٹریڈنگ نہیں کی۔

انہوں نے کہا کہ 27 مارچ کو ایک فیصلہ خدا کی طرف سے بھی آئے گا اور اس روز جو سما ہوگا وہ اب سے پہلے اسلام آباد میں نہیں دیکھا گیا ہوا۔

مزید پڑھیں: شہباز شریف لندن یا پھر جیل جائیں گے، فواد چوہدری

حماد اظہر نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد صرف حکومت کے خلاف نہیں بلکہ پاکستان کی معیشت کے خلاف بھی ایک تحریک ہے کیونکہ رواں سال پاکستان میں 5 فیصد سے زیادہ معاشی نمو متوقع ہے۔

انہوں نے بتایا کہ بڑے درجے کی صنعت 8 فیصد کے حساب سے ترقی کر رہی ہے، برآمدات 30 ارب ڈالر کو چھو رہی ہیں، ترسیلات اور زرمبادلہ کے ذخائر لیگی حکومت کے دور سے 2 سے 3 فیصد زیادہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ معاشی ترقی اپوزیشن کو برداشت نہیں ہو رہی ہے، یہ حملہ صرف سیاست پر حملہ نہیں ہے، ملک کی معیشت پر حملہ بھی ہے۔

عمران خان نے خودداری پر سودے سے انکار کیا ہے، شہباز گِل

وزیر اعظم کے معاون خصوصی شہباز گل کا کہنا تھا کہ کل بلاول نے بیان دیا کہ ہم پی ڈی ایم کا حصہ نہیں بلکہ لارجر اپوزیشن الائنس کا حصہ ہیں، اس سے ہی دراڑ سامنے آگئی ہے، یہ بات واضح ہے کہ تمام پی ڈی ایم اور لارجر الائنس کے پاس ایسا کوئی شخص نہیں ہے جو عمران خان پر حملہ کرسکے۔

منحرف اراکین کے بارے میں بات کرتے ہوئے شہباز گل کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس سے 2، 4 چوہے نکلے ہیں جنہیں ٹکٹ دینا پی ٹی آئی کا غلط فیصلہ تھا، پی ٹی آئی کی حکومت کو 4 سال ہوگئے لیکن ان کے خلاف کچھ سامنے نہیں آیا، پچھلی حکومتوں کے خلاف صحافی حضرات اگلے سال ہی طویل پلندے نکال دیتے تھے، لیکن ہماری حکومت کے ساتھ ایسا نہیں ہوا۔

مزید پڑھیں: زرداری بڑی بڑی باتیں کرتے ہیں مگر پنجاب میں ان کے پاس امیدوار نہیں، فواد چوہدری

انہوں نے کہا کہ یہ ’بالکل نہیں سے، ہاں تک کا سفر ہے‘، عمران خان نے خودداری پر سودے سے انکار کیا ہے، جب عمران خان نے یہ کہا تھا تو اسی دن لکھا گیا تھا کہ اس کی قیمت ادا کرنی پڑے گی۔

شہباز گل نے کہا کہ مسلم دنیا میں جب بھی کوئی رہنما آزادانہ حیثیت سے کھڑا ہوا ہے، اس کا کیا حشر ہوا ہے سب جانتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حمزہ اور شہباز شریف کو یورپی یونین کے خلاف بیان سے بہت مسئلہ ہے اور مسئلہ کیوں نہیں ہوگا ان کی لوٹی ہوئی ساری دولت یورپی یونین میں پڑی ہوئی ہے، ویزے کی میعاد ختم ہونے کے باوجود بھی انہیں وہاں رکھا ہوا ہے، اب فیصلہ عوام نے کرنا ہے۔

منحرف اراکین کا ووٹ گنا جائے گا یا نہیں، فیصلہ اسپیکر کریں گے،وزیر اطلاعات

بعد ازاں کیس کی سماعت میں شرکت کے بعد سندھ ہاؤس کے معاملے پر گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ سندھ ہاؤس کے معاملے میں پولیس کے ایکشن پر عدالت مطمئن ہے، لیکن وہاں جو احتجاج ہوا تھا وہ ایک قدرتی عمل تھا اس عمل پر لوگ غصہ تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ سندھ ہاؤس میں ہارس ٹریڈنگ کا جو گندا کھیل کھیلا گیا ہے اس کا مداوا ابھی تک نہیں ہوا، ظاہر ہے کہ پاکستان کا مستقبل اس بات سے جڑا ہوا ہے کہ عدالت اس ہارس ٹریڈنگ اور خرید و فروخت کے کھیل کو بند کرے، ضمیر فروشی کو روکنا ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ اٹارنی جنرل نے عدالت میں یہی بات کی کہ کیا ایک رکن اسمبلی کے ووٹ کی اتنی ہی حیثیت ہے جتنی ایک عام شہری کے ووٹ کی ہے یا پھر اس پر کوئی قدغن ہے۔

اٹارنی جنرل کا مؤقف بتاتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ رکن قومی اسمبلی کا ووٹ پارٹی کا مشترکہ ووٹ ہے جو پارلیمانی رہنما کے ذریعے استعمال ہوتا ہے، اگر ایسا نہ ہوتا تو آرٹیکل 63 اے لانے کی ضرورت ہی نہیں تھی۔

منحرف اراکین کے حوالے سے وفاقی وزیر نے کہا کہ ان کے ووٹ کے بارے میں اسپیکر قومی اسمبلی فیصلہ کریں گے کہ آیا وہ گنا جائے گا یا نہیں گنا جائے گا، ہمارا مدعا یہ ہے کہ منحرف اراکین کو تاحیات نااہل قرار دیا جائے، یہ کیس پاکستان کے سیاسی مستقبل کی بنیاد ہے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ اگر تاحیات نااہلی کردی گئی تو یہ سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ ہوگا۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024