• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

لانگ کووڈ کی علامات کی شدت میں کمی لانے کا آسان نسخہ جان لیں

شائع March 22, 2022
یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں دریافت کی گئی — شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں دریافت کی گئی — شٹر اسٹاک فوٹو

کورونا وائرس کے بیشتر مریضوں کو بیماری سے نجات کے بعد بھی طویل المعیاد علامات کا سامنا ہوتا ہے جسے لانگ کووڈ کہا جاتا ہے۔

مگر روزمرہ کے معمولات میں چہل قدمی یا ورزش کو معمول بناکر لانگ کووڈ سے منسلک علامات ڈپریشن اور ذیابیطس کا خطرہ کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔

یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق سامنے آئی۔

لانگ کووڈ کی اصل وجہ جاننے کے لیے ابھی تحقیقی کام جاری ہے مگر اب تک کے شواہد سے عندیہ ملا ہے کہ بیماری کے باعث بننے والا جسمانی ورم کچھ مریضوں میں طویل المعیاد علامات کا باعث بنتا ہے۔

علامات جیسے ذہنی صحت متاثر ہونے اور انسولین کی سطح متاثر ہونا جس سے بلڈ شوگر بڑھتا ہے۔

پینینگٹن بائیومیڈیکل ریسرچ سینٹر کی اس تحقیق کے مطابق ایسا ہونے سے ورم اور تناؤ کا ایسا چکر بنتا ہے جو خلیات کے افعال روک دیتا ہے۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جسمانی سرگرمیوں سے اس سائیکل کی روک تھام ہوسکتی ہے جس سے کووڈ سے جڑے ڈپریشن اور ذہنی بے چینی یا گھبراہٹ میں کمی آسکتی ہے۔

محققین نے بتایا کہ ورزش ان تمام عناصر جیسے تناؤ، مدافعتی ردعمل، ورم اور انسولین کی حساسیت کے حوالے سے مثبت اثرات مرتب کرتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگرچہ اس خیال کو ابھی لانگ کووڈ کے مریضوں پر آزمایا نہیں گیا مگر یہ پہلے ثابت ہوچکا ہے کہ کم شدت والی ورزشیں جیسے چہل قدمی سے تناؤ میں کمی آتی ہے اور انسولین کی حساسیت بحال ہوتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس سے ممکنہ طور پر مختلف پیچیدگیوں جیسے ڈپریشن اور ذیابیطس کی روک تھام یا خطرے میں کمی لانے میں مدد مل سکتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایروبک اور وزن اٹھانے والی ورزشیں صحت کے لیے مفید ہوتی ہیں اور یہ دونوں ممکنہ طور پر لانگ کووڈ سے جڑے تناؤ اور ورم جیسی علامات کو بہتر کرسکتی ہے۔

مگر ان کا کہنا تھا کہ ایروبک ورزشیں انسولین کی حساسیت کو بہتر بنانے کے لیے زیادہ اچھی سمجھی جاتی ہیں تو دوڑنا، سائیکل چلانا یا چہل قدمی اس حوالے سے زیادہ مددگار ہوسکتے ہیں۔

انہوں کے کہا کہ درحقیقت ضروری نہیں کہ بھرپور جسمانی کوشش کی جائے، معتدل سرگرمیاں بھی اس حوالے سے مددگار ثابت ہوسکتی ہیں۔

تحقیق کے مطابق دن بھر میں 30 منٹ کی معتدل چہل قدمی کرنا مددگار ثابت ہوسکتا ہے جیسا سابقہ تحقیقی رپورٹس میں ثابت ہوا ہے۔

تحقیق میں بتایا کہ اس سے بھی کم وقت تک چہل قدمی اچھا آغاز ہوسکتی ہے بالخصوص اگر آپ کو لانگ کووڈ کی علامات کا سامنا ہو۔

محققین نے بتایا کہ اگر آپ کو تھکاوٹ جیسی علامات کا سامنا ہے تو کم وقت سے آغاز کریں اور بتدریج اس کو بڑھاتے رہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایسا بھی ممکن ہے کہ اس جسمانی سرگرمی سے لانگ کووڈ کی ایک اور علامات یعنی تھکاوٹ میں کمی لانے میں مدد مل سکے۔

مگر انہوں نے کہا کہ ابھی ہم حتمی طور پر تو کچھ نہیں کہہ سکتے مگر ورزش سے دیگر امراض سے طاری ہونے والی دائمی تھکاوٹ کو بہتر کرنے میں مدد ملتی ہے، ہمارا خیال ہے کہ ایسا لانگ کووڈ کے ساتھ ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس خیال کی آزمائش کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔

اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے ایکسرسائز اینڈ اسپورٹس سائنس ریویوز میں شائع ہوئے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024