• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

بیجنگ، اسلام آباد کو روس کےخلاف پابندیوں پر تشویش ہے، چینی وزارت خارجہ

شائع March 22, 2022 اپ ڈیٹ March 23, 2022
شاہ محمود قریشی نے او آئی سی اجلاس میں شرکت کے لیے پاکستان پہنچنے والے اپنے چینی ہم منصب کا استقبال کیا — تصویر: پی آئی ڈی
شاہ محمود قریشی نے او آئی سی اجلاس میں شرکت کے لیے پاکستان پہنچنے والے اپنے چینی ہم منصب کا استقبال کیا — تصویر: پی آئی ڈی

چینی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ چین اور پاکستان نے یوکرین کے خلاف جنگ میں روس پر ’یکطرفہ پابندیاں عائد کرنے کے معاشی اثرات‘ پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

برطانوی خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کی رپورٹ کے مطابق چینی وزارت خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا کہ دونوں ممالک نے بحران کے سفارتی حل اور جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔

دونوں دیرینہ دوست ممالک چین اور پاکستان نے 24 فروری کو یوکرین پر حملے پر روس کی مذمت کرنے سے احتراز کیا جبکہ مغربی ممالک نے نہ صرف مذمت کی بلکہ ردِعمل میں روسی صدر کے بقول ’خصوصی فوجی آپریشن‘ پر غیر مثالی مالی اور کارپوریٹ پابندیاں عائد کردی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: چین، پاکستان کا دنیا سے افغانستان کی امداد جاری رکھنے کا مطالبہ

پاکستانی اور چینی وزرائے خارجہ کی ملاقات کے بعد چینی وزارت خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ’دونوں نے یکطرفہ پابندیوں کے معاشی اثرات پر تشویش کا اظہار کیا‘۔

چینی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ ’دونوں ممالک نے سفارتی مذاکرات کے ذریعے جنگ بندی کا مطالبہ کیا اور امید کی کہ ایسا ناقابل تقسیم سیکیورٹی کے اصول کی بنیاد پر ہوگا جس سے یوکرین مسئلے کا ٹھوس حل نکل سکتا ہے‘۔

دوسری جانب اسلام آباد میں دفتر خارجہ نے بھی ملاقات کے حوالے سے ایک بیان جاری کیا جس میں جنگ بندی کا ذکر تھا لیکن پابندیوں پر اظہارِ تشویش کا ذکر نہیں تھا۔

دفتر خارجہ کے مطابق وزرائے خارجہ نے پاکستان اور چین کے درمیان تزویراتی، معاشی اور سیکیورٹی تعاون کے ساتھ ساتھ کورونا وائرس، یوکرین کی صورتحال اور دیگر عالمی معاملات پر تبادلہ خیال کیا۔

مزید پڑھیں: پاکستان، چین کے درمیان سی پیک کے تحت صنعتی تعاون کے فریم ورک معاہدے پر دستخط

قبل ازیں شاہ محمود قریشی نے او آئی سی اجلاس میں شرکت کے لیے پاکستان پہنچنے والے اپنے چینی ہم منصب کا استقبال کیا۔

وزیر خارجہ نے پاکستان کی خارجہ پالیسی میں چین کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ دونوں ممالک نے ہمیشہ سے دلچسپی کے معاملات اور نازک موڑ پر ایک دوسرے کا ساتھ دیا ہے۔

انہوں نے چینی ہم منصب کو بھارت کی جانب سے 9 مارچ کو میزائل کی نام نہاد ’حادثاتی فائرنگ‘ پر بھی بریف کیا اور پاکستان کی جانب سے واقعے کی مشترکہ تحقیقات اور مستقبل میں ایسا نہ ہونے کو یقین بنانے کے مطالبے پر زور دیا۔

دفتر خارجہ کے مطابق شاہ محمود قریشی نے وینگ ژی کو مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے آگاہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا، چین کا پاکستان اور بھارت پر براہِ راست مذاکرات کیلئے زور

انہوں نے زور دیا کہ ’دونوں ممالک کو افغانستان میں امن اور استحکام کے فروغ کے لیے مضبوط رابطہ رکھنا چاہیے'۔

دفتر خارجہ کے مطابق ملاقات کے دوران ہائر ایجوکیشن سرٹیفکیٹس اور ڈگریوں کو باہمی طور پر تسلیم کیے جانے، چائنا انٹرنیشنل ڈیولپمنٹ کوآپریشن ایجنسی اور وزارت اقتصادی امور کے درمیان پاک ۔ چین اقتصادی راہداری جوائنٹ ریسرچ سینٹر (سی پی جے آر سی) سے متعلق مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے گئے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024