• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm

27 مارچ کے جلسے میں عوام کی ریکارڈ توڑ شرکت چاہتا ہوں، وزیراعظم

شائع March 20, 2022
ایک پیغام میں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہم حق کے ساتھ کھڑے ہیں—تصویر: فیس بک
ایک پیغام میں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہم حق کے ساتھ کھڑے ہیں—تصویر: فیس بک

وزیراعظم عمران خان نے 27 مارچ کو اسلام آباد کے ڈی چوک پر اعلان کردہ جلسے میں عوام کو بھرپور شرکت کی ترغیب دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ جلسے میں عوام کی ریکارڈ توڑ شرکت چاہتے ہیں۔

سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ ہم حق کے ساتھ کھڑے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’ارضِ پاک پاکستان کی روح کےتحفظ کی لڑائی میں عوام کی شرکت کےپہلےتمام ریکارڈز توڑ ڈالے جائیں‘۔

ساتھ ہی انہوں نے ’سیاسی مافیاز کی جانب سے اپنی لوٹی ہوئی دولت بچانے کے لیے سیاستدانوں کے ضمیر کی خریداری‘ کی بھی مذمت کی۔

یہ بھی پڑھیں:چوہدری شجاعت کا حکومت، اپوزیشن سے ڈی چوک میں جلسہ منسوخ کرنے کا مطالبہ

اپنی ٹوئٹ میں انہوں نے جلسے کا لوگو بھی شیئر کیا جس کے مطابق جلسے کی تھیم ’امر بالمعروف‘ رکھی گئی ہے۔

خیال رہے کہ اپوزیشن کی جانب سے وزیراعظم عمران خان کے خلاف قومی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد جمع کروانے کے بعد سیاسی ہنگامہ خیزی جاری ہے۔

چند روز قبل وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا تھا کہ ڈی چوک پر 10 لاکھ افراد اکٹھے ہوں گے اور تحریک عدم اعتماد کے سلسلے میں اراکین اسمبلی کو انہی کے درمیان سے گزر کر ووٹ ڈالنے جانا اور پھر واپس آنا پڑےگا۔

بعدازں اپوزیشن کی جانب سے بھی دارالحکومت میں 25 مارچ سے لانگ مارچ اورڈی چوک پر ہی 27 مارچ کو جلسے کا اعلان کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں:سیاسی جماعتوں میں تصادم کا خطرہ، سپریم کورٹ بار کا عدالت سے رجوع

مذکورہ صورتحال میں اپوزیشن اور پی ٹی آئی کارکنان کے تصادم کے خطرے کے پیشِ نظر سینیئر سیاست دان چوہدری شجاعت حسین نے اپوزیشن کے ساتھ ساتھ حکمران جماعت کو ڈی چوک میں اپنے جلسے منسوخ کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان کے حالات خطرناک محاذ آرائی کے متحمل نہیں ہو سکتے۔

دوسری جانب سیاسی رہنماؤں کی جانب سے ڈی چوک پر جلسے کے اعلان کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی۔

جس پر عدالت نے یہ کہتے ہوئے درخواست نمٹادی تھی کہ امن عامہ کو برقرار رکھنا اور آئین کے آرٹیکل 16 کے تحت ریگولیشن کے تناظر میں معقول پابندیاں عائد کرنا ایگزیکٹو اتھارٹیز یعنی وزیر داخلہ، سیکریٹری داخلہ اور اسلام آباد کے چیف کمشنر، ڈپٹی کمشنر اور اسلام آباد کے انسپکٹر جنرل آف پولیس کا خصوصی دائرہ کار ہے۔

یہ بھی پڑھیں:ڈی چوک جلسہ': صورتحال خراب ہوئی تو ذمے داری شیخ رشید، انتظامیہ پر عائد ہوگی'

ادھر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن (ایس بی سی اے) نے تحریک عدم اعتماد کے معاملے پر سیاسی جماعتوں کے درمیان متوقع تصادم کو روکنے کے لیے عدالت عظمیٰ میں آئینی درخواست دائر کردی تھی۔

سپریم کورٹ بار کونسل کی درخواست پر گزشتہ روز سماعت کرتے ہوئے عدالت عظمیٰ نے چار پارلیمانی جماعتوں تحریک انصاف، مسلم لیگ(ن)، پیپلز پارٹی اور جمعیت علمائے اسلام(ف) کو نوٹسز جاری کردیے تھے۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024