چین: ایک سال سے زائد عرصے بعد کورونا وائرس سے پہلی موت رپورٹ
شنگھائی: چین کے مرکزی حصے میں ایک سال سے زائد عرصے بعد کورونا وائرس سے ہونے والی پہلی موت رپورٹ ہوئی ہے۔
ڈان اخبار میں شائع ہونے والی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق نیشنل ہیلتھ کمیشن کی ویب سائٹ کی ایک پوسٹ کے مطابق شمال مشرقی خطے جلین میں 2 افراد وائرس کے سبب زندگی کی بازی ہار گئے۔
خیال رہے کہ چین میں سال 2021 کے دوران صرف 2 اموت رپورٹ ہوئی تھیں اور آخری موت گزشتہ سال 25 جنوری کو ہوئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں:کورونا کیسز میں اضافے کے سبب چین کے شہر چینگ چُن میں لاک ڈاؤن
چین نے ایک بڑی ’متحرک کلیئرنس‘ کی پالیسی اپنائی ہوئی ہے جس کا مقصد جتنا جلد ممکن ہو وائرس کی ترسیل روکنا ہے جس کے لیے کیس رپورٹ ہونے والے مقامات پر مختصر اور اہدافی شٹ ڈاؤنز اور کوئیک ٹیسٹنگ اسکیمز جیسے اقدامات اٹھائے جاتے ہیں۔
جلین جنوبی کوریا اور روس کی سرحد کے قریب واقع ہے جہاں حالیہ لہر کے دوران مقامی سطح پر وائرس کی منتقلی کے 2 تہائی سے زائد کیسز سامنے آئے۔
نیشنل ہیلتھ کمیشن کے ایک سینیئر عہدیدار نے بتایا کہ تازہ ترین اموات میں ایک 60 سال سے معمر شخص اور ایک فرد لقمہ اجل بنا جس کی عمر کا تعین نہ ہوسکا۔
مزید پڑھیں:چین: کورونا کیسز کی روک تھام کیلئے پروازیں، شادی کی تقریبات منسوخ
انہوں نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہاکہ ان کی موت کی بنیادی وجہ پہلے سے لاحق بیماریٓں تھی جبکہ ان میں کووڈ کی علامات معمولی تھی۔
انہوں نے مزید بتایا ہے کورونا میں مبتلا ہو کر ہسپتال میں داخل ہونے والے تقریباً 30 ہزار افراد میں سے 95 فیصد میں معمولی علامات یا کوئی علامت نہیں پائی گئی۔
جمعہ کے روز چین میں 2 ہزار 228 کیسز سامنے آئے جو ایک روز پہلے رپورٹ ہونے والی تعداد 2 ہزار 416 سے کم تھے، ساتھ ہی اموات کی تعداد 4 ہزار 638 ہوگئی۔
نئے کیسز میں سے 2 ہزار 157 کیسز وہ تھے جو مقامی سطح پر منتقل ہوئے اور 78 فیصد کیسز جلین جبکہ بقیہ جنوب مشرقی صوبے فیوجیان اور جنوبی صوبے گوانگ ڈونگ سمیت دیگر علاقوں میں سامنے آئے۔
ایک سال سے زائد کے عرصے میں ہونے والی پہلی موت نے فوراً سوشل میڈیا کی توجہ حاصل کرلی اور چین کے ٹوئٹر طرز کی ویب سائٹ ویبو پر ’جلین میں کووڈ سے 2 نئی اموات‘ ٹرینڈ کرنے لگا۔