سوشل میڈیا مہم چلانے کا کیس: علی گل پیر کے وارنٹ گرفتاری جاری
لاہور کی مقامی عدالت نے عدم حاضری کے باعث گلوکار علی گل پیر حمنہ رضا کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے جب کہ ملزمہ فریحہ ایوب کی حاضری معافی کی درخواست منظور کر لی۔
اہور کے میجسٹریٹ جج غلام مرتضی ورک نے علی ظفر کے خلاف سوشل میڈیا پر مہم چلانے کے کیس کی سماعت کرتے ہوئے عدم پیشی پر ملزم حمنہ رضا اور علی گل پیر کے قابل ضمانت وارنٹ جاری کیے۔
عدالت میں ملزمان عفت عمر، لینا غنی، فیضان رضا اور حسیم پیش ہوگئے جب کہ ملزمہ میشا شفیع اور ماہم جاوید اس بار بھی پیش نہیں ہوئے اور ان کے وکلا نے ایڈیشنل سیشن جج کا حکم مسجٹریٹ کے روبرو پیش کیا.
ایڈیشنل سیشن جج نے میجسٹریٹ کو میشا شفیع اور ماہم جاوید کے خلاف تادیبی کارروائی سے روک رکھا ہے، دونوں کی درخواست گزشتہ ہفتے ایڈیشنل سیشن جج نے منظور کی تھی۔
سماعت کے دوران علی ظفر کی جانب سے عمر طارق جب کہ میشا شفیع اور دیگر ملزمان کی جانب سے اسد جمال عدالت میں پیش ہوئے اور میجسٹریٹ نے میشا شفیع اور ماہم جاوید کو 19 اپریل کو طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کردی۔
یہ بھی پڑھیں: سوشل میڈیا کیس: سیشن کورٹ نے میجسٹریٹ کو میشا شفیع کے خلاف کارروائی سے روک دیا
مذکورہ کیس میں میجسٹریٹ کورٹ نے گزشتہ ماہ 9 فروری کو ہونے والی سماعت کے دوران میشا شفیع اور ماہم جاوید کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے اور انہیں پچاس ہزار روپے کے ضمانتی مچلکوں کے ساتھ پیش ہونے کا حکم دیا تھا۔
اس سے قبل گزشتہ ماہ جنوری میں ہونے والی سماعت میں بھی میشا شفیع پیش نہ ہوسکی تھیں، جس پر عدالت نے ان کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔
میشا شفیع اور علی گل پیر سمیت دیگر ملزمان کے خلاف گلوکار علی ظفر نے سوشل میڈیا پر بدنام کرنے کی منظم مہم چلانے کا مقدمہ دائر کر رکھا ہے۔
علی ظفر نے اپنے خلاف سوشل میڈیا پر مہم چلائے جانے کا مقدمہ ابتدائی طور پر وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) میں 2018 میں دائر کروایا تھا، جس کے بعد ایف آئی اے نے تقریبا 2 سال تک تفتیش کی تھی۔
ایف آئی اے کی جانب سے دو سال تک تفتیش کیے جانے کے بعد وفاقی تحقیقاتی ادارے نے دسمبر 2020 میں اپنی تفتیشی رپورٹ عدالت میں جمع کرائی تھی۔
عدالت میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں گلوکارہ میشا شفیع، اداکارہ عفت عمر، گلوکار علی گل پیر اور حمنہ رضا سمیت 9 افراد کو علی ظفر کے خلاف جھوٹی مہم چلانے کا مجرم قرار دیتے ہوئے عدالت سے ان کے خلاف کارروائی کی استدعا کی گئی تھی۔