روس کی لیویو ہوائی اڈے کے قریبی علاقے سمیت یوکرین بھر میں بمباری
روس کے میزائلوں نے یوکرین کے انتہائی مغرب میں واقع لیویو کے ہوائی اڈے کے قریب میزائلوں سے حملہ کرتے ہوئے ملک بھر میں فضائی بمباری کو مزید پھیلا دیا ہے، روسی بمباری نے جنگی جرائم اور شہریوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنانے کے الزامات کو تقویت دی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق لیویو کے میئر نے کہا ہے کہ روسی افواج نے پولینڈ کی سرحد کے قریب واقع طیاروں کی مرمت کے ایک پلانٹ کو تباہ کر دیا ہے-
اے ایف پی کے ایک رپورٹر نے ہوائی اڈے پر دھویں کے گہرے بادل اٹھتے ہوئے دیکھے جبکہ ایمبولینس اور پولیس کی گاڑیاں جائے وقوع پر پہنچ گئیں اور موٹر سائیکل سواروں کو چوکیوں سے ہٹا دیاگیا۔
مزید پڑھیں:یوکرین کے لڑائی بند کرنے تک جنگ ختم نہیں ہوگی، روسی صدر
لیویو کے میئر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹیلی گرام پر کہا کہ کئی میزائل ایک ہوائی جہاز کی مرمت کے پلانٹ پر گرائے گئے جس سے پلانٹ تباہ ہو گیا ہے۔
سرحد سے 70 کلومیٹر (45 میل) کے فاصلے پر واقع، لیویو شہر تازہ حملوں تک بڑی حد تک روسی افواج کے حملوں سے محفوظ تھا۔
روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کا تین ہفتے قبل کیا گیا زمینی حملہ یوکرین کی شدید مزاحمت کے باعث رک گیا تھا اس لیے ماسکو نے بالادستی حاصل کرنے کے لیے تیزی سے فضائی اور طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کا استعمال شروع کردیا ہے۔
پینٹاگون کے اندازوں کے مطابق روس نے جنگ شروع ہونے کے بعد سے اب تک یوکرینی اہداف پر ایک ہزار سے زیادہ میزائل حملے کیے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:روس، یوکرین میں جان بوجھ کر شہری آبادی کو نشانہ بنا رہا ہے، انٹونی بلنکن
رپورٹ میں کہا گیا کہ جمعے کو طلوع فجر سے پہلے ملک بھر کے شہروں میں فضائی حملے کے الارم بجائے گئے جبکہ یوکرین کی حکومت نے مشرقی شہر خارکیف میں ایک کنڈرگارٹن اور بازار کو تازہ ترین اہداف میں شامل کیا۔
یوکرین میں شمال میں سومی سے لے کر جنوب میں ماریوپول تک کئی شہر عملی طور پر محاصرے میں ہیں جہاں رسد کے تمام راستے منقطع ہیں اور وہاں کسی بھی وقت حملوں کا مسلسل سامنا ہوسکتا ہے۔
گزشتہ رات اپنے تازہ ترین ویڈیو پیغام میں یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے اعتراف کرتے ہوئے کہا تھا کہ یوکرین کے کئی شہروں میں صورت حال 'مشکل' ہے، انہوں نے مزید کہا لیکن ہم آپ کو تنہا نہیں چھوڑیں گے، آپ جلد آزاد ہو جائیں گے اور ہم انہیں معاف نہیں کریں گے۔‘
امدادی کوششیں
محاصرہ زدہ جنوبی شہر ماریوپول میں امدادی کارکن بم سے متاثرہ تھیٹر کے ملبے تلے دبے افراد کی تلاش میں مصروف ہیں۔
مزید پڑھیں:روس کا شہریوں کے انخلا کیلئے یوکرین میں جزوی جنگ بندی کا اعلان
تھیٹر کو روسی حملے سے نشانہ بنائے جانے کے 24 گھنٹے بعد بھی ہلاک، زخمی یا پھنسے ہوئے لوگوں کی تعداد ابھی تک واضح نہیں ہے۔
یوکرین کی محتسب نے بتایا کہ عمارت میں ایک بم پروف پناہ گاہ حملے کے اثرات سے بچ گئی اور چند شہری اور بچے زندہ بچ گئے جبکہ انہوں نے مزید بتایا کہ تہہ خانے کو کھولنے کے لیے کام جاری ہے۔
روسی زبان میں ڈیٹی یا 'بچوں' کے الفاظ کے ساتھ نشان رکھنے والی ایک عمارت پر حملے نے بین الاقوامی مذمت کی لہر کو جنم دیا ہے اور روس کے چند باقی رہ جانے والے اتحادیوں خاص طور پر چین پر ماسکو کی جانب سے شہریوں کو دانستہ طور پر نشانہ بنانے کی مذمت کرنے کے لیے دباؤ بڑھادیا ہے۔
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کے مطابق جمعے کو امریکی صدر جو بائیڈن نے اپنے چینی ہم منصب شی جن پنگ کو فون میں متنبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ بیجنگ کی جانب سے روس کی جارحیت کی حمایت کرنے کی صورت میں قیمت ادا کرنے کے لیے تیار رہے۔
یہ بھی پڑھیں:روس-یوکرین جنگ کے نتائج پر امریکا نے پاکستان کو خبردار کردیا
اعلیٰ امریکی سفارت کار نے بتایا کہ جو بائیڈن نے امید ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ چین اس جنگ کو ختم کرنے کے لیے ماسکو کو مجبور کرنے کے لیے ہر اقدام کرے گا۔
تھیٹر حملے کے تناظر میں انٹونی بلنکن نے یہ بھی کہا تھا کہ یہ نتیجہ اخذ کرنا مشکل ہے کہ ولادیمیر پیوٹن کی حکومت نے شہریوں کو نشانہ بنا کر جنگی جرائم میں ملوث نہیں ہوا۔
'یہ جہنم ہے'
روس نے معمول کے مطابق ایسے الزامات کی تردید کی ہے اور وزارت دفاع نے دعویٰ کیا ہے کہ جس دوپہر تھیٹر نشانہ بنایا گیا تھا اس روز ماریوپول میں کسی زمینی ہدف پر حملہ نہیں کیا گیا۔
روس کا کہنا تھا کہ اس کے بجائے یوکرین کی سخت گیر قوم پرست آزوف بٹالین، جو کہ روسی پروپیگنڈے کا اکثر نشانہ بنتی ہے، نے تھیٹر میں بارود نصب کیا اور وہاں شہریوں کو یرغمال بنا کر نئی خون ریز کارروائی کی۔
یہ بھی پڑھیں:یوکرین بحران روس اور یورپ کے لیے کتنا خطرناک ثابت ہوسکتا ہے؟
روس فورسز کے محاصرے کے دوران شہرو میں بجلی کی کٹوتی کے ساتھ ساتھ بہت سے مواصلاتی روابط اور خوراک کی فراہمی اور رسائی بند کر دی گئی ہے۔
مقامی حکام کا کہنا ہے کہ 2 ہزار سے زائد شہری مارے جا چکے ہیں اور شہر کے 80 فیصد مکانات تباہ ہو چکے ہیں۔
58سالہ شہری نے نقل مکانی کے بعد اے ایف پی کو بتایا کہ 'سڑکوں میں بہت سی لاشیں پڑی ہیں'۔
یہ بھی پڑھیں:امریکا اور برطانیہ نے روس سے تیل کی درآمدات پر پابندی عائد کردی
شہری نے دعویٰ کیا کہ ملبے سے چند لوگوں کا نکالا ضرور گیا ہے لیکن وہ تمام لوگ جو بم دھماکے میں بچ گئے یا تو تھیٹر کے ملبے تلے دب کر مر جائیں گے یا پہلے ہی مر چکے ہیں۔
دار الحکومت کے لیے لڑائی
روس کے مقابلے میں تعداد اور اسلحے کے لحاظ سے کم صلاحیت رکھنے والے ولادیمیر زیلنسکی نے اتحادیوں سے مزید فوجی مدد فراہم کرنے کی درخواست کی ہے اور ملک میں ٹینک شکن اور طیارہ شکن میزائلوں کے ہتھیاروں کی فراہمی کی اپیل کی ہے۔
دوسری جانب سلوواکیہ نے تصدیق کی کہ وہ یوکرین کو طاقتور روسی ساختہ ایس-300 طیارہ شکن میزائل سسٹم فراہم کرنے کے لیے تیار ہے لیکن صرف اس شرط پر کہ اسے نیٹو اتحادیوں سے اس کا متبادل ملے۔
بدھ کے روز ولادیمیر زیلنسکی نے جرمن قانون سازوں کو بتایا تھا کہ روس ایک اور 'دیوار برلن' بڑھا رہا ہے، جو یورپ میں 'آزادی اور قید' کے درمیان تقسیم کرنے والی لکیر ہے اور یہ دیوار ہر حملے کے ساتھ بڑی ہوتی جا رہی ہے۔